ٹڈے کےکان سے روبوٹ کی سماعت کا پہلا کامیاب تجربہ
اسرائیلی سائنسدانوں نے مردہ ٹڈے کے کان کو پہلی مرتبہ روبوٹ سے جوڑکر اسے چلانے کا کامیاب تجربہ کیا ہے
دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا اور دلچسپ تجربہ کیا گیا ہے جس میں مردہ ٹڈے کے کان کو استعمال کرتے ہوئے ایک روبوٹ کو سماعت کے قابل بنایا گیا ہے۔
تل ابیب یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس دلچسپ تجربے میں ٹڈے کا کان باقاعدہ روبوٹ سے جوڑا ہے جہاں سماعت کے برقی سگنل روبوٹ تک پہنچے اور اس میں کامیابی بھی ہوئی ہے۔
اس کے بہت دلچسپ نتائج برآمد ہوئے جب کسی نے ایک تالی بجائی تو پہلے وہ جانور کے کان تک پہنچی اور اس کے برقی سگنل روبوٹ تک گئے تووہ آگے کی جانب بڑھا اور دو تالی بجانے پر الٹی جانب حرکت کرنے لگا۔ اس میں کئی اداروں کے سائنسدانوں اور انجینیئروں نے تحقیق کی ہے جس کی تفصیل سینسرز نامی جرنل میں چھپی ہے۔
اس کا مقصد حیاتیاتی نظام کو الیکٹرانکس سے جوڑنا تھا۔ اس طرح مردہ ٹڈے کی حس کو روبوٹ کی سماعت میں بدلا گیا۔ تکنیکی طور پر یہ تجربہ قدرے آسان تھا کیونکہ خوشبو سونگھنے کا عمل برقی طور پر انجام دینا مشکل ہوتا ہے۔ اسی لیے سماعتی نظام پر غور کیا گیا ہے۔
اس طرح کسی مائیکروفون کی بجائے اصلی کیڑے کے کان کو آواز سننے کے لیے استعمال کیا گیا لیکن اگلے مرحلے میں انہیں برقی سگنل کی شکل دی گئی جسے روبوٹ کےنظام نے باقاعدہ طور پر سنا۔ لیکن یہ کام بہت مشکل تھا۔ سب سے پہلے ٹڈے جیسے کیڑے کے کان کو باریکی سے الگ کرنا ایک بہت مشکل کام تھا۔ پھر اسے الگ کرنے کے بعد زندہ رکھتے ہوئے سماعت کے لیے تیار کرنا الگ دردِ سر تھا۔ آخری مرحلے میں ہوا کے ارتعاشات (جس سے ہم سنتے ہیں) کو برقی سگنل میں تبدیل کرکے روبوٹ تک پہنچانا اس سے بھی مشکل تھا۔
اس تجربے میں 'چپ پر کان' نامی ایک آلہ بھی بنایا گیا جس پر کان کو ایک مائیکروچپ پر چپکاکر زندہ رکھا گیا تھا۔ اس عمل میں کان کو آکسیجن اور غذائی اجزا بھی فراہم کئے جاتے رہے۔ جبکہ کان کے نیچے برقی سرکٹ نے سننے کا عمل کو بڑھایا اور روبوٹ تک پہنچایا۔
تل ابیب یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اس دلچسپ تجربے میں ٹڈے کا کان باقاعدہ روبوٹ سے جوڑا ہے جہاں سماعت کے برقی سگنل روبوٹ تک پہنچے اور اس میں کامیابی بھی ہوئی ہے۔
اس کے بہت دلچسپ نتائج برآمد ہوئے جب کسی نے ایک تالی بجائی تو پہلے وہ جانور کے کان تک پہنچی اور اس کے برقی سگنل روبوٹ تک گئے تووہ آگے کی جانب بڑھا اور دو تالی بجانے پر الٹی جانب حرکت کرنے لگا۔ اس میں کئی اداروں کے سائنسدانوں اور انجینیئروں نے تحقیق کی ہے جس کی تفصیل سینسرز نامی جرنل میں چھپی ہے۔
اس کا مقصد حیاتیاتی نظام کو الیکٹرانکس سے جوڑنا تھا۔ اس طرح مردہ ٹڈے کی حس کو روبوٹ کی سماعت میں بدلا گیا۔ تکنیکی طور پر یہ تجربہ قدرے آسان تھا کیونکہ خوشبو سونگھنے کا عمل برقی طور پر انجام دینا مشکل ہوتا ہے۔ اسی لیے سماعتی نظام پر غور کیا گیا ہے۔
اس طرح کسی مائیکروفون کی بجائے اصلی کیڑے کے کان کو آواز سننے کے لیے استعمال کیا گیا لیکن اگلے مرحلے میں انہیں برقی سگنل کی شکل دی گئی جسے روبوٹ کےنظام نے باقاعدہ طور پر سنا۔ لیکن یہ کام بہت مشکل تھا۔ سب سے پہلے ٹڈے جیسے کیڑے کے کان کو باریکی سے الگ کرنا ایک بہت مشکل کام تھا۔ پھر اسے الگ کرنے کے بعد زندہ رکھتے ہوئے سماعت کے لیے تیار کرنا الگ دردِ سر تھا۔ آخری مرحلے میں ہوا کے ارتعاشات (جس سے ہم سنتے ہیں) کو برقی سگنل میں تبدیل کرکے روبوٹ تک پہنچانا اس سے بھی مشکل تھا۔
اس تجربے میں 'چپ پر کان' نامی ایک آلہ بھی بنایا گیا جس پر کان کو ایک مائیکروچپ پر چپکاکر زندہ رکھا گیا تھا۔ اس عمل میں کان کو آکسیجن اور غذائی اجزا بھی فراہم کئے جاتے رہے۔ جبکہ کان کے نیچے برقی سرکٹ نے سننے کا عمل کو بڑھایا اور روبوٹ تک پہنچایا۔