انتظامیہ کی ہٹ دھرمی کورونا وبا کم ہونے کے باوجود بچت بازار نہ کھل سکے

شہر کی بڑی آبادی والے علاقوں لانڈھی و کورنگی کے بچت بازارایک سال بعدبھی انتظامیہ کے این اوسی جاری نہ کرنے سے بندہیں

کمشنر نے 14 مارچ 2020 کو بچت بازاروں پر پابندی لگائی، 2021 میں پابندی ہٹا دی تھی تاہم بچت بازار دوبارہ نہ کھل سکے

کورونا وبا کی شدت کم ہونے اور عوامی سرگرمیاں بحال ہونے کے باوجود شہر میں لگنے والے ہفتہ وار بچت بازار معمول پر نہ آسکے۔

کراچی میں لگنے والے بچت بازار شہریوں کے لیے مہنگائی کا مقابلہ کرنے کا اہم ذریعہ ہیں دوسری جانب چھوٹے پیمانے پر کاروبار کرنے والے افراد کی بڑی تعداد کا روزگار بھی ان بازاروں سے وابستہ ہے، کورونا کی وبا کے دوران عام بازاروں کی طرح ہفتہ وار بچت بازاروں کو بھی طویل بندش کا سامنا کرنا پڑا۔ چھوٹے تاجروں کو مختلف تاجرتنظیموں کے علاوہ حکومت کی جانب سے بھی بجلی کے بلوں میں سبسڈی دی گئی تاہم بچت بازاروں میں اسٹال لگانے والے وینڈرز کسی بھی قسم کی معاونت سے محروم رہے۔

بچت بازاروں میں اسٹال لگانے والے چھوٹے تاجروں کی مشکلات کورونا کی وبا کی شدت کم ہونے کے باوجود ختم نہ ہوسکی، بچت بازار آرگنائزرز یلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر ظفر خان کے مطابق کراچی میں لگ بھگ 400 ہفتہ وار بچت بازار لگائے جاتے ہیں جو روزمرہ استعمال کی سستی اشیا کے ساتھ روزگار کے حصول کا بھی بڑا ذریعہ ہیں، کمشنر کراچی نے 14 مارچ 2020 کو بچت بازاروں پر پابندی لگادی گئی جو مسلسل 10 ماہ تک عائد رہی، جنوری 2021 میں بچت بازاروں پر سے پابندی ہٹالی گئی تاہم ڈیڑھ ماہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود کراچی میں بچت بازار معمول پر نہیں آسکے ہیں، ظفر خان کے مطابق کراچی کے سب سے زیادہ آبادی والے علاقوں لانڈھی اور کورنگی کے بچت بازار ایک سال سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود بند پڑے ہیں۔

بازاروں کی بندش سے اسٹال ہولڈر قرضوں تلے دب گئے

انجمن کے صدر ظفر خان نے بتایا کہ کورنگی لانڈھی کے ساتھ ضلع وسطی کے متعدد بازاروں کے این او سیز بھی منسوخ کردیے گئے اور بازار آرگنائزرز کو نئے این او سی حاصل کرنے کی ہدایت کی جارہی ہے دوسری جانب جن بازاروں کے ازسرنو این او سیز جاری کیے جارہے ہیں۔

ان میں ایک ہی مقام پر لگنے والے بازار کے ایک سے زائد آرگنائزرز کو این او سی جاری کیے جارہے ہیں جس کی وجہ سے ان بازاروں کا انعقاد بھی تعطل کا شکار ہے، بچت بازاروں کی متواتر ایک سال سے بندش کی وجہ سے ان بازاروں میں اسٹال لگانے والوں کا تمام سرمایہ ڈوب چکا ہے، بچت بازاروں میں اسٹال لگانے والے بیشتر اسٹالز ہولڈرز کورونا کی وبا کے دوران لاک ڈاؤن کے دوران آمدنی کا ذریعہ نہ ہونے کی وجہ سے بھاری قرض تلے دبے ہوئے ہیں۔

سخت شرائط سے لانڈھی وکورنگی کے 40 بازار بندہیں


ظفر خان کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی سخت شرائط کی وجہ سے لانڈھی اور کورنگی میں لگنے والے 40 سے زائد بچت بازار تاحال بند پڑے ہیں اور ان بازاروں میں اسٹال لگانے والے ہزاروں اسٹال ہولڈرز بیروزگاری کا شکار ہیں، انھوں نے بتایا کہ اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر کورنگی کو متعدد درخواستیں ارسال کی گئیں جس میں انھیں بچت بازار نہ لگنے کی وجہ سے ان بازاروں سے وابستہ غریب طبقے اور روزگار کمانے والوں کی مشکلات سے آگاہ کیا گیا تاہم ڈپٹی کمشنر کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔

بچت بازار آرگنائزرز یلفیئر ایسوسی ایشن کے مطابق لانڈھی اور کورنگی میں بچت بازاروں کے گزشتہ این او سی بغیر کسی قانونی توجیح کہ منسوخ کر دیے گئے حالانکہ یہ بازار کورونا کی حفاظتی تدابیر کے تحت نیشنل کمانڈ اینڈ کوآرڈینیشن کمیٹی (این سی او سی) کے فیصلوں کی روشنی میں سندھ حکومت کی حکمت عملی کے تحت بند کیے گئے تھے، کورنگی اور لانڈھی کراچی کاوہ ضلع ہے جہاں کورونا کے کیسز کی تعداد بھی دیگر اضلاع سے انتہائی کم رہی اس کے باوجود اس ضلع میں بچت بازار وں کو بند رکھا گیا ہے۔

پابندی کے بعد بچت بازاروں کی بحالی پرزیادہ اخراجات آئے
ایک سال بچت بازار بند رہنے سے آرگنائزر کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اب جب بچت بازار لگانے کی اجازت دی گئی تو بچت بازاروں کو کے آرگنائزر جن علاقوں اور میدانوں میں بازار لگاتے تھے وہاں کی صفائی کرانے کوڑا کرکٹ اور ملبہ صاف کرانے بجلی اور اور پانی کی سہولت دوبارہ بحال کرانے میں انھیں زیادہ اخراجات کا سامنا کرنا پڑا جس سے ان کی رہی سہی بچت اور منافع بھی کم ہوگیا ہے۔

بچت بازاروں کیلیے نئے اجازت نامے حاصل کرنے کا کہا جا رہا ہے
شہر میں بچت بازاروں پر سے پابندی کے خاتمے کے باوجود ڈپٹی کمشنر کورنگی کی جانب سے بچت بازاروں کے لیے این او سی جاری نہیں کی جارہی، بچت بازاروں کی انتظامیہ پر زور دیا جارہا ہے کہ بچت بازاروں کیلیے نئے اجازت نامے حاصل کریں ان اجازت ناموں کا اجرا بھی ایس ایس پی، بیورو آف سپلائی اینڈ پرائس، سٹی گورنمنٹ کے محکمہ انٹرپرائزاینڈ انویسٹمنٹ پروموشن اور بازارلگنے کی جگہ کی مالک اتھارٹی کی منظوری سے مشروط کیا جارہا ہے۔

کورونامیں ہول سیلرز اور ڈیلرز نے ادھار پر مال دینا بند کر دیا

اسٹالز ہولڈرز کی اکثریت کے پاس بازاروں میں دوبارہ اسٹال لگانے کے لیے سرمایہ نہیں ہے، کورونا کی وبا سے قبل اسٹال ہولڈرز کو ادھار پر مال مل جایا کرتا تھا جو وہ فروخت کرکے مزید مال ادھار پر حاصل کرلیتے تھے لیکن کوروناکی وبا کے دوران ہول سیلرز اور ڈیلرز نے ادھار پر مال دینا بند کردیا، بچت بازارو ں میں اسٹال لگانے والے چھوٹے تاجروں کا کہنا ہے کہ انھیں حکومتی سطح سے کوئی مدد نہیں ملی اگر انھیں چھوٹی مالیت کے قرض دیے جائیں تو ان کے روزگار بحال ہونے کی امید ہے لیکن بچت بازاروں کے این او سی کے مسائل اور تعطل کی وجہ سے روزگار کی بحالی کی رہی سہی امیدیں بھی دم توڑ رہی ہیں۔
Load Next Story