جھیل بیکل کے آبی پاؤں پر ٹکے پتھر

ویب ڈیسک  منگل 23 فروری 2021
تصویر زین بیکل نامی مظہر دیکھا جاسکتا ہے جس میں منجمند پانی پر رکھا ایک پتھر نمایاں ہے۔ فوٹو: اٹلانٹس میگزین

تصویر زین بیکل نامی مظہر دیکھا جاسکتا ہے جس میں منجمند پانی پر رکھا ایک پتھر نمایاں ہے۔ فوٹو: اٹلانٹس میگزین

سائبیریا: انہیں دیکھ کر گمان ہوتا ہے کہ کسی نے فوٹوشاپ سے جعلی تصاویر بنائی ہیں لیکن یہ نہ ہی جعلی تصویر ہے اور نہ ہی کوئی شعبدہ بازی بلکہ روس میں واقع دنیا کی سب سے بڑی اور گہری جھیل بیکل کا ایک منظر ہے۔ اس عمل کو بیکل زین کہا جاتا ہے۔

سائبیریا میں واقع اس جھیل پر موسمِ سرما میں عجیب و غریب خدوخال نمودار ہوتے ہیں۔ ان کی ایک جھلک ہم یہاں دکھارہے ہیں۔ موسمیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ تیزرفتار ہواؤں، برف کے پگھلنے اور دوبارہ جمنے سے یہاں خوبصورت نقوش بنتے ہیں۔ یہاں تک کہ بعض اجسام پر مجسمہ سازی کا گمان ہوتا ہے۔ جھیل کے کنارے برفیلے ہوجاتے ہیں اور میتھین کے بلبلے جابجا دیکھے جاسکتے ہیں۔

ان میں زین بیکل کا عمل سب سے دلچسپ ہے۔ ہموار پتھرپانی پر اس طرح دکھائی دیتے ہیں گویا وہ پانی کے اچھلتے ہوئے قطروں پر رکھے ہوئے ہیں۔

اس تصویر میں ایک چھوٹا پتھر جھیل بیکل کی برفیلی ٹانگ پر رکا ہوا ہے۔ ایک مرتبہ منجمند پتھر جب برف پر جم جاتا ہے تو اس کے نیچے سے گزرنے والی تیز ہوائیں باقی برف کو تراش دیتی ہیں اور پتھر پانی کے ابھار پر کھڑا نظر آتا ہے۔ اس پر یوکرین اور بین الاقوامی ماہرِ طبعیات نے تفصیلی تحقیق کی ہے۔

اس کے علاوہ برف کی باریک کرچیاں ہوا کے دوش پر ایک جگہ دیکھی جاسکتی ہیں۔ اس کےعلاوہ ہواؤں کا زور برف کو خوبصورت نقوش دیتا ہے۔

زین بیکل کا عمل ننھے برفیلے ستون پر پتھروں کو سہارا دینے کا باعث بنتا ہے۔ لوگوں کی بڑی تعداد ہرسال موسمِ سرما میں جھیل بیکل کے حسن کو دیکھنے کے لیے آتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔