پاکستان کی پہلی سائیکو اور تھرلر فلم ’’ہوٹل‘‘

مسک پروڈکشن کے بنیر تلے بننے والی اس فلم کی کہانی دہلی میں رہنے والی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو ایک نفسیاتی۔۔۔

مسک پروڈکشن کے بنیر تلے بننے والی اس فلم کی کہانی دہلی میں رہنے والی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو ایک نفسیاتی مریضہ ہے۔ فوٹو : فائل

PESHAWAR:
فلم انڈسٹری کی بحالی کے بعد جو اہم تبدیلی آئی ہے وہ یہ کہ جو لوگ اس نئی سوچ کو لیکر سامنے آئیں وہ عام ڈگر سے ہٹ کر کام کرنا چاہتے ہیں وہ روایتی انداز کام کرکے اپنا امیج خراب کرنا نہیں چاہتے ہیں اب وقت بدل چکا ہے نوجوان رائٹر اور ڈائریکٹر چاہتے ہیں کہ وہ جو کام کریں وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے ان کے کام پر کوئی انگلی نہ اٹھاسکے، یہ اس سوچ کا نتیجہ ہے کہ جب تک اچھا اور معیاری کام نہیں ہوگا کوئی بہتری نہیں آئے گی، تبدیلی کے لیے یقینا سخت جدوجہد اور محنت کی ضرورت ہے۔

جو لوگ ان دنوں اسی سوچ کے ساتھ کام کررہے ہیں انہیں اپنے اوپر اعتماد بھی اور امید بھی ہے کہ ان کے کام کو پسند کیا جائے گا، فلم انڈسٹری میں ہونے والی حالیہ تبدیلی میں نوجوانوں کا کردار بہت اہم ہے، ایک نئی ٹیم کے ساتھ کراچی میں گزشتہ دنوں فلم ''ہوٹل'' کی فلم بندی مسلسل کی جاتی رہی۔ کراچی کے مختلف مقامات پر ہونے والی اس فلم بندی میں فنکاروں نے دل لگا کر کام کیا، اس فلم کے اداکار ہمایوں گیلانی جوٹیلی ویژن کمرشل اور دیگر شعبوں سے وابستہ رہیں ہیں، اپنی فلم ''ہوٹل'' کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ملک میں فلم کے حوالے سے ایک نئی سوچ سامنے آئی ہے، میری بھی خواہش تھی کہ کوئی ایسی فلم بنائی جائے جو منفرد موضوع کے اعتبار سے عوام کی توجہ حاصل کرسکے۔



مسک پروڈکشن کے بنیر تلے بننے والی اس فلم کی کہانی دہلی میں رہنے والی ایک ایسی لڑکی کے گرد گھومتی ہے جو ایک نفسیاتی مریضہ ہے، اس سائیکو اور تھرلر فلم کی کہانی خالد حسن خان نے تحریر کی ہے اور وہی اس فلم کے ڈائریکٹر ہیں۔ اس فلم کو سردار نوید اے خان نے پروڈیوس کیا ہے ۔ خالد حسن نے یونیورسل اسٹوڈیو (ایل اے) سے گریجویشن کی ہے، انھوں نے بہت محنت اور لگن سے اسے تکمیل کے مراحل تک پہنچایا ہے،اس فلم کو دیکھ کر فلم بینوں کو یہ بات ضرور نظر آئے گی کہ اس فلم کو بین الاقوامی معیارکے مطابق بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس میں بھارتی اور بولی ووڈ کے معیار کی جدید ٹیکنا لوجی دیکھنے کو ملے گی۔

خالد حسن کا کہنا ہے کہ میرے لیے ایک ایسا تجربہ تھا جو میرے لیے کسی چیلنج سے کم نہیں تھا،اس فلم کے لیے ہم نے فنکاروں کا انتخاب باقاعدہ آڈیشن کے ذریعہ کیا ہم نے دوسو فنکاروں کا آڈیشن کیا۔ جس میں 14 فنکاروں کا انتخاب عمل میں آیا اور یہ ٹوٹل میرٹ پر کیا گیا، فلم کے مرکزی کردار کے لیے ہم اداکارہ میرا کا انتخاب پہلے ہی کرچکے تھے کیونکہ وہ اس کردار پر فٹ نظر آتی تھیں، میرا کے بارے کہا جارہا تھا کہ وہ کبھی ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرتی بلکہ اکثر شوٹ پر نہیں آتی لیکن یہ ہم سب کے لیے باعث تقویت بات تھی کہ میرا نے نہ صرف بھر پور تعاون کیا بلکہ اپنا کام بہت محنت سے کرکے ثابت کردیا کہ وہ واقعی پروفیشنل آرٹسٹ ہے ۔ہم اس کے بھرپور تعاون کی وجہ اپنی فلم وقت مقررہ پر مکمل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔




میرا نے اس فلم میں اپنے کردار کے حوالے سے کہا یہ میری فنی زندگی کا ایک اہم اور یاد گار کردار ہے، مجھے اس کردار کو ادا کرنے میں لطف آیا خاص طور سے انہوں نے ہماری ٹیم کی تعریف کرتے ہوئے کہا، مجھے اس ٹیم کے ساتھ کام کرکے اس لیے خوشی ہوئی کہ یہ سب لوگ بہت اچھے انداز میں کام کرنے کا فن جانتے ہیں مجھے دوبارہ بھی موقع ملا تو میں ان کے ساتھ ضرور کام کروں گی، ہمایوں گیلانی نے اس فلم میں میرا کے ساتھ مرکزی کردار ادا کیا۔ ان کا کہنا ہے کہا فلم کی عکاسی فلم بینوں کو ضرور متاثر کرے گی۔



انھیں اس میں بھارتی اور ہالی ووڈ فلموں کا معیار نظر آئے گا، اس فلم میں میرا کے علاوہ طارق جمال، فرخ دربا، ذکیہ خان، محمد احمد،نساء جبیں، بابر خان،اصغر خان،نوید بلوچ،الیاس شاہ زیب، نہیا حمید، ماجد راجہ، مسکان جی، عبیداﷲ، صادق امین، انیس راجہ (مرحوم) جبکہ عالیہ امام نے مہمان فنکارہ کے طور پر کام کیا ہے،انھوں نے کہا ان کی فلم کا پوسٹ پروڈکشن کا کام شروع ہوچکا ہے ہم کوشش کریں گے کہ یہ فروری یا مارچ میں عام نمائش کے لیے پیش کردی جائے، اس فلم کی اسٹل فوٹو گرافی عائشہ بی نے کی جبکہ فلم کی خوبصورت عکاسی مزمل بھٹی نے کی ہے۔

ہمایوں گیلانی نے کہا کہ اس وقت اچھی اور معیاری فلموں کی ضرورت ہے جو عوام کو سنیما پر واپس لاسکیں ہم اسی عزم کے ساتھ کام کررہے ہیں کہ ہماری فلم عوام کے مزاج اور ان کے معیار پر پوری اترے، انھوں نے کہا ہم سب فلم انڈسٹری کی بہتری اور اس کی ترقی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں امید ہے کہ ہم اپنے مقصد میں ضرور کامیاب ہوں گے۔
Load Next Story