’’زندگی تماشا‘‘ آسکر ایوارڈز میں نامزدگی کی دوڑ سے باہر

فلم’زندگی تماشا‘ منگل کے روز جاری ہونے والی 15 بین الاقوامی فیچر فلموں کی فہرست میں شامل نہیں ہے

فلم ’زندگی تماشا‘ منگل کے روز جاری ہونےو الی 15 بین الاقوامی فیچر فلموں کی فہرست میں شامل نہیں ہے فوٹوفائل

KARACHI:
ہدایت کار سرمد کھوسٹ کی فلم ''زندگی تماشا'' آسکر ایوارڈز میں نامزدگی کی دوڑ سے باہر ہوگئی۔

بین الاقوامی فیچر فلم ایوارڈز کی کیٹیگری میں پاکستان کی جانب سے باضابطہ طور پر منتخب کی جانے والی فلم ''زندگی تماشا'' 93 اکیڈمی ایوارڈز کی نامزدگی کی دوڑ سے باہر ہوگئی۔ یہ فلم منگل کے روز جاری ہونے والی 15 بین الاقوامی فیچر فلموں کی فہرست میں شامل نہیں ہے۔ منتخب ہونے والی 15 فلمیں اگلے مرحلے میں ووٹنگ کے لیے بھیجی جائیں گی۔ ووٹنگ کا عمل 5 سے 9 مارچ کے درمیان ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: فلم "زندگی تماشا" آسکرایوارڈزمیں نامزدگی کے لیے منتخب


یاد رہے کہ اکیڈمی ایوارڈز کے بین الاقوامی فیچر فلموں کی نامزدگی کے لیے 93 ممالک کی فلمیں اہل تھیں اور یہ تعداد آسکر کی تاریخ میں سب سے زیادہ ہے۔ اکیڈمی ایوارڈز کے تمام ممبران کو ووٹنگ کے ابتدائی دور میں حصہ لینے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔ آسکر ایوارڈز کی فائنل نامزدگیوں کا اعلان 15 مارچ کو کیا جائے گا جب کہ ایوارڈ کی تقریب 25 اپریل کو منعقد کی جائے گی۔

واضح رہے کہ پاکستان کی اکیڈمی سلیکشن کمیٹی نے سرمد کھوسٹ کی فلم ''زندگی تماشا'' کو پاکستان کی جانب سے آسکر ایوارڈز کی نامزدگی میں بھیجنے کے لیے نومبر 2020 کو منتخب کیا تھا ۔ یہ حساس موضوع پر بنائی گئی فلم ہے جس میں عارف حسن، ایمان سلیمان، سمعیہ ممتاز اور علی قریشی نے اہم کردار ادا کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلم 'زندگی تماشا' آسکر میں پورے پاکستان کی نمائندگی کرے گی، سرمد کھوسٹ

فلم کی کہانی ایک نعت خواں راحت خواجہ کے گرد گھومتی ہے جس کی ایک ویڈیو لیک ہوجاتی ہے اور یہیں سے اس نعت خواں اور اس کے گھروالوں کے لیے پریشانی کا آغاز ہوجاتا ہے۔ فلم کو پاکستان میں بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جس کے بعد فی الحال پاکستان میں فلم کی ریلیز پر پابندی عائد ہے۔ تاہم فلم ''زندگی تماشا'' جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں منعقد ہونے والے فلم فیسٹیول میں کم جی سیوک ایوارڈ جیت چکی ہے۔
Load Next Story