لگتا ہے پاکستان کے پاس زیادہ وقت نہیں فاروق ستار
نئے صوبے کی بات غیرآئینی نہیں،الطاف حسین نے ناانصافیوں کے نتائج پرتنبیہ کی ہے،رہنما ایم کیو ایم
ایم کیوایم کے رہنمافاروق ستارنے کہاہے کہ الطاف حسین نے نئے ملک کامطالبہ نہیں کیا، انتظامی امورکی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرارمیں میزبان عمران خان سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ الطاف حسین نے یہ کہاہے کہ اگر لوگوں کے حقوق غصب کیے جاتے رہے، عوام کو دیوارسے لگانے کی پالیسی جاری رہی تو الگ صوبے کامطالبہ کیاجا سکتاہے اوریہ مطالبہ الگ ملک تک بھی پہنچ سکتاہے۔ ان کامطلب یہ تھاکہ آج میں زندہ ہوں، مذاکرات کرکے بڑھتے ہوئے مسائل کوروکا جاسکتا ہے۔ بعدمیں اگریہ مسائل بڑھ گئے تو نتائج کی ذمے داری میری نہیں ہو گی۔ انھوں نے ناانصافیوںکے نتائج پرتنبیہہ کی ہے۔ ہم نے الطاف حسین کے بیان کی تردیدنہیں کی اورنہ ہی معذرت خواہانہ رویہ اختیارکیا ہے۔ ملک کے کسی بھی حصے میں پسماندگی ہوگی، عوام کا استحصال ہوگا، حقوق مارے جائیں گے تولوگ ایک حدتک برداشت کریں گے۔ پھروہ الگ ہونے کی بات کریں گے۔ صوبے کے قیام کی بات کرنا غیرآئینی نہیں۔ بھارت میں اتنے صوبے ہوسکتے ہیںتو پاکستان میں کیوں نہیں ہوسکتے۔
کراچی میں تحریک انصاف بٹی ہوئی ہے۔ لوگوں کو نوکریاں نہیں مل رہیں۔ الطاف حسین ایک منفردتحریک چلارہے ہیں۔ ان کی دہری شہریت غیرقانونی نہیں۔ ان کوسمجھنے میںوقت لگے گا۔ جس طرح پاکستان کوکمزور کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں، انھیں دیکھ کرلگتا ہے کہ شایدپاکستان کے پاس وقت نہیں ہے۔ 90فیصد وسائل کراچی سے سندھ کے خزانے میں جاتے ہیں لیکن اس کے بدلے دیاکیا جارہا ہے؟ اپناجائز حق لیناچاہتے ہیں۔ اب ہم وڈیروں، جاگیرداروں کوسندھ دیں گے اورنہ ہی سندھ کوتقسیم کرنے دیںگے۔ جس نے بھی پاکستان کوتوڑنے کی بات کی اس پرغداری کامقدمہ چلائیں، چاہے وہ میںہوں یاالطاف حسین ہویا کوئی اور۔ مشرف کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے اورہم ہر نا انصافی کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ بلاول سے الطاف حسین نے بھی کہاہے کہ پہلے سیاست سیکھ کرآئو۔ جس روزعوام کوپتہ چلے گاکہ سندھ کے وڈیر ے ان کے نام پرسیاست کررہے ہیں اس روزسب کچھ سامنے آجائے گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام تکرارمیں میزبان عمران خان سے گفتگوکرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ الطاف حسین نے یہ کہاہے کہ اگر لوگوں کے حقوق غصب کیے جاتے رہے، عوام کو دیوارسے لگانے کی پالیسی جاری رہی تو الگ صوبے کامطالبہ کیاجا سکتاہے اوریہ مطالبہ الگ ملک تک بھی پہنچ سکتاہے۔ ان کامطلب یہ تھاکہ آج میں زندہ ہوں، مذاکرات کرکے بڑھتے ہوئے مسائل کوروکا جاسکتا ہے۔ بعدمیں اگریہ مسائل بڑھ گئے تو نتائج کی ذمے داری میری نہیں ہو گی۔ انھوں نے ناانصافیوںکے نتائج پرتنبیہہ کی ہے۔ ہم نے الطاف حسین کے بیان کی تردیدنہیں کی اورنہ ہی معذرت خواہانہ رویہ اختیارکیا ہے۔ ملک کے کسی بھی حصے میں پسماندگی ہوگی، عوام کا استحصال ہوگا، حقوق مارے جائیں گے تولوگ ایک حدتک برداشت کریں گے۔ پھروہ الگ ہونے کی بات کریں گے۔ صوبے کے قیام کی بات کرنا غیرآئینی نہیں۔ بھارت میں اتنے صوبے ہوسکتے ہیںتو پاکستان میں کیوں نہیں ہوسکتے۔
کراچی میں تحریک انصاف بٹی ہوئی ہے۔ لوگوں کو نوکریاں نہیں مل رہیں۔ الطاف حسین ایک منفردتحریک چلارہے ہیں۔ ان کی دہری شہریت غیرقانونی نہیں۔ ان کوسمجھنے میںوقت لگے گا۔ جس طرح پاکستان کوکمزور کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں، انھیں دیکھ کرلگتا ہے کہ شایدپاکستان کے پاس وقت نہیں ہے۔ 90فیصد وسائل کراچی سے سندھ کے خزانے میں جاتے ہیں لیکن اس کے بدلے دیاکیا جارہا ہے؟ اپناجائز حق لیناچاہتے ہیں۔ اب ہم وڈیروں، جاگیرداروں کوسندھ دیں گے اورنہ ہی سندھ کوتقسیم کرنے دیںگے۔ جس نے بھی پاکستان کوتوڑنے کی بات کی اس پرغداری کامقدمہ چلائیں، چاہے وہ میںہوں یاالطاف حسین ہویا کوئی اور۔ مشرف کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے اورہم ہر نا انصافی کے خلاف کھڑے ہوں گے۔ بلاول سے الطاف حسین نے بھی کہاہے کہ پہلے سیاست سیکھ کرآئو۔ جس روزعوام کوپتہ چلے گاکہ سندھ کے وڈیر ے ان کے نام پرسیاست کررہے ہیں اس روزسب کچھ سامنے آجائے گا۔