یو ای ٹی پشاور کے ملازمین کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ معطل
یونیورسٹیز میں بھی ایک ایک سیٹ پر پچاس پچاس لوگ بھرتی کیے گئے ہیں، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے ملازمین کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ معطل کردیا۔
سپریم کورٹ نے یو ای ٹی پشاور کے ملازمین کی اپ گریڈیشن کے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یونیورسٹیز کی صورتحال بھی اسٹیل مل اور پی آئی اے کی طرح ہے، یونیورسٹیز میں بھی ایک ایک سیٹ پر پچاس پچاس لوگ بھرتی کیے گئے ہیں، اتنے لوگ بھرتی کرینگے تو سارا فنڈ تنخواہوں میں جائے گا۔
وکیل یو ای ٹی نے دلائل میں کہا کہ کے پی کے کی یونیورسٹیوں میں ماضی میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں، یونیورسٹی کے پاس فنڈز نہیں تنخواہیں آدھی کر دی گئی ہیں، تین یونیورسٹیز کے ملازمین سڑکوں پر تھے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملات ایسے ہی چلانے ہیں تو یونیورسٹیاں بند کر دیں ، کوئی ڈیٹا موجود ہے کہ آسامیاں کتنی ہیں اور بھرتیاں کتنی ہوئیں؟ صرف یہ کہنا کافی نہیں کہ یونیورسٹیوں کے پاس فنڈ نہیں۔
عدالت نے یونیورسٹی ملازمین کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ معطل کردیا اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ یو ای ٹی نے اپنے ملازمین کی اپ گریڈیشن کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے یو ای ٹی پشاور کے ملازمین کی اپ گریڈیشن کے کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یونیورسٹیز کی صورتحال بھی اسٹیل مل اور پی آئی اے کی طرح ہے، یونیورسٹیز میں بھی ایک ایک سیٹ پر پچاس پچاس لوگ بھرتی کیے گئے ہیں، اتنے لوگ بھرتی کرینگے تو سارا فنڈ تنخواہوں میں جائے گا۔
وکیل یو ای ٹی نے دلائل میں کہا کہ کے پی کے کی یونیورسٹیوں میں ماضی میں سیاسی بھرتیاں کی گئیں، یونیورسٹی کے پاس فنڈز نہیں تنخواہیں آدھی کر دی گئی ہیں، تین یونیورسٹیز کے ملازمین سڑکوں پر تھے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ معاملات ایسے ہی چلانے ہیں تو یونیورسٹیاں بند کر دیں ، کوئی ڈیٹا موجود ہے کہ آسامیاں کتنی ہیں اور بھرتیاں کتنی ہوئیں؟ صرف یہ کہنا کافی نہیں کہ یونیورسٹیوں کے پاس فنڈ نہیں۔
عدالت نے یونیورسٹی ملازمین کو اپ گریڈ کرنے کا فیصلہ معطل کردیا اور فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ یو ای ٹی نے اپنے ملازمین کی اپ گریڈیشن کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ چیلنج کیا تھا۔