ڈوب چکے سورجوں کا شمار

گذشتہ برسوں کی طرح 2013 بھیگہماگہمی، وحشت اور بربریت سے بھرپور رہا

گزشتہ برس بھی قدرتی آفات آسیب کی طرح نازل ہوئیں اور ہزاروں زندگیاں نگل لیں۔ فوٹو: فائل

KARACHI:
2013 کا سورج ڈوب گیا۔ جھٹپٹے کا وقت ہے۔ افق پر جہاں تاریکی حرکت کرتی ہے، وہیں کچھ کرنیں بھی ہیں۔ کرنیں، جو روشنی کا نشاں ہیں۔ نئے سورج کا اشارہ۔ نئے سال کی نوید۔

گذشتہ برسوں کی طرح 2013 بھی پریشان کن گہماگہمی، وحشت اور بربریت سے بھرپور رہا۔ شاید وحشت اِس عہد کا جزو لاینفک بن گئی ہے۔ ہر سمت تباہی اور دہشت۔ سوگ اور ماتم۔

قدرتی آفات آسیب کی طرح نازل ہوئیں اس برس، اور ہزاروں زندگیاں نگل لیں۔ دہشت گردی کے عفریت نے بھی معصوموں کی جان لی۔ ہاں، خوف اور یاسیت کے اِس کہرے میں کچھ ایسے واقعات بھی رونما ہوئے، جو امیدپرستوں کو حوصلہ دیتے۔ مایوسی کے باوجود آگے بڑھنے کا حوصلہ۔

اس تحریر میں 2013 میں، ملکی و بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والے اہم واقعات کا تاریخ وار جائزہ لیا گیا ہے۔ پاکستان اِس سال دہشت گردی کی لپیٹ میں رہا۔ چوں کہ اس تذکرے کے لیے الگ صفحات مختص ہیں، اِس لیے اِس جائزہ میں اُن واقعات کا شمار نہیں کیا جارہا۔

٭ اور لانگ مارچ شروع ہوگیا

13 جنوری

تحریک منہاج القران کے سربراہ، علامہ طاہر القادری ہزاروں افراد کے ساتھ لاہور سے اسلام آباد روانہ ہوگئے۔ 14 جنوری کو اسلام آباد پہنچے کے بعد اُنھوں نے پارلیمنٹ ہائوس کے سامنے دھرنا دیا۔ اپنے پُرجوش خطاب میں انھوں نے سیاست دانوں اور انتظامیہ کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ اسمبلیاں اور الیکشن کمیشن کو تحلیل کرتے ہوئے آرٹیکل 62، 63 کے تحت اصلاحات کا مطالبہ کیا۔ چار روز بعد حکومت اور طاہر القادری کے درمیان معاہدہ طے پاگیا۔



سال کے اوائل میں طاہر القادری کی کینیڈا سے واپسی، ان کے مطالبات، لانگ مارچ، دھرنے کے دوران عدالت کی جانب سے وزیراعظم کی گرفتاری کا حکم اور پھر مذاکرات؛ سب ہی معاملات نے خصوصی توجہ حاصل کی۔ کچھ حلقوں نے اسے الیکشن سبوتاژ کرنے کی سازش کی طور پر بھی دیکھا۔

٭شمالی کوریا کا دھماکا

12 فروری



شمالی کوریا کی جانب سے کیے جانے والے زمین دوز ایٹمی ٹیسٹ نے بین الاقوامی سطح پر سنسنی پھیلا دی۔ واضح رہے کہ یہ شمالی کوریا کی جانب سے تیسرا ایٹمی ٹیسٹ تھا۔ اِس اقدام کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی، اور اِسے خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔ ٹیسٹ کے بعد شمالی کوریا پر کئی اقتصادی پابندیاں لگا دی گئیں۔

٭ امناس سانحہ، 39غیرملکی ہلاک

16 تا 20 جنوری



الجزائر کے شہر ان امناس کی گیس فیلڈ میں جدید اسلحے سے لیس گروہ نے لگ بھگ 800 افراد کو یرغمال بنالیا۔ سیکیوریٹی فورسز کو شدت پسندوں پر قابو پانے میں تین روز لگے۔ اِس دوران حملہ آوروں نے 39غیرملکیوں اور ایک مقامی شخص کو قتل کر دیا۔ فورسز کی کارروائی میں 29 شدت پسند ہلاک ہوئے، جب کہ تین کو گرفتار کر لیا گیا۔ حملے کی ذمے داری الجزائر کے شدت پسند راہ نما، مختار بل مختار نے قبول کی۔

٭ ڈیوڈ ہیڈلی کو سزا سنا دی گئی

25 جنوری



ممبئی حملوں کے مرکزی ملزم، امریکی شہری دائود گیلانی المعروف ڈیوڈ ہیڈلی کو امریکی عدالت نے 35 برس قید کی سزا سنا دی۔ یہ سزا ان کی جانب سے حملوں میں ملوث ہونے کے اعتراف کے بعد سنائی گئی۔ بھارت کی جانب سے اس سزا کو ناکافی قرار دیتے ہوئے ایک بار پھر ڈیوڈ ہیڈلی کی حوالگی کا مطالبہ دہرایا گیا۔

٭ مصنوعی کان، حقیقی کارنامہ

21 فروری

امریکی سائنس دانوں نے لحمیہ اور جانور کے کان کے خلیوں کی مدد سے مصنوعی کان تیار کر لیا۔ سائنس دانوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اس تجربے کی کام یابی مستقبل میں انسانوں کے لیے مصنوعی کان تیار کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔

٭ اور پاک ٹی ہائوس جی اٹھا!

8 مارچ



لاہور میں ادیبوں، شاعروں اور دانش وروں کی مشہور بیٹھک کو تیرہ برس کے وقفے کے بعد پھر کھول دیا گیا۔ مال روڈ پر واقع یہ ٹی ہائوس تقسیم سے قبل انڈیا ٹی ہائوس کے نام سے قائم ہوا تھا۔ بعد میں اس پاک ٹی ہائوس کا نام دیا گیا۔ جلد ہی یہ ادبی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا۔ اِسے 2000 میں بند کر دیا گیا تھا۔

٭ توہین رسالت کا مبینہ الزام، مسیحی بستی پر حملہ

9 مارچ



لاہور کے علاقے لوہا بازار میں توہین رسالت کے مبینہ الزام میں مشتعل افراد نے مسیحی بستی پر حملہ کردیا۔ مشتعل افراد نے 178 مکانات، درجنوں رکشے اور موٹر سائیکلوں کو آگ لگا دی۔ کشیدگی کے پیش نظر کئی مسیحی خاندان بستی چھوڑ کر محفوظ مکامات پر منتقل ہوگئے۔ اس واقعے کے بعد پاکستان میں اقلیتوں کے تحفظ کے موضوع پر بحث چھڑ گئی۔ ساتھ ہی پنجاب حکومت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

٭ بوسٹن میراتھن سانحہ

16 اپریل



بوسٹن میں میراتھن ریس کے دوران ہونے والے دو دھماکوں نے پورے امریکا میں سنسنی پھیلا دی۔ اس واقعے میں تین افراد ہلاک، جب کہ250 سے زاید زخمی ہوئے۔ واقعے پر امریکا میں شدید ردعمل آیا۔ دھماکوں کا ماسٹر مائنڈ ایک چیچن باشندے، تیمرلان کو قرار دیا گیا۔ تیمر پولیس مقابلے میں مارا گیا، البتہ اس کے بھائی کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا۔ اس کیس میں ایک اور شخص کو بھی گرفتار کیا تھا، جو ایف بی آئی کی تفتیش کے دوران ہلاک ہوگیا۔

٭ ملبے میں دبی زندگی

24 اپریل

ڈھاکا میں واقع ایک فیکٹری کی آٹھ منزلہ عمارت ڈھتے ہی پورے بنگلادیش پر سوگ کے بادل چھا گئے۔ اِس واقعے نے 1129 زندگیاں نگل لیں۔ ڈھائی ہزار افراد شدید زخمی ہوئے۔ یہ اپنی نوعیت کے بدترین واقعات میں سے ایک ہے۔ عہد حاضر میں فقط دہشت گردی کے واقعات میں اتنی بڑی تعداد میں ہلاکت ہوئیں۔ عمارت ڈھینے سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد پیش نظر رکھی جائے، تو یہ انسانی تاریخ کا تیسرا بدترین واقعہ ہے۔

٭ نیرودا قبر سے باہر آگئے

8 اپریل



نوبیل انعام یافتہ شاعر، پابلو نیرودا کو زہر دیا گیا تھا یا اُن کی موت کینسر کے سبب ہوئی؟

یہ معما حل کرنے کے لیے اُن کی قبرکشائی کی گئی۔ یہ عمل چلی کے علاقے اسلانیگرا میں حکومتی تحقیقاتی ٹیم نے انجام دیا۔ ان کے گھر میں موجود قبر کھود کر باقیات نکالی گئیں۔ اس تحقیق کا آغاز دو برس قبل اس وقت ہوا، جب نیرودا کے ڈرائیور نے انکشاف کیا کہ اسپتال میں زیر علاج نیرودا کو 1973 میں زہر کا انجیکشن دے کر ہلاک کیا گیا۔

٭ سربجیت سنگھ کی موت

2 مئی



پاکستان میں قید بھارتی جاسوس، سربجیت سنگھ نے لاہور کے ایک اسپتال میں دم توڑ دیا۔ اسے 90ء میں پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک برس بعد عدالت نے اسے سزائے موت سنادی۔ لاہور ہائی کورٹ اور سپریم نے اس سزا کو برقرار رکھا۔ وہ 22 برس سے سزائے موت کے منتظر کوٹ لکھپت جیل میں قید تھا، جہاں دو قیدیوں نے حملہ کرکے اُسے شدید زخمی کر دیا۔ واقعے سے چند ہی روز قبل بھارتی حکومت نے پاکستان سے اپیل کی تھی کہ وہ سربجیت کو انسانی ہمددردی کی بنیاد پر رہا کرنے کے لیے غور کرے۔

٭ گجرات سوگ وار

25 مئی



ایک اسکول وین میں نصب گیس سیلنڈر پھٹنے سے 17 معصوم بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔ یہ افسوس ناک واقعہ پنجاب کے علاقے گجرات میں پیش آیا۔ واقعے کے بعد ملک بھر میں غیرمحفوظ وین اور بسوں کی بابت بحث چھڑ گئی۔

٭ قائد کی قیام گاہ تباہ

15جون



وہ صبح اہل پاکستان کے لیے انتہائی کرب ناک تھی۔ اس روز مشہور سیاحتی مقام، زیارت میں واقع قائد اعظم کی قیام گاہ ''زیارت ریزیڈنسی'' کو دہشت گردوں نے بم حملوں سے تباہ کر دیا۔ تاریخی اہمیت کی حامل یہ دو منزلہ عمارت 121 سال قدیم تھی۔ حملہ آوروں نے اس نے میں تین بم نصب کیے۔ ڈیوٹی پر مومود اہل کار کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا۔ دھماکے سے عمارت میں آگ بھڑک اٹھی۔ زیارت میں فائربریگیڈ کا عملہ نہیں تھا۔ جب تک کوئٹہ سے فائر فائٹرز پہنچتے، عمارت جل کر خاکستر ہوچکی تھی۔ اس واقعہ پورے ملک کو سوگوار کر گیا، اور عوام کی جانب سے شدید ردعمل آیا۔

٭ نئے ایرانی صدر

15جون



حسن روحانی ایران کے نئے صدر منتخب ہوگئے۔ انقلاب ایران کے بعد قائم ہونے والے نظام میں وہ اہم عہدوں پر فائز رہے۔ سیاسی و سفارتی سطح پر فعال رہے۔ اپنی انتخابی مہم میں نے انھوں نے روز بہ روز کم زور ہوتی ایرانی معیشت اور بین الاقوامی دنیا میں سفارتی تنہائی کے سدباب کے لیے مغرب سے بہتر تعلقات کا نعرہ بلند کیا۔ حکومت میں آنے کے بعد اُنھوں نے اِن نعروں کو عملی شکل دی۔ ایران اور مغرب بالخصوص امریکا کے درمیان تعلقات میں برف پگھلتی نظر آئی۔

٭ جَل کا آسیب

14 تا 30 جون



بھارت کی شمالی ریاست اترکھنڈ کو جل کے آسیب نے جکڑلیا۔ طوفانی بارشوں، سیلابی ریلوں، تودے اور زمین کھسکنے کے ہیبت ناک واقعات میں اندازے کے مطابق 5700 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ اس عفریت کا شکار بننے والوں میں اُن افراد کی اکثریت تھی، جنھوں نے مذہبی یاترا کے لیے اترکھنڈ کا رخ کیا۔ بارش اور سیلاب کے باعث ہزاروں افراد پہاڑی علاقے میں پھنس گئے۔ خراب موسم کی وجہ سے امدادی کاموں میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ماہرین کے مطابق یہ عہد حاضر میں سیلاب سے ہونے والی تباہ کاری کا بدترین واقعہ تھا۔

٭ ڈیرہ اسماعیل خان حملہ

30 جولائی



جدید اسلحے سے لیس دہشت گردوں نے ڈیرہ اسماعیل خان کے سینٹرل جیل پر حملہ کر دیا۔ حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ واقعے میں 5 پولیس اہل کاروں سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے۔ کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے کئی مجرم اس جیل میں قید تھے۔ 248 قیدیوں کو حملہ آور اپنے ساتھ لے گئے۔ ذمے داری ٹی ٹی پی نے قبول کی۔ یہ بنوں جیل حملے کے بعد جیل توڑنے کا پاکستان میں دوسرا بڑا واقعہ تھا۔

٭ فخرو بھائی کا استعفیٰ

31جولائی



دوران انتخابات شدید تنقید کا نشانہ بننے والے فخر الدین جی ابراہیم نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ مئی میں ہونے والے انتخابات کے بعد جہاں ایک جانب دھاندلی کے الزامات کی بازگشت سنائی دی، وہیں فخر الدین جی ابراہیم کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے گئے۔

٭ بارشوں کا قہر، 70 ہلاک

یکم تا 4 اگست



جولائی کے اواخر اور اگست کے آغاز میں ہونے والی شدید بارشوں نے پاکستان کے کئی شہروں کو بری طرح متاثر کیا۔ بالائی علاقوں میں بارشوں نے سیلابی ریلے کی شکل اختیار کرلی۔ دریائوں میں طغیانی آگئی۔ مون سون کی اِن بارشوں نے 70 افراد کی جان لے لی، جب کہ سیکڑوں زخمی ہوئے۔ کراچی سمیت ملک کے کئی شہروں میں زندگی مفلوج ہوگئی۔ بجلی کا نظام درہم برہم ہوگیا۔

٭ سزائے موت موخر

17 اگست

حکومت پاکستان نے پھانسی کی سزا پر عمل درآمد موخر کر دیا۔ چند روز قبل حکومت کی جانب سے بیان آیا تھا کہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے احتجاج کے باوجود سزائے موت کے قانون پر ہر صورت عمل درآمد کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں سزائے موت کا قانون ختم کرنے کے لیے قانون سازی کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔

٭ اسلام آباد ڈراما

15 اگست



اسلام آباد توجہ کا مرکز بن گیا۔ یوم آزادی کے اگلے روز جدید اسلحے سے لیس، سکندر نامی ایک شخص اپنی بیوی کنول اور بچوں کے ساتھ اسلام کی ایک مصروف شاہ راہ پر پہنچ گیا۔ انتظامیہ نے مذاکرات کی کوشش کی، جس میں اُس نے عجیب و غریب مطالبات پیش کیے۔ اس ڈرامے کا ڈراپ سین اُس وقت ہوا، جب پیپلزپارٹی کے راہ نما، زمرد خان مذاکرات کرنے کے ارادے سے سامنے آئے۔ اِس ارادے کو اُنھوں نے جلد ہی ایک ایسے اقدام کی شکل دے دی، جسے کچھ حلقوں نے تو بہادری کہا، کچھ نے حماقت۔ آخرکار اس شخص پر قابو پالیا گیا۔ عدلیہ کی جانب سے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انتظامیہ کی غفلت کو اِس کا ذمے دار ٹھہرایا گیا۔

٭91 چینی ہلاک

15 تا 19اگست



چین کے شمال مشرقی اور جنوبی علاقوں میں ہونے والی ریکارڈ بارشوں اور سیلاب سے 91 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ ان بارشوں سے 80 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔ لگ بھگ آٹھ لاکھ افراد نے نقل مکانی کی۔ کئی بدنصیبوں کو تلاش نہیں کیا جاسکا۔ یہ اِس دہائی کا بدترین سیلاب تھا، جس کے نتیجے میں شمال مشرقی اور جنوبی علاقوں میں زندگی مفلوج ہوگئی۔

٭ وسیم دولہا بن گئے

22 اگست



پاکستان کے سابق کپتان، وسیم اکرم نے اپنی آسٹریلوی گرل فرینڈ، شنیرا تھامپسن سے شادی کر لی۔ انھوں نے اِسے نئی زندگی کا آغاز قرار دیا۔ واضح رہے کہ47 سالہ وسیم اکرم کی سابق اہلیہ 2009 میں طویل بیماری کے بعد انتقال کر گئی تھیں۔

٭ غوث علی شاہ ن لیگ چھوڑ گئے

30 اگست



مسلم لیگ ن کے سینیر راہ نما اور سابق وزیر اعلیٰ سندھ، غوث علی شاہ نے پارٹی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ اطلاعات کے مطابق اس فیصلے کا سبب ممنون حسین کو صدارتی امیدوار کے طور نام زد کرنا تھا۔ ان کے استعفے کے بعد چند صوبائی اراکین نے بھی پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

٭ آبروریزی کے ملزمان کو سزائے موت

13 ستمبر

دہلی کی ایک عدالت نے اُن چار افراد کو سزائے موت سنا دی، جنھوں نے دسمبر 2012 میں ایک 23 سالہ طالبہ کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ واقعے کا شکار بننے والی لڑکی نے بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا تھا۔ اس افسوس ناک واقعے پر بھارت کے عوام کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا، اور آبروریزی کے بڑھتے واقعات کے خلاف تحریک شروع ہوگئی۔


٭ نیروبی، 67 یرغمالی ہلاک

21ستمبر



کینیا کے مرکزی شہر نیروبی کے سیٹ گیٹ شاپنگ مال میں ہونے والے حملے نے 67 شہریوں کی جان لے لی۔ واقعے میں 170 افراد شدید زخمی ہوئے۔ الشاب نامی شدت پسند تنظیم کو حملوں کا ذمے دار ٹھہرایا گیا۔ تین روز تک جاری رہنے والے محاصرے اور طویل مقابلے کے بعد سیکیورٹی فورسز نے شاپنگ مال کو دہشت گردوں سے خالی کروایا۔ اطلاعات کے مطابق حملہ آوروں میں ایک برطانوی اور تین امریکی شہری بھی شامل تھے۔

٭ بلوچستان لرز اٹھا

24 ستمبر



7.7 کی شدت کے زلزلے نے بلوچستان کے جنوب مغربی صوبے، آوارن پر لرزا طاری کر دیا۔ اِس قدرتی آفت نے 217 زندگیاں نگل لیں۔ چار سو سے زاید افراد زخمی ہوئے۔ کئی گھرانے بے گھر ہوگئے۔ سانحے کے فوراً بعد صوبے کے متعدد اضلاع میں ایمرجینسی نافذ کر دی گئی۔ اِس خوف ناک زلزلے کے نتیجے میں جنوبی ساحلی پٹی پر ایک جزیرہ ابھر آیا۔

٭ اور نوبیل انعام جاتا ہے۔۔۔

10 اکتوبر



2013 کا نوبیل انعام برائے ادب کینیڈا سے تعلق رکھنے والی معروف کہانی کار، ایلس منرو کے نام رہا۔ ایک درجن سے زاید کتابوں کی مصنف ایلس منرو ہم عصر افسانے کا اہم نام ہیں۔ اِس سے قبل وہ بکر اور کامن ویلتھ پرائز بھی حاصل کر چکی ہیں۔

٭ بُکر کی کم سن ترین فاتح

16اکتوبر

نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والی ایلانورکیٹن نے 28 سال کی عمر میں مین بکر پرائز اپنے نام کرکے اِس انعام کی کم سن ترین فاتح کا اعزاز حاصل کر لیا۔ یہ انعام اُنھیں832 صفحات پر مشتمل ناول The Luminaries پر دیا گیا۔ یہ مین بکر پرائز جیتنے والا اب تک کا ضخیم ترین ناول بھی ہے۔

٭ میاں صاحب امریکا میں۔۔۔

19 اکتوبر



پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم، میاں نواز شریف امریکا کے دورے پر روانہ ہوگئے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری سے ہونے والی ملاقات میں انسداد دہشت گردی، توانائی، تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ امریکا نے پاکستان کی فوجی امداد بھی بحال کر دی۔ امریکی صدر سے ملاقات میں وزیر اعظم پاکستان نے ڈرون حملے بند کرنے کا مطالبہ کیا۔ دیگر امور کے ساتھ ساتھ اس ملاقات میں ڈاکٹر شکیل آفریدی، عافیہ صدیقی اور مسئلۂ کشمیر پر بھی بات ہوئی۔ بیش تر تجزیہ کاروں نے اس دورے کو کام یاب قرار دیا۔ البتہ چند حلقوں کی جانب سے اسے لاحاصل مشق کے طور پر دیکھا۔

٭ کہکشاں جو بہت دور ہے

24 اکتوبر



سائنس دانوں نے زمین سے 30 ارب نوری سال کے فاصلے پر موجود ایک کہکشاں کی موجودی کا انکشاف کیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ اب تک دریافت ہونے والی بعیدترین کہکشاں ہے۔ اندازوں کے مطابق یہ کہکشاں بیگ بینگ کے 70 کروڑ سال بعد وجود میں آئی۔

٭ وسیم اکرم۔۔۔ وزڈن ورلڈ الیون میں

24 اکتوبر

کرکٹ کے اہم ترین رسالے، وزڈن کی جانب سے اپنی اشاعت کے 150 سال مکمل ہونے پر ورلڈ الیون کا اعلان کیا گیا۔ پاکستان کے سابق فاسٹ بولر، وسیم اکرم اس اہم ترین ٹیم میں جگہ حاصل کرنے میں کام یاب رہے۔ ٹیم میں انگلینڈ کے چار، ویسٹ انڈیز کے تین اور آسٹریلیا کے دو کھلاڑی شامل کیے گئے۔

٭ زمین سا حجم، مگر سورج سا گرم

31 اکتوبر

سائنس دانوں نے زمین سے چار سو نوری سال کے فاصلے پر واقع، زمین کی کثافت اور حجم والا ایک سیارہ دریافت کیا، جس کا ایک حصہ پگھلا ہوا ہے۔ یہ سیارہ بھی ٹھیک زمین کے مانند ایک ستارے کے گرد گردش کرتا ہے۔

٭ حکیم اﷲ محسود: شہید یا ہلاک؟

یکم نومبر



تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ، حکیم اﷲ محسود ڈرون حملے میں ہلاک ہوگئے۔ اِس سے قبل بیت اﷲ محسود بھی ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔ یہ حملہ اس وقت ہوا، جب حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل شروع ہونے کو تھا۔ حکیم اﷲ کی موت نے مذاکرات کو سبوتاژ کر دیا۔ سوات میں عسکریت پسندوں کی کمان سنبھالنے والے مولوی فضل اﷲ کو تحریک کا نیا سربراہ منتخب کیا گیا، جنھوں نے حکیم اﷲ کی موت کا بدلہ لینے کا اعلان کیا۔ حکیم اﷲ محسود کی موت کے بعد مولانا فضل الرحمان اور سید منور حسن کے بیانات نے اُنھیں شہید قرار دینے سے متعلق ایک گرما گرم بحث چھڑ دی تھی۔

٭ اولمپک مشعل، خلا میں

9 نومبر



2014 کے اولمپکس کی مشعل لے کر دو روسی خلا بازوں نے خلا میں چہل قدمی کی۔ یہ عمل چھے گھنٹوں پر محیط تھا۔ واضح رہے کہ روس کے شہر سوچی میں شروع ہونے والے مقابلوں سے قبل مشعل 65 ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرے گی۔

٭ فلپائن میں موت کا طوفان

8 نومبر



ہیان نامی بدترین سمندری طوفان نے فلپائن میں تباہی مچا دی۔ متاثرہ علاقے ابھی گذشتہ ماہ آنے والے زلزلے سے سنبھلنے کی کوشش کر رہے تھے کہ پانی عذاب کی صورت آن ٹکرایا، جس کے نتیجے میں 5,703 افراد ہلاک ہوگئے۔ بے گھر ہونے والوں کی تعداد لاکھوں میں تھیں۔ متاثرہ علاقے ریاست سے کٹ گئے۔ امدادی ٹیموں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ویت نام بھی اِس طوفان سے شدید متاثر ہوا۔

٭ مہنگی ترین پینٹنگ

13 نومبر



برطانوی مصور، فرانسس بیکن کا 1969 میں بنایا ہوا فن پارہ ''تھری اسٹڈیز آف لوشن فروئڈ'' نیویارک میں ہونے والی نیلامی میں 14 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز میں فروخت ہوگیا۔ یہ قیمت کے لحاظ سے تاریخ کی منہگی ترین پینٹنگ ہے۔ اس سے قبل ایڈورڈ منک کے 11 کروڑ 99 لاکھ میں فروخت ہونے والے فن پارہ کو یہ اعزاز حاصل تھا۔

٭ راول پنڈی کشیدگی کے نرغے میں

15 نومبر



راول پنڈی میں یوم عاشور کے موقعے پر فرقہ ورانہ کشیدگی کی آگ بھڑک اٹھی۔ واقعہ اُس وقت پیش آیا، جب ماتمی جلوس ایک مدرسے کے سامنے سے گزر رہا تھا۔ اس سانحے میں آٹھ افراد ہلاک اور40 کے قریب زخمی ہوئے۔ حالات کے پیش نظر شہر میں کرفیو نافذ کر دیا گیا۔

٭ دیوتا کی رخصتی

16نومبر



لٹل ماسٹر کے نام سے معروف کرکٹ کی تاریخ کے عظیم بلے باز، سچن رمیش ٹنڈولکر اپنا 200 واں ٹیسٹ میچ کھیل کر ریٹائر ہوگئے۔ ہندوستان کے اِس مایۂ ناز کھلاڑی نے سولہ برس کی عمر میں پاکستان کے خلاف کیریر کا آغاز کیا تھا۔ انھوں نے مجموعی طور پر 664 انٹرنیشنل مقابلوں میں 34,357 رنز اسکور کیے۔ ون ڈے کرکٹ میں پہلی ڈبل سینیچری بنانے کا اعزاز اپنے نام کیا۔ وہ پہلے اور تاحال اکلوتے کھلاڑی ہیں، جس نے بین الاقوامی مقابلوں میں مجموعی طور پر سو سینچریاں داغیں۔

٭ اور نئے آرمی چیف آگئے۔۔۔

27 نومبر



جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت پوری ہونے سے دو روز قبل وزیراعظم پاکستان، میاں محمد نوازشریف کی جانب سے نئے آرمی چیف کا اعلان کیا گیا۔ قرعہ فال راحیل شریف کا نام نکالا، جنھیں دو سینیر افسران پر ترجیح دی گئی۔ تجزیز کاروں کے مطابق ان کے انتخاب کا بنیادی سبب شمالی وزیرستان میں تعیناتی کا وسیع تجربہ رہا۔

٭ پاکستان کی تاریخی فتح

27 نومبر

جنوبی افریقا کو ون ڈے سیریز میں شکست دے کر پاکستان نے نئی تاریخ رقم کر دی۔ یہ پہلا موقع ہے، جب پاکستان نے جنوبی افریقا کو ون ڈے سیریز میں قابو کیا۔ اہم بات یہ تھی کہ مصباح الحق کی قیادت میں یہ کارنامہ پاکستانی ٹیم نے جنوبی افریقا کی سرزمین پر انجام دیا۔

٭ گڈ بائے کیانی

29 نومبر



چیف آف آرمی اسٹاف، جنرل پرویز کیانی ریٹائر ہوگئے۔ وہ چھے برس بری فوج کے سربراہ رہے۔ اس عہدے پر فائز ہونے والے وہ 14 ویں جنرل تھے۔ اُنھوں نے 29 نومبر 2007 کو یہ عہدہ سنبھالا۔ جولائی 2010 میں ان کی مدت ملازمت میں تین برس کی توسیع کی گئی۔ پیشہ ورانہ سفر میں اُنھیں دہشت گردی جیسے گمبھیر مسئلے کا سامنا رہا۔ اُنھیں جمہوریت نواز جنرل کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔

٭ قدیم ترین بدھ عبادت گاہ

29 نومبر



ماہرین آثاریات نے مہاتما بدھ کی جائے پیدایش پر ہونے والی کھدائی میں اب تک کی قدیم ترین بدھ عبادت گاہ کی باقیات دریافت کر لیں۔ چھٹی صدی قبل مسیح کی یہ عمارت لکڑی کی بنی ہوئی ہے۔ یہ نیپال میں لمبنی کے مقام پر دریافت ہوئی۔

٭ بھارت اب مریخ پر

یکم دسمبر



بھارت کی خلائی گاڑی مریخ کی جانب روانہ ہوگئی۔ خلائی گاڑی کا سفر تین سو روز پر مشتمل ہوگا۔ امریکی اور یورپی خلائی مہمات پر آنے والے اخراجات کے مقابلے میں اِس مشن پر خاصی کم لاگت آئی۔

٭ خلائوں میں چین کا بڑھا اثر

2 دسمبر



چین نے اپنی خلائی گاڑی چاند کے سفر پر روانہ کر دی۔ اس واقعے کو خلائوں کی وسعت میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر کے دور پر دیکھا گیا۔

٭ لینن کا مجسمہ گرا دیا گیا

8 دسمبر



یوکرائن میں مظاہرین نے سوویت انقلاب کے بانی راہ نما، لینن کا مجسمہ گرا دیا۔ مظاہروں کا آغاز اس وقت ہوا، جب یوکرائن کے صدر، وکٹر یاکووچ نے روس سے تعلق استوار رکھنے کے لیے یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے تجارتی معاہدے پر دست خط سے انکار کر دیا۔ اس فیصلے پر 30 نومبر کو ملک گیر مظاہرے شروع ہوئے، جن کا نشانہ دارالحکومت کیو میں نصب لینن کا مجسمہ بنا۔ واضح رہے کہ یوکرائن کے زیر آب عجائب گھر میں بھی لینن کا مجسمہ نصب ہے۔

٭ وقار، ہال آف فیم میں

9دسمبر



آئی سی سی نے پاکستان کے سابق کپتان، وقار یونس کو ہال آف فیم میں شامل کرنے کا اعلان کردیا۔ وقار یونس بین الاقوامی سطح پر یہ اعزاز حاصل کرنے والے 70ویں کھلاڑی اور پانچویں پاکستانی ہیں۔

٭ الوداع چیف جسٹس

11 دسمبر



چیف جسٹس آف پاکستان، افتخار محمد چوہدری اپنی مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائر ہوگئے۔ اُنھوں نے 2005 میں یہ منصب سنبھالا تھا۔ 9 مارچ 2007 میں سابق صدر، پرویز مشرف نے انھیں غیرفعال کردیا۔ 20 جولائی 2007 کو عدالت نے اپنے تاریخی فیصلے میں اُنھیں بحال کر دیا تھا۔ 3 نومبر 2007 کو نافذ ہونے والی ایمرجینسی کے بعد افتخار محمد چوہدری سمیت متعدد ججز کو معطل کر دیا گیا، جس کے بعد وکلا تحریک شروع ہوئی۔ افتخار محمد چوہدری آزاد عدلیہ کی علامت بن گئے۔ تحریک نے بین الاقوامی توجہ حاصل کی۔ 21 مارچ 2009کو اُنھیں چیف جسٹس کے عہدے پر بحال کیا گیا۔ افتخار محمد چوہدری کی قیادت میں عدلیہ نے مضبوط ادارے کے طور شناخت حاصل کی۔ لاپتا افراد کے کیس کی سماعت شروع ہوئی۔ بعد کے برسوں میں اُن کے چند فیصلوں کو تنقید کا بھی نشانہ بنایا گیا۔ اُن کے زمانے میں ارسلان افتخار کیس بھی بحث کا موضوع بنا رہا۔

٭ جیک کیلس، اب ٹیسٹ کرکٹر نہیں رہے

25 دسمبر



جنوبی افریقا سے تعلق رکھنے والے دنیا کے ممتاز کرکٹ آل رائونڈر، جیک کیلس نے ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمینٹ کا اعلان کر دیا۔ اُنھوں نے بھارت کے خلاف آخری میچ کھیلا۔ کیلس کا شمار جنوبی افریقا کرکٹ کو عروج پر لے جانے والے کھلاڑیوں میں ہوتا ہے۔

٭وینا پھر خبروں میں

25 دسمبر

تنازعات میں گھری رہنے والی پاکستانی اداکارہ 2013 کے آخر میں پھر خبروں کا مرکز بن گئیں۔ اُنھوں نے پاکستانی تاجر، اسد بشیر سے دبئی میں شادی کر لی۔ گذشتہ چند برسوں سے وہ اپنی بے باکی اور افیئرز کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں تھیں۔

٭برمی مسلمانوں کی نسل کشی

جنوری تا دسمبر

برما کے بدھوں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی کی تاریخ کئی عشروں پر محیط ہے۔ پانچ فی صد مسلمان آبادی کو تارکین وطن تصور کیا جاتا ہے۔ 2012 میں برما میں فسادات کی آگ پھر بھڑک اٹھی۔ کئی مسلمان اس کا نشانہ بنے۔ اس دوران حکومت خاموش تماشائی بنی رہی۔ 2013 میں بھی افسوس ناک واقعات کا سلسلہ جاری رہا۔ بستیاں نذر آتش کی گئیں۔ سیکڑوں ہلاکتیں ہوئیں۔ ہزاروں بے گھر ہوئے۔ صورت حال ہنوز کشیدہ ہے۔ وہاں کے مظلوم مسلمان حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔
Load Next Story