ایم کیوایم میں شامل بعض افراد الطاف حسین کے خلاف سازش کررہے ہیں شرجیل میمن
الطاف حسین کے نئے مشیر انہیں جو مشورے دے رہے ہیں وہ ملک کے مفاد میں نہیں،وزیر اطلاعات سندھ
وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ ایم کیوایم میں شامل بعض افراد الطاف حسین کے خلاف سازش اور نئے مشیر انہیں غلط اعداد و شمار اور مشورے دے رہے ہیں۔
کراچی میں تاج حیدر سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹوزرداری اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی مفاہمتی پالیسی پر چل رہے ہیں، الطاف حسین کو اپنا انکل کہتے اور سمجھتے ہیں تاہم بلاول بھٹو زرداری کو اس سے زیادہ سندھ اور اس کےعوام سے پیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں 2008 کے انتخابات کے بعد اکثریتی جماعت کے باوجود مفاہمتی پالیسی کے تحت ہی متحدہ قومی مومنٹ کو شامل کیا اور الطاف حسین نے بھی 5 برس کے دوران اپنے لگے داغ کو بڑی حد تک دھو ڈالا، 2013 کے عام انتخابات کے بعد بھی پیپلز پارٹی نے ایم کیوایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے مزاکرات کے دروازے کھلے رکھے۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ بلدیاتی حلقہ بندیوں کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان کئی اجلاس ہوئے اور مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے تھے،لیکن اس کے باوجود ایم کیو ایم کے کے کچھ رہنما اس معاملے کو عدالت میں لے گئے اور سندھ ہائی کورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ دے دیا جس کے بعد ان کی نظر میں یہ معاملہ ختم ہوگیا لیکن اس کے باوجود اسے پھر سے اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا یہ موقف ہے کہ پرویز مشرف سمیت ہر اس شخص کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے جس نے آئین توڑا یا اس نے اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی معاونت کی ہو۔ اسی صورت حال میں ایم کیو ایم کے قائد کی جانب سے اعلان علیحدگی کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں۔ایم کیو ایم بھی پرویز مشرف کی حمایت سے کنارہ کشی اختیار کرے۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز الگ صوبے کے حوالے سے الطاف حسین کے بیان پر دو ہی باتیں ذہن میں آرہی ہیں کہ یا تو یہ پرویزمشرف کے خلاف ٹرائل سے دھیان ہٹانےکی سازش ہوسکتی ہے یا پھر کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن سےتوجہ ہٹانے کی کوشش، کیونکہ سندھ میں آباد تمام افراد آپس میں بھائی بھائی ہیں اور پیپلز پارٹی بھی صوبے میں آباد تمام افراد کو سندھی اور پاکستان میں رہنے والوں کو پاکستانی سمجھتی ہے، عوامی جلسوں میں اعلان علیحدگی کی بات کرنا پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد میں نہیں۔ وہ سمجھتےہیں کہ ایم کیوایم میں موجود بعض افراد ایسے ہیں جو الطاف حسین کے خلاف سازش کررہے ہیں اورانہیں غلط اعداد و شمار دے رہے ہیں، الطاف حسین کے نئے مشیر انہیں جو مشورے دے رہے ہیں وہ ملکی مفاد میں نہیں، الطاف حسین کے خلاف کام کرنے والے انہیں ایک بار پھر پرویز مشرف کی حمایت پر لارہی ہیں،الطاف حسین کی تقاریر سے پتہ چلتا ہے کہ ایم کی ایم ان کے خیالات کے مطابق نہیں چل رہی۔ سندھیوں نے انگریزوں کو یہ دھرتی لندن کی کالونی نہیں بنانےدی تو کسی اور کو کیسے اس کی اجازت دیں گے، الطاف حسین پاکستان آئیں، پیپلزپارٹی ان کی مکمل حمایت کرے گی۔
کراچی میں تاج حیدر سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹوزرداری اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی مفاہمتی پالیسی پر چل رہے ہیں، الطاف حسین کو اپنا انکل کہتے اور سمجھتے ہیں تاہم بلاول بھٹو زرداری کو اس سے زیادہ سندھ اور اس کےعوام سے پیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے سندھ میں 2008 کے انتخابات کے بعد اکثریتی جماعت کے باوجود مفاہمتی پالیسی کے تحت ہی متحدہ قومی مومنٹ کو شامل کیا اور الطاف حسین نے بھی 5 برس کے دوران اپنے لگے داغ کو بڑی حد تک دھو ڈالا، 2013 کے عام انتخابات کے بعد بھی پیپلز پارٹی نے ایم کیوایم سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے مزاکرات کے دروازے کھلے رکھے۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ بلدیاتی حلقہ بندیوں کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کے درمیان کئی اجلاس ہوئے اور مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھ رہے تھے،لیکن اس کے باوجود ایم کیو ایم کے کے کچھ رہنما اس معاملے کو عدالت میں لے گئے اور سندھ ہائی کورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ دے دیا جس کے بعد ان کی نظر میں یہ معاملہ ختم ہوگیا لیکن اس کے باوجود اسے پھر سے اٹھایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کا یہ موقف ہے کہ پرویز مشرف سمیت ہر اس شخص کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے جس نے آئین توڑا یا اس نے اس سلسلے میں کسی بھی قسم کی معاونت کی ہو۔ اسی صورت حال میں ایم کیو ایم کے قائد کی جانب سے اعلان علیحدگی کسی بھی طرح ملک کے مفاد میں نہیں۔ایم کیو ایم بھی پرویز مشرف کی حمایت سے کنارہ کشی اختیار کرے۔
صوبائی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز الگ صوبے کے حوالے سے الطاف حسین کے بیان پر دو ہی باتیں ذہن میں آرہی ہیں کہ یا تو یہ پرویزمشرف کے خلاف ٹرائل سے دھیان ہٹانےکی سازش ہوسکتی ہے یا پھر کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن سےتوجہ ہٹانے کی کوشش، کیونکہ سندھ میں آباد تمام افراد آپس میں بھائی بھائی ہیں اور پیپلز پارٹی بھی صوبے میں آباد تمام افراد کو سندھی اور پاکستان میں رہنے والوں کو پاکستانی سمجھتی ہے، عوامی جلسوں میں اعلان علیحدگی کی بات کرنا پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد میں نہیں۔ وہ سمجھتےہیں کہ ایم کیوایم میں موجود بعض افراد ایسے ہیں جو الطاف حسین کے خلاف سازش کررہے ہیں اورانہیں غلط اعداد و شمار دے رہے ہیں، الطاف حسین کے نئے مشیر انہیں جو مشورے دے رہے ہیں وہ ملکی مفاد میں نہیں، الطاف حسین کے خلاف کام کرنے والے انہیں ایک بار پھر پرویز مشرف کی حمایت پر لارہی ہیں،الطاف حسین کی تقاریر سے پتہ چلتا ہے کہ ایم کی ایم ان کے خیالات کے مطابق نہیں چل رہی۔ سندھیوں نے انگریزوں کو یہ دھرتی لندن کی کالونی نہیں بنانےدی تو کسی اور کو کیسے اس کی اجازت دیں گے، الطاف حسین پاکستان آئیں، پیپلزپارٹی ان کی مکمل حمایت کرے گی۔