جہیز کی وجہ سے خودکشی کرنیوالی لڑکی کی ویڈیو وائرل سوشل میڈیا پرغم وغصہ
لڑکی کے باپ کا کہنا ہے کہ داماد اور اس کے گھر والے جہیز کے لیے اس کی بیٹی پر تشدد کیا کرتے تھے
بھارت میں مبینہ طور پر جہیز کی وجہ سے خود کُشی کرنے والی لڑکی کا موت سے قبل ریکارڈ کیا گیا بیان وائرل ہوگیا جس پر سوشل میڈیا میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
تفصیلات کے مطابق دور روز قبل بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمدآباد میں سابرمتی دریا کے کنارے عائشہ بانو مکرانی نامی 23 سالہ لڑکی نے اپنا ویڈٰیو بیان ریکارڈ کیا جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ اس ویڈیو میں عائشہ بتا رہی کہ وہ دریا پر خودکُشی کے ارادے سےآئی ہے اور اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے۔
عائشہ نے اس بیان میں یہ بھی کہا کہ اسے اپنے ماں باپ سے کوئی شکایت نہیں ہے اور آج وہ اپنے شوہر کو بھی آزاد کررہی ہے۔ اسے اچھے ماں باپ اور دوست ملے پھر بھی شاید اُسی میں کوئی کمی رہ گئی جس کی وجہ سے اسے زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
بعدازاں سوشل میڈیا پر عائشہ کی خودکُشی سے قبل اپنے والدین کے ساتھ فون پر ہونے والی آخری گفتگو کی ریکارڈنگ بھی وائرل ہوگئی۔ اس آڈیو ریکارڈنگ میں عائشہ کے والدین اسے یہ انتہائی قدم اٹھانے سے روک رہے ہیں لیکن وہ مسلسل روتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ وہ مزید اب نہیں لڑ سکتی۔
اس کال میں عائشہ نے اپنے والدین کو بتایا کہ اس نے اپنے شوہر عارف کو فون کرکے اپنے خودکُشی کے ارادے سے آگاہ کردیا تھا جس پر اس کا کہنا تھا کہ تمہیں مر جانا چاہیے اور اس کی ویڈیو بنا کر بھیجو تاکہ پولیس بعد میں مجھے تنگ نہ کرے۔
اس معاملے کے پس منظر سے متعلق سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق جولائی 2018 میں عائشہ کی شادی راجستھان کے شہر جیلور سے تعلق رکھنے والے عارف سے ہوئی تھی جب کہ وہ گھریلو ناچاقی کے باعث مارچ 2019 سے احمد آباد میں اپنے والدین کے گھر واپس آگئی تھی۔
عائشہ کے والد لیاقت علی مکرانی کے مطابق 2018 میں شادی کے چند ماہ بعد ہی داماد اور اس کے گھر والوں ے جہیز کی رقم کا مطالبہ کرنا شروع کردیا تھا اور اُسی سال دسمبر میں عائشہ کو میکے بھجوا دیا تھا۔
لیاقت علی کا کہنا ہےکہ اپنی بیٹی کو سسرال واپس بھیجنے کے لیے صلح صفائی کروائی تاہم پھر چند ماہ بعد اسے واپس میکے بھجوا دیا گیا۔ بعدازاں جنوری 2020 میں اس کا داماد ڈھائی لاکھ روپے جہیز کی رقم لے کر اس کی بیٹی کو واپس لے گیا لیکن اس کے داماد اور بیٹٰی کے سسرال والوں نے اس پر تشدد کا سلسلہ جاری رکھا اور مارچ 2020 میں عائشہ ایک بار پھر اپنے میکے احمدآباد آگئی جہاں اس نے جمعرات کو اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
عائشہ کی خود کشی سے قبل بنائی گئی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد بھارت سمیت دنیا بھر میں اسے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور جہیز سے پیدا ہونے والے سماجی المیوں پر بحث کا آغاز ہوگیا۔اُدھر احمدآباد میں پولیس نے عائشہ کے شوہر عارف خان کے خلاف خود کُشی پر اکسانے کا مقدمہ بھی دائر کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق دور روز قبل بھارتی ریاست گجرات کے شہر احمدآباد میں سابرمتی دریا کے کنارے عائشہ بانو مکرانی نامی 23 سالہ لڑکی نے اپنا ویڈٰیو بیان ریکارڈ کیا جو بعد ازاں سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ اس ویڈیو میں عائشہ بتا رہی کہ وہ دریا پر خودکُشی کے ارادے سےآئی ہے اور اپنی زندگی کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے۔
عائشہ نے اس بیان میں یہ بھی کہا کہ اسے اپنے ماں باپ سے کوئی شکایت نہیں ہے اور آج وہ اپنے شوہر کو بھی آزاد کررہی ہے۔ اسے اچھے ماں باپ اور دوست ملے پھر بھی شاید اُسی میں کوئی کمی رہ گئی جس کی وجہ سے اسے زندگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
بعدازاں سوشل میڈیا پر عائشہ کی خودکُشی سے قبل اپنے والدین کے ساتھ فون پر ہونے والی آخری گفتگو کی ریکارڈنگ بھی وائرل ہوگئی۔ اس آڈیو ریکارڈنگ میں عائشہ کے والدین اسے یہ انتہائی قدم اٹھانے سے روک رہے ہیں لیکن وہ مسلسل روتے ہوئے کہہ رہی ہے کہ وہ مزید اب نہیں لڑ سکتی۔
اس کال میں عائشہ نے اپنے والدین کو بتایا کہ اس نے اپنے شوہر عارف کو فون کرکے اپنے خودکُشی کے ارادے سے آگاہ کردیا تھا جس پر اس کا کہنا تھا کہ تمہیں مر جانا چاہیے اور اس کی ویڈیو بنا کر بھیجو تاکہ پولیس بعد میں مجھے تنگ نہ کرے۔
اس معاملے کے پس منظر سے متعلق سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق جولائی 2018 میں عائشہ کی شادی راجستھان کے شہر جیلور سے تعلق رکھنے والے عارف سے ہوئی تھی جب کہ وہ گھریلو ناچاقی کے باعث مارچ 2019 سے احمد آباد میں اپنے والدین کے گھر واپس آگئی تھی۔
عائشہ کے والد لیاقت علی مکرانی کے مطابق 2018 میں شادی کے چند ماہ بعد ہی داماد اور اس کے گھر والوں ے جہیز کی رقم کا مطالبہ کرنا شروع کردیا تھا اور اُسی سال دسمبر میں عائشہ کو میکے بھجوا دیا تھا۔
لیاقت علی کا کہنا ہےکہ اپنی بیٹی کو سسرال واپس بھیجنے کے لیے صلح صفائی کروائی تاہم پھر چند ماہ بعد اسے واپس میکے بھجوا دیا گیا۔ بعدازاں جنوری 2020 میں اس کا داماد ڈھائی لاکھ روپے جہیز کی رقم لے کر اس کی بیٹی کو واپس لے گیا لیکن اس کے داماد اور بیٹٰی کے سسرال والوں نے اس پر تشدد کا سلسلہ جاری رکھا اور مارچ 2020 میں عائشہ ایک بار پھر اپنے میکے احمدآباد آگئی جہاں اس نے جمعرات کو اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
عائشہ کی خود کشی سے قبل بنائی گئی ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد بھارت سمیت دنیا بھر میں اسے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جارہا ہے اور جہیز سے پیدا ہونے والے سماجی المیوں پر بحث کا آغاز ہوگیا۔اُدھر احمدآباد میں پولیس نے عائشہ کے شوہر عارف خان کے خلاف خود کُشی پر اکسانے کا مقدمہ بھی دائر کردیا ہے۔