سال 2013 پولیس دفنائی گئی 310 لاوارث لاشوں کا کھوج لگانے میں ناکام
آخر نامعلوم افرادجائے وقوع اور شہر میں کیا کررہےتھے،تحقیقاتی اداروں نے ہلاک نامعلوم افرادکا کھوج لگانے کی زحمت نہیں کی
KARACHI:
شہر میں گزشتہ سال فائرنگ ، بم دھماکوں، قتل و غارت اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کم و بیش 2500 افراد ہلاک ہوئے تو وہیں دوسری جانب 310 افراد ایسے بھی تھے جن کی شناخت نہیں ہوسکی اور انھیں ان کی شناخت کے بغیر ہی سپردخاک کردیا گیا، ایسے نامعلوم افراد میں 26 خواتین بھی شامل ہیں۔
پولیس اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے اس بات کا کھوج لگانے میں کوئی محنت ہی نہیں کی کہ جس کی شناخت نہیں ہوسکی آخر وہ جائے وقوع پر یا اس شہر میں کیا کررہے تھے، تفصیلات کے مطابق سال2013 میں فائرنگ ، بم دھماکوں، قتل و غارت اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 2500 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تو وہیں ان میں310 ایسے افراد بھی تھے جن کی شناخت نہیں ہوسکی اور انھیں ''نامعلوم'' ہی سپرد خاک کردیا گیا جن میں 26 خواتین بھی شامل ہیں، سہراب گوٹھ میں واقع ایدھی فائونڈیشن کا سرد خانہ شہر سے ملنے والی کسی بھی نامعلوم لاش کا ٹھکانہ ہوتا ہے جہاں پولیس لاشوں کو رکھواتی ہے، عمومی طور پر 3 دن تک ورثا کا انتظار کیا جاتا ہے لیکن پولیس حکام مزید کچھ دن لاش کو سرد خانے میں رکھنے کا لیٹر جاری کردیتے ہیں تاہم ایک ہفتہ یا 10روز کے دوران شناخت نہ ہونے پر لاش کو ''نامعلوم'' ہی سپردخاک کردیا جاتا ہے۔
ایدھی سرد خانے کے اعداد و شمار کے مطابق ماہ جنوری میں ایک خاتون سمیت 12 نامعلوم لاشیں ، فروری میں 10 ، مارچ میں 24 ، اپریل میں 4 خواتین سمیت 28 ، مئی میں 2 خواتین سمیت31 ، جون میں 3 خواتین سمیت41 ، جولائی میں 5 خواتین سمیت 36 ، اگست میں 3 خواتین سمیت 28 ، ستمبر میں 4 خواتین سمیت 23 اکتوبر میں ایک خاتون سمیت 33 ، نومبر میں 2 خواتین سمیت 17 جبکہ دسمبر میں ایک خاتون سمیت 24 نامعلوم لاشیں سرد خانے لائی گئیں، سرد خانے کے حکام کا کہنا ہے کہ جب کوئی وارث نہیں آتا تو پولیس سے اجازت نامہ حاصل کرکے اسے سپرد خاک کردیا جاتا ہے، تحقیقاتی ادارے اس امرکے کھوج میں قطعی طور پر ناکام رہے کہ آخر اس شہر میں مرنے والے یہ 310 افراد کون تھے اور کہاں سے آئے تھے ، جائے وقوع پر اور شہر قائد میں جاں بحق یہ افراد کیا کررہے تھے بالخصوص خواتین کے بارے میں بھی پولیس کوئی معلومات حاصل نہیں کرسکی۔
ایدھی فائونڈیشن نے گزشتہ سال 1470 نامعلوم لاشیں دفنائیں
سال گزشتہ ایدھی سرد خانے میں مجموعی طور پر 2500 سے زائد میتیں لائی گئیں جن میں فائرنگ ، بم دھماکے ، مختلف حادثات میں ہلاک شدگان اور نوزائیدہ بھی شامل ہیں، ان میں کچھ ایسی لاشیں بھی تھیں جن کی چند روز بعد شناخت ہوگئی، 2013 میں مجموعی طور پر ایدھی فائونڈیشن کے تحت ایک ہزار 470 نامعلوم لاشوں کو سپرد خاک کیا گیا، ان میں کچھ ایسے افراد بھی شامل ہیں جوکہ ایدھی ہوم میں داخل تھے، سرد خانے کے اعداد و شمار کے مطابق نشے کی زیادتی سے ہلاک ہونے والے480 افراد کی لاشیں سرد خانے لائی گئیں جن میں سے متعدد کی شناخت ہوگئی جبکہ بیشتر کو لاوارث قرار دیتے ہوئے ان کی تدفین کردی گئی۔
شہر میں گزشتہ سال فائرنگ ، بم دھماکوں، قتل و غارت اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کم و بیش 2500 افراد ہلاک ہوئے تو وہیں دوسری جانب 310 افراد ایسے بھی تھے جن کی شناخت نہیں ہوسکی اور انھیں ان کی شناخت کے بغیر ہی سپردخاک کردیا گیا، ایسے نامعلوم افراد میں 26 خواتین بھی شامل ہیں۔
پولیس اور دیگر تحقیقاتی اداروں نے اس بات کا کھوج لگانے میں کوئی محنت ہی نہیں کی کہ جس کی شناخت نہیں ہوسکی آخر وہ جائے وقوع پر یا اس شہر میں کیا کررہے تھے، تفصیلات کے مطابق سال2013 میں فائرنگ ، بم دھماکوں، قتل و غارت اور ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں 2500 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا گیا تو وہیں ان میں310 ایسے افراد بھی تھے جن کی شناخت نہیں ہوسکی اور انھیں ''نامعلوم'' ہی سپرد خاک کردیا گیا جن میں 26 خواتین بھی شامل ہیں، سہراب گوٹھ میں واقع ایدھی فائونڈیشن کا سرد خانہ شہر سے ملنے والی کسی بھی نامعلوم لاش کا ٹھکانہ ہوتا ہے جہاں پولیس لاشوں کو رکھواتی ہے، عمومی طور پر 3 دن تک ورثا کا انتظار کیا جاتا ہے لیکن پولیس حکام مزید کچھ دن لاش کو سرد خانے میں رکھنے کا لیٹر جاری کردیتے ہیں تاہم ایک ہفتہ یا 10روز کے دوران شناخت نہ ہونے پر لاش کو ''نامعلوم'' ہی سپردخاک کردیا جاتا ہے۔
ایدھی سرد خانے کے اعداد و شمار کے مطابق ماہ جنوری میں ایک خاتون سمیت 12 نامعلوم لاشیں ، فروری میں 10 ، مارچ میں 24 ، اپریل میں 4 خواتین سمیت 28 ، مئی میں 2 خواتین سمیت31 ، جون میں 3 خواتین سمیت41 ، جولائی میں 5 خواتین سمیت 36 ، اگست میں 3 خواتین سمیت 28 ، ستمبر میں 4 خواتین سمیت 23 اکتوبر میں ایک خاتون سمیت 33 ، نومبر میں 2 خواتین سمیت 17 جبکہ دسمبر میں ایک خاتون سمیت 24 نامعلوم لاشیں سرد خانے لائی گئیں، سرد خانے کے حکام کا کہنا ہے کہ جب کوئی وارث نہیں آتا تو پولیس سے اجازت نامہ حاصل کرکے اسے سپرد خاک کردیا جاتا ہے، تحقیقاتی ادارے اس امرکے کھوج میں قطعی طور پر ناکام رہے کہ آخر اس شہر میں مرنے والے یہ 310 افراد کون تھے اور کہاں سے آئے تھے ، جائے وقوع پر اور شہر قائد میں جاں بحق یہ افراد کیا کررہے تھے بالخصوص خواتین کے بارے میں بھی پولیس کوئی معلومات حاصل نہیں کرسکی۔
ایدھی فائونڈیشن نے گزشتہ سال 1470 نامعلوم لاشیں دفنائیں
سال گزشتہ ایدھی سرد خانے میں مجموعی طور پر 2500 سے زائد میتیں لائی گئیں جن میں فائرنگ ، بم دھماکے ، مختلف حادثات میں ہلاک شدگان اور نوزائیدہ بھی شامل ہیں، ان میں کچھ ایسی لاشیں بھی تھیں جن کی چند روز بعد شناخت ہوگئی، 2013 میں مجموعی طور پر ایدھی فائونڈیشن کے تحت ایک ہزار 470 نامعلوم لاشوں کو سپرد خاک کیا گیا، ان میں کچھ ایسے افراد بھی شامل ہیں جوکہ ایدھی ہوم میں داخل تھے، سرد خانے کے اعداد و شمار کے مطابق نشے کی زیادتی سے ہلاک ہونے والے480 افراد کی لاشیں سرد خانے لائی گئیں جن میں سے متعدد کی شناخت ہوگئی جبکہ بیشتر کو لاوارث قرار دیتے ہوئے ان کی تدفین کردی گئی۔