موٹاپا اور ڈپریشن مردوں کو جلد بوڑھا کردیتے ہیں تحقیق

عمر رسیدگی کے حوالے سے یہ اب تک سب سے زیادہ باریکی سے کی گئی تحقیق بھی ہے

عمر رسیدگی کے حوالے سے یہ اب تک سب سے زیادہ باریکی سے کی گئی تحقیق بھی ہے

ہالینڈ اور امریکا کے سائنسدانوں نے 18 سے 65 سال کے تقریباً دو ہزار افراد پر تحقیق کے بعد انکشاف کیا ہے کہ موٹاپے اور ڈپریشن کے شکار مرد زیادہ تیزی سے بوڑھے ہوتے ہیں جبکہ یہ عوامل عورتوں کو کچھ خاص متاثر نہیں کرتے۔

اس تحقیق کی غرض سے 2004 سے 2007 کے دوران امریکا اور ہالینڈ سے 2981 رضاکار بھرتی کیے گئے اور ان سب کو 2020 تک زیرِ مشاہدہ رکھا گیا۔

میڈیکل سائنس کے مطابق، انسان کی عمر بڑھنے کا عمل نہ صرف ظاہری بلکہ اندرونی طور پر، یعنی خلوی پیمانے پر بھی اثرانداز ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ اپنی اصل عمر سے بوڑھے جبکہ بعض لوگ کم عمر دکھائی دیتے ہیں۔

عمر رسیدگی کے اثرات جانچنے کےلیے ماہرین نے پانچ عوامل کا تجزیہ کیا جنہیں پانچ ''حیاتیاتی گھڑیاں'' (بایولاجیکل کلاکس) بھی کہا جاتا ہے۔

ان میں ٹیلومرز (کروموسومز کے کناروں پر ڈھکنوں جیسے سالمات)، ایپی جینیٹک کلاک (جس میں ڈی این اے کے ساتھ میتھائل گروپس کا ملاپ ہوتا ہے)، ٹرانسکرپٹوم (خلیے میں پڑھے جانے والے تمام جینز کا مجموعہ)، میٹابولومکس (خلوی پیمانے پر غذا کے ہضم ہونے سے متعلق تمام افعال اور پروٹیومک کلاک (خون میں پائے جانے والے تمام پروٹینز کا مجموعہ) شامل تھے۔


یعنی ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ عمر رسیدگی کے حوالے سے یہ اب تک کی گئی سب سے باریک بیں تحقیق بھی ہے۔

ان پانچوں پیمانوں یا ''حیاتیاتی گھڑیوں'' کی بنیاد پر جب تحقیق میں شریک تمام رضاکاروں کا مطالعہ کیا گیا تو معلوم ہوا کہ معمول سے زیادہ وزن رکھنے والے وہ مرد جو ڈپریشن کا شکار تھے، ان کی ''حیاتیاتی عمر'' زیادہ تیزی سے بڑھ رہی تھی جبکہ اس معاملے میں سگریٹ نوشی نے جلتی پر تیل کا کام دکھاتے ہوئے ان میں بوڑھا ہونے کا عمل اور بھی تیز رفتار کردیا تھا۔

''حیاتیاتی عمر رسیدگی میں پسِ پردہ نظاموں کو بہتر طور پر سمجھنے کےلیے ہم یہ جانچنا چاہتے تھے کہ حیاتیاتی عمر رسیدگی کے تمام انڈیکیٹرز ایک دوسرے سے کس طرح مربوط ہوتے ہیں، اور وہ ذہنی و جسمانی صحت کے تعین میں کیا کردار ادا کرتے ہیں۔ انہیں حیاتیاتی گھڑیوں کے ساتھ ملا کر ہم نہ صرف بڑھاپے کی، بلکہ عمومی صحت کی بھی بہتر پیش گوئی کیک جاسکتی ہے،'' ڈاکٹر رِک جینسن نے کہا جو اس مطالعے کے شریک نگراں اور ایمسٹرڈیم یونیورسٹی میڈیکل سینٹرز میں سائیکیاٹری ڈیپارٹمنٹ کے اسسٹنٹ پروفیسر بھی ہیں۔

البتہ، انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ مذکورہ نتائج صرف مردوں کےلیے ہیں؛ یعنی خواتین میں عمر رسیدگی جانچنے کےلیے ہمیں کوئی اور طریقہ اختیار کرنا ہوگا۔

اس تحقیق کی تمام تفصیلات آن لائن ریسرچ جرنل ''ای لائف'' کے تازہ شمارے سے عوامی مفاد کےلیے مفت دستیاب ہیں۔
Load Next Story