پنجاب میں اینٹوں کے بھٹوں کی زگ زیگ پرمنتقلی سے محنت کشوں کی صحت میں بہتری

روایتی بھٹے کی چمنیوں سے نکلنے والے دھوئیں سے 70 فیصد مزدور سانس کی بیماری کا شکار ہوجاتے ہیں

زگ زیگ کی وجہ سے بھٹے پردھواں تو اٹھتا ہے لیکن یہ دھواں زہریلا نہیں فوٹو: ایکسپریس

اینٹوں کے بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقلی سے جہاں فضائی آلودگی میں کمی آئی ہے وہیں بھٹہ ورکروں کی صحت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہورہے ہیں۔

لاہورکے علاقہ باٹاپور میں گزشتہ 35 سال سے بھٹہ پرکام کرنے والے بابا تاج دین نے کہتے ہیں پہلے جو دھواں نکلتا تھا وہ کافی خطرناک ہوتا تھا، کالے اورکثیف دھویں سے ہماری جلد خراب کونقصان پہنچتا تھا جبکہ 70 فیصد مزدور سانس کی بیماری کا شکار ہوجاتے تھے تاہم اب زگ زیگ کی وجہ سے بھٹے پردھواں تو اٹھتا ہے لیکن یہ دھواں زہریلااورنقصان دہ نہیں ہے۔

پنجاب میں اکثر بھٹوں کے قریب ہی بھٹہ مزدروں کورہائش کے لئے کوارٹردیئے جاتے ہیں۔ ان کوارٹروں کی چھتوں اور درودیوارپرجمی کالے دھویں کی تہہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھٹے کی چمنی سے نکلنے والا زہریلا دھواں ناصرف بھٹہ پرکام کرنے والے مزدروں بلکہ ان کے خاندانوں والوں کے لئے بھی انتہائی نقصان دہ تھا۔

ایک مقامی ڈاکٹر ملک افتخار احمد بتاتے ہیں ان کے پاس اکثر بھٹہ مزدرو چیک دوائی لینے آتے ہیں ان میں سے اکثر کو زہریلے دھویں کی وجہ سے آنکھوں اورسانس کی بیماری کا مسلہ ہوتا ہے، جب کاربن مسلسل جلد پرموجود رہتا ہے اورآنکھوں میں جاتا ہے تواس کے انتہائی مضراثرات پڑتے ہیں، یہ لوگ سانس اوردمے کاشکارہوجاتے ہیں۔


انٹمالوجسٹ نازنین سحر کہتی ہیں اینٹوں کے بھٹوں سے نکلنے والادھویں سے جہاں فضائی آلودگی پیداہوتی تھی اس سے ناصرف انسان بلکہ کئی اقسام کے حشرات اورپتنگے بھی متاثر ہوتے تھے۔اینٹوں کےبھٹوں کے قریبی علاقوں میں تتلیاں ، جگنو ، ڈریگن فلائی ناپید ہوتے جارہے تھے۔ لیکن اب زگ زیگ پرمنتقلی سے دھویں میں وہ کثافت نہیں رہی جو ان حشرات کو نقصان پہنچارہی تھی۔ انہوں نے کہا بھٹوں کے ساتھ ساتھ فیکٹریوں اورکارخانوں کے خلاف بھی کارروائی کی ضرورت ہے جو زہریلاایندھن استعمال کرتے ہیں۔

ماہر ماحولیات علیم بٹ نے اس بارے بات کرتے ہوئے کہا ابھی تک صرف 60 فیصد تک بھٹے زگ زیگ پر منتقل ہوئے ہیں اوراس کے مثبت اثرات سامنے آنے لگے ہیں خاص طور پر بھٹہ ورکروں کے حوالے سے ،بھٹوں کی زگ زیگ پرمنتقلی کا عمل جلدسے جلدمکمل کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے کہا بھٹہ مالکان نے جہاں زگ زیگ ٹیکنالوجی کا استعمال شروع کیا ہے وہیں اگروہ اپنے بھٹوں کے اطراف میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں تواس سے ماحول میں مزید بہتری بھی آئے گی۔

برکس کلن اونرزایسوسی ایشن کے سینئروائس چیئرمین مہرعبدالحق کہتے ہیں ہمارے لئے اپنے ورکرزکی صحت سب سے اہم ہے ۔ بدقسمتی سے جو پرانا طریقہ تھا اس میں بھٹہ ورکروں خاص طور پر کوئلہ کی بھرائی کرنے اورآگ لگانے والے مزدوروں کی زندگیوں کو خطرات لاحق رہتے تھے۔ زہریلے کاربن کے علاوہ کوئلہ جلنے سے جو گیسیں پیداہوتی ہیں ان سے بھٹہ مزدوروں اور انکے خاندانوں کوصحت کے مسائل درپیش رہتے تھے۔

مہرعبدالحق کے مطابق زگ زیگ پرمنتقلی سے ناصرف زہریلادھواں ختم ہوا ہے بلکہ جوگیسیں پہلے کوئلہ کی بھرائی کے دوران خارج ہوتی تھیں اب وہ چمنی کی طرف جاتی ہیں اور وہیں سے ان کا اخراج ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اکثر بھٹوں پر ورکروں کا میڈیکل چیک اپ بھی کرواتے ہیں کیونکہ مزدروصحت مند ہوگا تویہ شعبہ چلے گا۔ انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ کویڈ19 کے دوران بھٹہ انڈسٹری کو مالی خسارہ برداشت کرنا پڑے ہے، حکومت اس شعبے کی حوصلہ افزائی کرے اور سیل ٹیکس معاف کرے ۔ اس سے زگ زیگ پر منتقلی کا کام بھی جلد مکمل ہوجائے گا جبکہ یہ شعبہ بھی مستحکم ہوگا جس سے پاکستان میں تعمیراتی شعبے کوفائدہ پہنچے گا۔
Load Next Story