ایسے کوئی شواہد نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے مولانا فضل الرحمان
سینٹ الیکشن میں سرپرائز یہ ہے کہ ہم جیتیں گے، مولانا فضل الرحمان
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کاکہنا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے، 2018 الیکشن کے بارے میں جو موقف ہے اس پر قائم ہیں۔
پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات کے دوران کرم ایجنسی اورڈسکہ میں دھاندلی کی گئی جو ناقابل قبول ہے، کرم میں جعلی ووٹ پکڑے گئے پی ٹی آئی کے امیدوار کو نااہل کرنا چاہیے تھا، نتائج تبدیل کیے گئے اورنااہل امیدوارکوجتوایا گیا، ہم ایسے نتائج کو مسترد کرتے ہیں،
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی میں پولنگ آفیسرز تو ملوث ہیں یا بے بس ہیں، الیکشن کمیشن نے نوٹس لینے کے بجائے ضمنی انتخاب کے نتائج روکے ہوئے ہیں، الیکشن کمیشن کو اپنا فیصلہ سنانا چاہیے، دھاندلی دھاندلی ہے جس سطح پر بھی ہو، الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ دونوں حلقوں میں دوبارہ انتخاب کرائے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ ووٹنگ کے حوالے سے ججز کے ریمارکس میں آئین سے متعلق کہا گیا کہ آئین خاموش ہے، جس جگہ آئین خاموش ہو وہاں پارلیمنٹ تشریح کرتی ہے، عدالت کو خود کوفریق نہیں بنانا چاہیے، ایسے کوئی شواہد نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے، 2018 الیکشن کے بارے میں جو موقف ہے اس پر قائم ہیں، پی ڈی ایم کا انتخابی اتحاد کے حوالے سے کہنا قبل ازوقت ہے، سینٹ الیکشن میں حکومت کے لئے سرپرائز یہی ہوگا کہ ہم کامیاب ہوں گے، سینٹ الیکشن کا اسلام آباد سے مارچ سے کوئی تعلق نہیں، طے شدہ فارمولے کے تحت 26 مارچ کو قافلے اسلام آباد کی طرف جائیں گے۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان میں قبائلی جنگ جاری ہے، اور خونریزی ہورہی ہے، وہاں کی انتظامیہ یا تو بے بس یا چاہتے ہیں کہ قبائل لڑیں، فاٹاانضمام کا کیا ہوا؟ نیا نظام نافذ ہوا نہ پرانا نظام کام کررہاہے، قبائلی تنظیم کو ہدیات کرتا ہوں جرگہ بلائے اور اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
پشاور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات کے دوران کرم ایجنسی اورڈسکہ میں دھاندلی کی گئی جو ناقابل قبول ہے، کرم میں جعلی ووٹ پکڑے گئے پی ٹی آئی کے امیدوار کو نااہل کرنا چاہیے تھا، نتائج تبدیل کیے گئے اورنااہل امیدوارکوجتوایا گیا، ہم ایسے نتائج کو مسترد کرتے ہیں،
فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی میں پولنگ آفیسرز تو ملوث ہیں یا بے بس ہیں، الیکشن کمیشن نے نوٹس لینے کے بجائے ضمنی انتخاب کے نتائج روکے ہوئے ہیں، الیکشن کمیشن کو اپنا فیصلہ سنانا چاہیے، دھاندلی دھاندلی ہے جس سطح پر بھی ہو، الیکشن کمیشن کو چاہئے کہ وہ دونوں حلقوں میں دوبارہ انتخاب کرائے۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں خفیہ ووٹنگ کے حوالے سے ججز کے ریمارکس میں آئین سے متعلق کہا گیا کہ آئین خاموش ہے، جس جگہ آئین خاموش ہو وہاں پارلیمنٹ تشریح کرتی ہے، عدالت کو خود کوفریق نہیں بنانا چاہیے، ایسے کوئی شواہد نہیں ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہے، 2018 الیکشن کے بارے میں جو موقف ہے اس پر قائم ہیں، پی ڈی ایم کا انتخابی اتحاد کے حوالے سے کہنا قبل ازوقت ہے، سینٹ الیکشن میں حکومت کے لئے سرپرائز یہی ہوگا کہ ہم کامیاب ہوں گے، سینٹ الیکشن کا اسلام آباد سے مارچ سے کوئی تعلق نہیں، طے شدہ فارمولے کے تحت 26 مارچ کو قافلے اسلام آباد کی طرف جائیں گے۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جنوبی وزیرستان میں قبائلی جنگ جاری ہے، اور خونریزی ہورہی ہے، وہاں کی انتظامیہ یا تو بے بس یا چاہتے ہیں کہ قبائل لڑیں، فاٹاانضمام کا کیا ہوا؟ نیا نظام نافذ ہوا نہ پرانا نظام کام کررہاہے، قبائلی تنظیم کو ہدیات کرتا ہوں جرگہ بلائے اور اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔