کامرہ حملہ3دہشت گردپنجابی تھےسلامتی کمیٹی کو بریفنگ
حملے میں غیرملکی ہاتھ سمیت تمام پہلوئوں کاجائزہ لیاجارہاہے،رضاربانی کی گفتگو
پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی برائے قومی سلامتی کو بتایا گیا ہے کامرہ ایئر بیس پر حملہ کرنے والے 3 دہشت گردوں کا تعلق پنجاب سے تھا۔
کمیٹی نے وزارت دفاع کو مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلیے سیکیورٹی اقدامات کی خاطر درکار فنڈز کا تخمینہ لگانے کی ہدایت کر دی ۔ سینیٹر رضا ربانی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں سیکریٹری دفاع آصف یاسین ملک، ڈپٹی چیف آف ایئر اسٹاف ایئر مارشل محمد حسن اور کامرہ بیس کے کمانڈر ایئر کموڈور محمد اعظم نے دہشت گردوں کے حملے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، ذرائع کے مطابق کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ 9 میں سے 3 دہشت گردوں کی اب تک شناخت ہوئی ہے جس میں سے ایک کا تعلق سیالکوٹ سے ہے ، حملے کی رپورٹ جلد مرتب ہوجائے گی۔
اجلاس کے بعد رضا ربانی نے میڈیا کو بتایا کہ وزارت دفاع کو ہدایت کی گئی ہے کہ واقعہ کی تحقیقات مکمل ہونے پر انکوائری رپورٹ قومی سلامتی کمیٹی کو بھی پیش کی جائے ، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان کو غیر مستحکم کرنیکی سازش کی گئی ہے، پیشگی اطلاع ہونے کی وجہ سے سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی جس کی وجہ سے نقصان کم ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ کامرہ بیس پر حملے کی تحقیقات میں غیر ملکی عناصر کے ملوث ہونے سمیت تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
کمیٹی نے وزارت دفاع کو مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلیے سیکیورٹی اقدامات کی خاطر درکار فنڈز کا تخمینہ لگانے کی ہدایت کر دی ۔ سینیٹر رضا ربانی کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں سیکریٹری دفاع آصف یاسین ملک، ڈپٹی چیف آف ایئر اسٹاف ایئر مارشل محمد حسن اور کامرہ بیس کے کمانڈر ایئر کموڈور محمد اعظم نے دہشت گردوں کے حملے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی، ذرائع کے مطابق کمیٹی کو بتایا گیا ہے کہ 9 میں سے 3 دہشت گردوں کی اب تک شناخت ہوئی ہے جس میں سے ایک کا تعلق سیالکوٹ سے ہے ، حملے کی رپورٹ جلد مرتب ہوجائے گی۔
اجلاس کے بعد رضا ربانی نے میڈیا کو بتایا کہ وزارت دفاع کو ہدایت کی گئی ہے کہ واقعہ کی تحقیقات مکمل ہونے پر انکوائری رپورٹ قومی سلامتی کمیٹی کو بھی پیش کی جائے ، سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پاکستان کو غیر مستحکم کرنیکی سازش کی گئی ہے، پیشگی اطلاع ہونے کی وجہ سے سیکیورٹی ہائی الرٹ تھی جس کی وجہ سے نقصان کم ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ کامرہ بیس پر حملے کی تحقیقات میں غیر ملکی عناصر کے ملوث ہونے سمیت تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا جارہا ہے۔