سندھ معدنی ذخائر سے مالا مال مگر اعداد و شمار دستیاب نہیں
8 معدنیات کے ذخائر کا تخمینہ لگایا جاسکا،گل شیر منگی
صوبہ سندھ قدرتی وسائل سے مالامال ہے جب کہ باضابطہ اسٹڈی نہ ہونے باعث حکومت سندھ کے متعلقہ حکام کے پاس اکثر معدنی ذخائر کاصحیح تخمینہ دستیاب نہیں ہے۔
ممحکمہ مائنز اینڈ منرل ڈیولپمنٹ سندھ کے اعدادوشمار کے مطابق صوبہ سندھ میں مختلف اقسام کی 27 معدنیات پائی جاتی ہیں تاہم ابھی تک صرف 8 قسم کی معدنیات کے ذخائر کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ بقیہ تمام معدنی ذخائر کی مقدار سے متعلق کوئی اعداد وشمار موجود نہیں ہیں۔
اکثر معدنی ذخائر کے صحیح اعداد وشمار نہ ہونے کے باعث ایک طرف معدنی وسائل سے متعلق منصوبہ بندی نہیں کی جاسکتی تو دوسری جانب اس سے انویسٹمنٹ کے مواقع بھی نہیں بڑھ پاتے، یہی وجہ ہے کہ محکمہ مائنز اینڈ منرل ڈیولپمنٹ نے حکومت سندھ کو سفارش کی ہے کہ صوبے میں موجود معدنی ذخائر سے متعلق تفصیلی اسٹڈی کرائی جائے۔
ڈائریکٹر ایکسپلوریشن گل شیر منگی نے ''ایکسپریس ٹربیون'' کو بتایا کہ اسٹڈی شروع ہونے کے بعد 2 سال کے اندر محکمے کے پاس تمام معدنی ذخائر کے اعداد وشمار دستیاب ہوجائیں گے، انھوں نے کہا کہ درکار اعداد و شمار کی دستیابی کے بعد صوبے میں معدنی وسائل کے حوالے سے انویسٹمنٹ کے مواقع بڑھیں گے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں مختلف معدنیات پائی جاتی ہے لیکن تھرپارکر، جامشورو اور ٹھٹھہ کا معدنی وسائل کے حوالے سے زرخیز اضلاع میں شمار ہوتا ہے، ضلع تھرپارکر میں کوئلے کے ساتھ ساتھ بہترین کوالٹی کا گرینائٹ بھی پایا جاتا ہے، جامشورو میں ماربل اور لائم اسٹون سمیت مختلف اقسام کی معدنیات پائی جاتی ہیں، جبکہ ضلع ٹھٹھہ میں سلیکا، شیل کلے اور کوئلے سمیت مختلف معدنی ذخائر موجود ہیں۔
ممحکمہ مائنز اینڈ منرل ڈیولپمنٹ سندھ کے اعدادوشمار کے مطابق صوبہ سندھ میں مختلف اقسام کی 27 معدنیات پائی جاتی ہیں تاہم ابھی تک صرف 8 قسم کی معدنیات کے ذخائر کا تخمینہ لگایا گیا ہے جبکہ بقیہ تمام معدنی ذخائر کی مقدار سے متعلق کوئی اعداد وشمار موجود نہیں ہیں۔
اکثر معدنی ذخائر کے صحیح اعداد وشمار نہ ہونے کے باعث ایک طرف معدنی وسائل سے متعلق منصوبہ بندی نہیں کی جاسکتی تو دوسری جانب اس سے انویسٹمنٹ کے مواقع بھی نہیں بڑھ پاتے، یہی وجہ ہے کہ محکمہ مائنز اینڈ منرل ڈیولپمنٹ نے حکومت سندھ کو سفارش کی ہے کہ صوبے میں موجود معدنی ذخائر سے متعلق تفصیلی اسٹڈی کرائی جائے۔
ڈائریکٹر ایکسپلوریشن گل شیر منگی نے ''ایکسپریس ٹربیون'' کو بتایا کہ اسٹڈی شروع ہونے کے بعد 2 سال کے اندر محکمے کے پاس تمام معدنی ذخائر کے اعداد وشمار دستیاب ہوجائیں گے، انھوں نے کہا کہ درکار اعداد و شمار کی دستیابی کے بعد صوبے میں معدنی وسائل کے حوالے سے انویسٹمنٹ کے مواقع بڑھیں گے۔
سرکاری اعداد وشمار کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں مختلف معدنیات پائی جاتی ہے لیکن تھرپارکر، جامشورو اور ٹھٹھہ کا معدنی وسائل کے حوالے سے زرخیز اضلاع میں شمار ہوتا ہے، ضلع تھرپارکر میں کوئلے کے ساتھ ساتھ بہترین کوالٹی کا گرینائٹ بھی پایا جاتا ہے، جامشورو میں ماربل اور لائم اسٹون سمیت مختلف اقسام کی معدنیات پائی جاتی ہیں، جبکہ ضلع ٹھٹھہ میں سلیکا، شیل کلے اور کوئلے سمیت مختلف معدنی ذخائر موجود ہیں۔