جنم استھان ننکانہ کو مہنتوں سے چھڑوائے آج 100 سال ہوگئے
گورودوارہ میں جنڈ کا درخت 100 سال پرانا، جس پر بھائی لکشمن سنگھ کی لاش لٹکائی گئی
سکھوں کے مقدس ترین مقام جنم استھان ننکانہ صاحب کو مہنتوں کے قبضے سے واپسی کو آج (21فروری کو)100 سال ہوگئے۔
ننکانہ صاحب میں ساکہ ننکانہ صاحب منایا جا رہا ہے جس میں ملک بھر سے سکھ سنگتیں شریک ہیں، گورودوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں داخل ہوں تو مرکزی عمارت کے دائیں جانب جنڈ کا ایک درخت ہے، جنڈ کا یہ درخت 100 سال سے بھی زیادہ پرانا ہے اور بہت بڑے سانحہ کا گواہ بھی ہے۔
جنڈکا یہ درخت فروری 1921 میں یہاں سکھوں کے خون سے کھیلی گئی ہولی کا گواہ ہے، اس درخت کے ساتھ مہنتوں اور برطانوی فوج کی بربریت کا نشانہ بننے والے بھائی لکشمن سنگھ کی لاش لٹکائی گئی تھی ، گورودوراہ جنم استھان کے صحن میں ہرطرف سکھوں کی لاشیں بکھری پڑی تھیں، سینکڑوں زخمی تھے اور انہیں کوئی پانی پلانے والابھی نہیں تھا۔
یہ 21 فروری 1921 کا سیاہ دن تھا ، سکھ قوم فروری 1921 میں پیش آنے والے اس سانحے کو ساکہ ننکانہ صاحب کے نام سے یاد کرتے ہیں ، اس سال یہ سانحے کو 100 سال مکمل ہوگئے اور سکھ قوم سانحہ ساکہ کی 100 سالہ تقریبات بھرپور طریقے سے منارہی ہے۔
شری ننکانہ صاحب میں مرکزی تقریب 21 فروری کو ہوگی جس میں ان کو سکھوں کی قربانیوں کو یاد کیا جائیگا جنہوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور اس مقدس استھان کو مذہبی لٹیروں کے ہاتھوں آزاد کروایا تھا، تاریخی معلومات کے مطابق اس سانحے میں 260 سکھ مارے گئے، اس قیامت صغری کی اطلاع جب ہندوستان میں پھیلی تو سکھوں میں غم و غصہ بڑھ گیا۔
سردار کرتار سنگھ جبر کی سربراہی میں ہزاروں سکھوں نے امرتسر سے ننکانہ صاحب کی طرف رخ کیا، حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے برطانوی حکومت گھبراگئی اور گورودوارہ جنم استھان کی چابیاں سکھوں کے حوالے کردی گئیں۔
ننکانہ صاحب میں ساکہ ننکانہ صاحب منایا جا رہا ہے جس میں ملک بھر سے سکھ سنگتیں شریک ہیں، گورودوارہ جنم استھان ننکانہ صاحب میں داخل ہوں تو مرکزی عمارت کے دائیں جانب جنڈ کا ایک درخت ہے، جنڈ کا یہ درخت 100 سال سے بھی زیادہ پرانا ہے اور بہت بڑے سانحہ کا گواہ بھی ہے۔
جنڈکا یہ درخت فروری 1921 میں یہاں سکھوں کے خون سے کھیلی گئی ہولی کا گواہ ہے، اس درخت کے ساتھ مہنتوں اور برطانوی فوج کی بربریت کا نشانہ بننے والے بھائی لکشمن سنگھ کی لاش لٹکائی گئی تھی ، گورودوراہ جنم استھان کے صحن میں ہرطرف سکھوں کی لاشیں بکھری پڑی تھیں، سینکڑوں زخمی تھے اور انہیں کوئی پانی پلانے والابھی نہیں تھا۔
یہ 21 فروری 1921 کا سیاہ دن تھا ، سکھ قوم فروری 1921 میں پیش آنے والے اس سانحے کو ساکہ ننکانہ صاحب کے نام سے یاد کرتے ہیں ، اس سال یہ سانحے کو 100 سال مکمل ہوگئے اور سکھ قوم سانحہ ساکہ کی 100 سالہ تقریبات بھرپور طریقے سے منارہی ہے۔
شری ننکانہ صاحب میں مرکزی تقریب 21 فروری کو ہوگی جس میں ان کو سکھوں کی قربانیوں کو یاد کیا جائیگا جنہوں نے اپنی جانیں قربان کیں اور اس مقدس استھان کو مذہبی لٹیروں کے ہاتھوں آزاد کروایا تھا، تاریخی معلومات کے مطابق اس سانحے میں 260 سکھ مارے گئے، اس قیامت صغری کی اطلاع جب ہندوستان میں پھیلی تو سکھوں میں غم و غصہ بڑھ گیا۔
سردار کرتار سنگھ جبر کی سربراہی میں ہزاروں سکھوں نے امرتسر سے ننکانہ صاحب کی طرف رخ کیا، حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے برطانوی حکومت گھبراگئی اور گورودوارہ جنم استھان کی چابیاں سکھوں کے حوالے کردی گئیں۔