پی ایس ایل 6میں چوکوں چھکوں کی برسات جاری
50فیصد کراؤڈ کی اجازت ملنے پر رونقوں میں اضافہ ہوگیا۔
پی ایس ایل 6 کے شاندار مقابلوں کا سلسلہ جوش وخروش کے ساتھ کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں جاری ہے،ابتدائی میچز میں کم رنز اسکور ہوئے مگر اب ٹیموں بڑے ٹوٹل دیکھنے میں آرہے ہیں۔
حیرت انگیز طور پر لیگ کے پہلے مرحلے میں ابتدائی آٹھوں میچز میں ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کرنے والی ٹیمیں فتح سے ہمکنار ہوئیں، پہلے بیٹنگ کرنے والی کوئی بھی ٹیم اپنے دیے جانے والے ہدف کا دفاع کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی، اس طرح بیٹسمین ہی فاتحانہ سٹروکس کھیل کر اپنی ٹیم کی فتوحات میں کردار ادا کرتے نظر آئے، بولرز اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود حریف ٹیموں کو ہدف تک رسائی سے روکنے میں ناکام رہے۔
بیٹسمینوں کے لیے سازگار تصور کی جانے والی پچز پر رنز کے انبار لگنا شروع ہو گئے ہیں،چوکوں اور چھکوں کی برسات میں زیادہ سے زیادہ رنز بنانے کی بھی دوڑ شروع ہو چکی ہے،جمعہ کی رات کو کھیلے جانے والے دوسرے میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹر نے پشاور زلمی کیخلاف بیٹنگ کرتے ہوئے 7 وکٹوں پر 198 رنز جوڑ کر حالیہ لیگ کا سب سے بڑا اسکور کیا، پشاور زلمی نے نہ صرف پہاڑ جیسا ہدف پالیا بلکہ 200 رنز کو بھی عبور کر لیا۔
آئندہ دنوں میں اس سے بھی بڑی اننگز کھیلے جانے کی توقع ہے، تاہم اب تک ہونے والے مقابلوں میں فیلڈنگ کا معیار انتہائی ناقص رہا ہے، آسان تر کیچز بھی ڈراپ کیے جانے سے حریف ٹیموں کے لیے آسانیاں پیدا ہوتی رہیں،یہ سلسلہ جاری رہا تو بولرز کے حوصلے پست اور مقابلوں کی خوبصورتی ماند پڑ جائے گی، پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل 6کا کراچی میں طویل مرحلہ شیڈول ہونے کی وجہ سے پچز پر تھوڑی گھاس چھوڑی گئی تھی۔
مقصد یہ تھا کہ ابتدائی میچز کے بعد توڑ پھوڑ زیادہ نہ ہوجائے، وقت گزرنے کیساتھ پچز بیٹنگ کیلیے سازگار ہوتی جائیں گی، اس کی وجہ سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا اصل مزا دیکھنے میں آئے گا،لاہور میں موسم اور کنڈیشنز قدرے مختلف ہونے کی وجہ سے پچز کی مزاج میں بھی تھوڑی تبدیلی دیکھنے میں آئے گی، بہرحال کامیابی اسی ٹیم کو ملے گی جو کم غطیاں کرتے ہوئے حریف کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھائے گی۔
دوسرے جانب پی ایس ایل 6 کے حوالے سے شائقین کرکٹ کیلیے یہ خبر بہت مسرور کن رہی کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے میچز کے لیے 20 فیصد تماشائیوں کو اسٹیڈیم آنے کی اجازت دینے کے فیصلے پر نظر ثانی کرلی اور اب 50 فی صد تماشائی اسٹیڈیم میں ان دلچسپ مقابلوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، یہ ایک انتہائی مثبت اور حوصلہ افزا فیصلہ ہے جس کا ہر سطح پر خیرمقدم کیا گیا ہے، پی سی بی حکام کے ساتھ ساتھ نہ صرف شائقین کرکٹ بلکہ کھلاڑیوں نے بھی اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے، اس لیے کہ کھلاڑی بھی اپنی کارکردگی پر تماشائیوں کی جانب سے داد اور تحسین کو ترس گئے تھے۔
شائقین کرکٹ کورونا کی ایس او پی پر عمل کرنے کی سعی کررہے ہیں، دیکھنے میں آیا ہے کہ کرکٹ کے متوالے سماجی فاصلے سمیت دیگر ہدایات پر مناسب انداز میں عمل کر رہے ہیں، انہیں ماسک کے استعمال کو لازمی کرنا ہوگا،سیکیورٹی کے بہترین انتظامات پر سندھ پولیس کے ایس ایس یو اور دیگر اداروں کی جس قدر تعریف کی جائے وہ کم ہے، کہیں عملے کا رویہ تماشائیوں پر گراں بھی گزرتا ہے مگر وہ قومی جذبے اور کرکٹ کی محبت میں تکالیف برداشت کرنے کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔
میچز دیکھنے کے لیے آنے والوں کو قومی شناختی کارڈ دکھانے کی شرط بھی تماشائیوں کو مشکل لگ رہی ہے، بڑی تعداد میں تماشائی قومی شناختی کارڈ نہ ہونے کے سبب اسٹیڈیم میں داخلے سے محروم ہو کر واپس لوٹنے پر مجبور ہو جاتے ہیں،مختلف انکلوڑرز میں بھی سیکیورٹی اداروں کے اہلکار تماشائیوں پر گہری نظر رکھے ہوتے ہیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمیوں پر حرکت میں آجاتے ہیں، میچز کے دوران وی آئی پی کلچر بھی نمایاں نظر آرہا ہے، پروٹوکول کے نام پر ہونے والے اقدامات سے عام فرد خود کو کمتر بھی سمجھنے لگتا ہے۔
کرکٹ مقابلوں کے دوران سیکورٹی کے نام پر اسٹیڈیم کی اطراف کی سڑکوں کو بند کرنے کا سلسلہ رک گیا ہے جس پر اہلیان شہر نے بھی سکون کا سانس لیا ہے،ٹریفک پولیس کی جانب سے منظم انداز میں ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے اقدامات کو بھی سراہا جارہا ہے جس کی وجہ سے پی ایس ایل6 میں جاری کانٹے دار مقابلوں سے لطف اندوز ہونے والے کرکٹ کے مداحوں کی خوشیاں دوبالا ہو گئی ہیں۔
حیرت انگیز طور پر لیگ کے پہلے مرحلے میں ابتدائی آٹھوں میچز میں ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کرنے والی ٹیمیں فتح سے ہمکنار ہوئیں، پہلے بیٹنگ کرنے والی کوئی بھی ٹیم اپنے دیے جانے والے ہدف کا دفاع کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکی، اس طرح بیٹسمین ہی فاتحانہ سٹروکس کھیل کر اپنی ٹیم کی فتوحات میں کردار ادا کرتے نظر آئے، بولرز اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود حریف ٹیموں کو ہدف تک رسائی سے روکنے میں ناکام رہے۔
بیٹسمینوں کے لیے سازگار تصور کی جانے والی پچز پر رنز کے انبار لگنا شروع ہو گئے ہیں،چوکوں اور چھکوں کی برسات میں زیادہ سے زیادہ رنز بنانے کی بھی دوڑ شروع ہو چکی ہے،جمعہ کی رات کو کھیلے جانے والے دوسرے میچ میں کوئٹہ گلیڈی ایٹر نے پشاور زلمی کیخلاف بیٹنگ کرتے ہوئے 7 وکٹوں پر 198 رنز جوڑ کر حالیہ لیگ کا سب سے بڑا اسکور کیا، پشاور زلمی نے نہ صرف پہاڑ جیسا ہدف پالیا بلکہ 200 رنز کو بھی عبور کر لیا۔
آئندہ دنوں میں اس سے بھی بڑی اننگز کھیلے جانے کی توقع ہے، تاہم اب تک ہونے والے مقابلوں میں فیلڈنگ کا معیار انتہائی ناقص رہا ہے، آسان تر کیچز بھی ڈراپ کیے جانے سے حریف ٹیموں کے لیے آسانیاں پیدا ہوتی رہیں،یہ سلسلہ جاری رہا تو بولرز کے حوصلے پست اور مقابلوں کی خوبصورتی ماند پڑ جائے گی، پی سی بی ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل 6کا کراچی میں طویل مرحلہ شیڈول ہونے کی وجہ سے پچز پر تھوڑی گھاس چھوڑی گئی تھی۔
مقصد یہ تھا کہ ابتدائی میچز کے بعد توڑ پھوڑ زیادہ نہ ہوجائے، وقت گزرنے کیساتھ پچز بیٹنگ کیلیے سازگار ہوتی جائیں گی، اس کی وجہ سے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا اصل مزا دیکھنے میں آئے گا،لاہور میں موسم اور کنڈیشنز قدرے مختلف ہونے کی وجہ سے پچز کی مزاج میں بھی تھوڑی تبدیلی دیکھنے میں آئے گی، بہرحال کامیابی اسی ٹیم کو ملے گی جو کم غطیاں کرتے ہوئے حریف کی کمزوریوں کا فائدہ اٹھائے گی۔
دوسرے جانب پی ایس ایل 6 کے حوالے سے شائقین کرکٹ کیلیے یہ خبر بہت مسرور کن رہی کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے میچز کے لیے 20 فیصد تماشائیوں کو اسٹیڈیم آنے کی اجازت دینے کے فیصلے پر نظر ثانی کرلی اور اب 50 فی صد تماشائی اسٹیڈیم میں ان دلچسپ مقابلوں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں، یہ ایک انتہائی مثبت اور حوصلہ افزا فیصلہ ہے جس کا ہر سطح پر خیرمقدم کیا گیا ہے، پی سی بی حکام کے ساتھ ساتھ نہ صرف شائقین کرکٹ بلکہ کھلاڑیوں نے بھی اس فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا ہے، اس لیے کہ کھلاڑی بھی اپنی کارکردگی پر تماشائیوں کی جانب سے داد اور تحسین کو ترس گئے تھے۔
شائقین کرکٹ کورونا کی ایس او پی پر عمل کرنے کی سعی کررہے ہیں، دیکھنے میں آیا ہے کہ کرکٹ کے متوالے سماجی فاصلے سمیت دیگر ہدایات پر مناسب انداز میں عمل کر رہے ہیں، انہیں ماسک کے استعمال کو لازمی کرنا ہوگا،سیکیورٹی کے بہترین انتظامات پر سندھ پولیس کے ایس ایس یو اور دیگر اداروں کی جس قدر تعریف کی جائے وہ کم ہے، کہیں عملے کا رویہ تماشائیوں پر گراں بھی گزرتا ہے مگر وہ قومی جذبے اور کرکٹ کی محبت میں تکالیف برداشت کرنے کے لیے تیار نظر آتے ہیں۔
میچز دیکھنے کے لیے آنے والوں کو قومی شناختی کارڈ دکھانے کی شرط بھی تماشائیوں کو مشکل لگ رہی ہے، بڑی تعداد میں تماشائی قومی شناختی کارڈ نہ ہونے کے سبب اسٹیڈیم میں داخلے سے محروم ہو کر واپس لوٹنے پر مجبور ہو جاتے ہیں،مختلف انکلوڑرز میں بھی سیکیورٹی اداروں کے اہلکار تماشائیوں پر گہری نظر رکھے ہوتے ہیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمیوں پر حرکت میں آجاتے ہیں، میچز کے دوران وی آئی پی کلچر بھی نمایاں نظر آرہا ہے، پروٹوکول کے نام پر ہونے والے اقدامات سے عام فرد خود کو کمتر بھی سمجھنے لگتا ہے۔
کرکٹ مقابلوں کے دوران سیکورٹی کے نام پر اسٹیڈیم کی اطراف کی سڑکوں کو بند کرنے کا سلسلہ رک گیا ہے جس پر اہلیان شہر نے بھی سکون کا سانس لیا ہے،ٹریفک پولیس کی جانب سے منظم انداز میں ٹریفک کو رواں دواں رکھنے کے اقدامات کو بھی سراہا جارہا ہے جس کی وجہ سے پی ایس ایل6 میں جاری کانٹے دار مقابلوں سے لطف اندوز ہونے والے کرکٹ کے مداحوں کی خوشیاں دوبالا ہو گئی ہیں۔