بے نامی اکاؤنٹس کے بعد بے نامی گاڑیاں رکھنے کا انکشاف
بے نامی مہنگی گاڑیوں میں 2 مرسڈیز بینز، 2 پراڈو اور 2 بی ایم ڈبلیو شامل ہیں
MELBOURNE:
ایف بی آر نے بے نامی اکاونٹس کے بعد بے نامی گاڑیاں رکھنے کا انکشاف کیا ہے۔
ایف بی آر کے بے نامی زون تھری کراچی نے بے نامی اکاونٹس کے بعد بے نامی گاڑیاں رکھنے کا انکشاف کیاہے۔ اس ضمن میں ایف بی آر نے بے نامی گاڑیوں کا ڈیٹا بھی مرتب کیا جس کے بعد 20 بے نامی گاڑیوں کے کیسز درج کیےگئے۔ بے نامی گاڑیوں کی نشاندہی کے بعد کی جانے والی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ نوابشاہ بے نظیر آباد کے ایک رہائشی عبدالغفار نامی شخص کے نام پر 12 مہنگی گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔
ایف بی آر حکام نے عبدالغفار نامی ملزم سے رابطہ کرکے ایڈجیوڈیکیشن اتھارٹی کے سامنے پیش کیا تو عبدالغفار نے بتایا کہ اس کی کوئی جائیداد نہیں، اور نہ ہی اس کا کوئی بینک اکاؤنٹ ہے، جب کہ بے نامی مہنگی گاڑیاں بھی اس کی ملکیت نہیں ہیں، بلکہ ان مہنگی گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے اس کے شناختی کارڈ کا غیرقانونی طور پر استعمال کیا گیا ہے، بے نامی ایجیوڈیکیٹنگ اتھارٹی نے بے نامی زون کراچی کے حق میں فیصلہ دے دیا۔
حکام کے مطابق بے نامی مہنگی گاڑیوں میں 2 مرسٹیز بینز ، 2 پراڈو، 2 پی ایم ڈبلیو کے علاوہ ایک کیڈیلیک، 5 کرولا بھی شامل ہیں۔ بے نامی زون تھری نے مقدمات کا اندراج کرنے کے بعد بے نامی گاڑیاں رکھنے والے افراد کو اپنے حق میں دلائل دینے اور اپیل دائر کرنے کے لیے 45 دن کی مہلت دی تھی جو منگل 8 فروری 2021 کو ختم ہوگئی ہے اور اس مقررہ مدت میں بے نامی گاڑیوں کے کسی بھی مالک نے نہ رابطہ کیا اور نہ ہی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جس کے بعد بے نامی زون نے بدھ سے ان گاڑیوں کی ضبطگی کا عمل شروع کردیاہے۔ واضح رہے کہ ان 20 بے نامی گاڑیوں کی مالیت 20 کروڑ روپے ہے جنہیں ضبط کرکے نیلام کیا جائے گا۔
ایف بی آر نے بے نامی اکاونٹس کے بعد بے نامی گاڑیاں رکھنے کا انکشاف کیا ہے۔
ایف بی آر کے بے نامی زون تھری کراچی نے بے نامی اکاونٹس کے بعد بے نامی گاڑیاں رکھنے کا انکشاف کیاہے۔ اس ضمن میں ایف بی آر نے بے نامی گاڑیوں کا ڈیٹا بھی مرتب کیا جس کے بعد 20 بے نامی گاڑیوں کے کیسز درج کیےگئے۔ بے نامی گاڑیوں کی نشاندہی کے بعد کی جانے والی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ نوابشاہ بے نظیر آباد کے ایک رہائشی عبدالغفار نامی شخص کے نام پر 12 مہنگی گاڑیاں رجسٹرڈ ہیں۔
ایف بی آر حکام نے عبدالغفار نامی ملزم سے رابطہ کرکے ایڈجیوڈیکیشن اتھارٹی کے سامنے پیش کیا تو عبدالغفار نے بتایا کہ اس کی کوئی جائیداد نہیں، اور نہ ہی اس کا کوئی بینک اکاؤنٹ ہے، جب کہ بے نامی مہنگی گاڑیاں بھی اس کی ملکیت نہیں ہیں، بلکہ ان مہنگی گاڑیوں کی رجسٹریشن کے لیے اس کے شناختی کارڈ کا غیرقانونی طور پر استعمال کیا گیا ہے، بے نامی ایجیوڈیکیٹنگ اتھارٹی نے بے نامی زون کراچی کے حق میں فیصلہ دے دیا۔
حکام کے مطابق بے نامی مہنگی گاڑیوں میں 2 مرسٹیز بینز ، 2 پراڈو، 2 پی ایم ڈبلیو کے علاوہ ایک کیڈیلیک، 5 کرولا بھی شامل ہیں۔ بے نامی زون تھری نے مقدمات کا اندراج کرنے کے بعد بے نامی گاڑیاں رکھنے والے افراد کو اپنے حق میں دلائل دینے اور اپیل دائر کرنے کے لیے 45 دن کی مہلت دی تھی جو منگل 8 فروری 2021 کو ختم ہوگئی ہے اور اس مقررہ مدت میں بے نامی گاڑیوں کے کسی بھی مالک نے نہ رابطہ کیا اور نہ ہی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی جس کے بعد بے نامی زون نے بدھ سے ان گاڑیوں کی ضبطگی کا عمل شروع کردیاہے۔ واضح رہے کہ ان 20 بے نامی گاڑیوں کی مالیت 20 کروڑ روپے ہے جنہیں ضبط کرکے نیلام کیا جائے گا۔