غداری مقدمے میں پرویز مشرف آج بھی حاضری سے مستثنیٰ قرار طبی رپورٹ طلب
عدالت نے حکم دیا کہ کل ساڑھے 11 بجے اے ایف آئی سی کی میڈیکل رپورٹ انچارج کے دستخط کے ساتھ عدالت میں پیش کی جائیں
WASHINGTON:
خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمے میں عدم حاضری سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے آج بھی حاضری سے مستثنیٰ قرار دیتے ہوئے طبی رپورٹس طلب کرلیں۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت غداری کیس کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے پرویز مشرف کے وکلاء سے استفسار کیا کہ کیا سابق صدر عدالت میں پیش ہو رہے ہیں یا نہیں جس پر شریف الدین پیرزادہ نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف ابھی تک اسپتال میں زیر علاج ہیں جس کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکے جب کہ انور منصور کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے ان کا پرویز مشرف سے کوئی رابطہ نہیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت بس یہی جاننا چاہتی تھی۔
پرویز مشرف کے وکیل انور منصور کا کہنا تھا کہ پہلے جو درخواستیں انہوں نے دائر کررکھی ہیں وہ سنی جائیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ پہلے اس سوال کا فیصلہ ہونا ہے کہ خصوصی عدالت پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، آپ اصل کارروائی کی طرف آئیں اور دلائل دیں۔ انور منصور نے کہا کہ گرفتاری فوجداری قانون کے تحت ہوتی ہے آرٹیکل 6 کے مطابق خصوصی عدالت ایکٹ کے تحت گرفتاری نہیں ہوتی۔ آرٹیکل 204کے تحت توہین عدالت ایکٹ میں گرفتاری اور تحویل کا لفظ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص ٹی وی پر انٹرویو دیتا ہے اور حکومتی افراد سے ملاقاتیں کرتا ہے وہ پراسیکیوٹر کیسے بن سکتا ہے۔ احمد رضا قصوری نے کہا کہ اکرم شیخ یہاں سے عدالت کو نہیں نواز شریف کو مخاطب ہوتے ہیں۔
اس پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ خصوصی عدالت صرف اپنے قانون کے تحت شکایت کی سماعت کرنے کی مجاز ہے عدالت صرف اس حد تک محدود رہے جو قانون اجازت دیتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ عدالت ان درخواستوں پر وقت ضائع نہ کرے کیونکہ یہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نمٹا چکی ہے اور اب ان کی انٹرا کورٹ اپیلیں زیر سماعت ہیں۔
خصوصی عدالت نے آج کی سماعت کے دوران سابق صدر کی عدم پیشی پر فیصلہ سناتے ہوئے طبیعت کی ناسازی کے باعث آج بھی حاضری سے مستثنیٰ قرار دیا اور کل ساڑھے 11 بچے آرمڈ فورسز آف انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے انچارج کی دستخط شدہ میڈیکل رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سابق صدر بیمار ہیں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنا درست نہیں ہوگا۔
خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمے میں عدم حاضری سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے آج بھی حاضری سے مستثنیٰ قرار دیتے ہوئے طبی رپورٹس طلب کرلیں۔
جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت غداری کیس کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے پرویز مشرف کے وکلاء سے استفسار کیا کہ کیا سابق صدر عدالت میں پیش ہو رہے ہیں یا نہیں جس پر شریف الدین پیرزادہ نے عدالت کو بتایا کہ پرویز مشرف ابھی تک اسپتال میں زیر علاج ہیں جس کے باعث وہ عدالت میں پیش نہیں ہوسکے جب کہ انور منصور کا کہنا تھا کہ وہ نہیں جانتے ان کا پرویز مشرف سے کوئی رابطہ نہیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ عدالت بس یہی جاننا چاہتی تھی۔
پرویز مشرف کے وکیل انور منصور کا کہنا تھا کہ پہلے جو درخواستیں انہوں نے دائر کررکھی ہیں وہ سنی جائیں جس پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ پہلے اس سوال کا فیصلہ ہونا ہے کہ خصوصی عدالت پر ضابطہ فوجداری کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں، آپ اصل کارروائی کی طرف آئیں اور دلائل دیں۔ انور منصور نے کہا کہ گرفتاری فوجداری قانون کے تحت ہوتی ہے آرٹیکل 6 کے مطابق خصوصی عدالت ایکٹ کے تحت گرفتاری نہیں ہوتی۔ آرٹیکل 204کے تحت توہین عدالت ایکٹ میں گرفتاری اور تحویل کا لفظ شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص ٹی وی پر انٹرویو دیتا ہے اور حکومتی افراد سے ملاقاتیں کرتا ہے وہ پراسیکیوٹر کیسے بن سکتا ہے۔ احمد رضا قصوری نے کہا کہ اکرم شیخ یہاں سے عدالت کو نہیں نواز شریف کو مخاطب ہوتے ہیں۔
اس پر پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ خصوصی عدالت صرف اپنے قانون کے تحت شکایت کی سماعت کرنے کی مجاز ہے عدالت صرف اس حد تک محدود رہے جو قانون اجازت دیتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ عدالت ان درخواستوں پر وقت ضائع نہ کرے کیونکہ یہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نمٹا چکی ہے اور اب ان کی انٹرا کورٹ اپیلیں زیر سماعت ہیں۔
خصوصی عدالت نے آج کی سماعت کے دوران سابق صدر کی عدم پیشی پر فیصلہ سناتے ہوئے طبیعت کی ناسازی کے باعث آج بھی حاضری سے مستثنیٰ قرار دیا اور کل ساڑھے 11 بچے آرمڈ فورسز آف انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے انچارج کی دستخط شدہ میڈیکل رپورٹ طلب کرلی۔ عدالت کا کہنا تھا کہ سابق صدر بیمار ہیں ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنا درست نہیں ہوگا۔