فرٹیلائزر سیکٹر میں توانائی بحران نے فوڈ سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال دیا

غیر متوازن پالیسیوں کے باعث فیکٹریاں بند ہونے سے کھادوں کی قلت کا بھی خطرہ پیدا ہوگیا.

غیر متوازن پالیسیوں کے باعث فیکٹریاں بند ہونے سے کھادوں کی قلت کا بھی خطرہ پیدا ہوگیا،حکومت معاہدوں پر عمل کرے توضرورت پوری کرنے کیساتھ کھاد درآمد بھی کی جاسکتی ہے فوٹو: فائل

ORAKZAI:
وفاقی حکومت کی طرف سے فرٹیلائزر سیکٹر میں غیر متوازن پالیسیوں کے باعث توانائی بحران کے بعد مستقبل میں فوڈ سیکیورٹی کے بحران کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے اور ملک میں فرٹیلائزر سیکٹر میں مینوفیکچررز کیلیے یکساں مواقع کی عدم فراہمی کے ساتھ ساتھ گیس کی قیمتوں میں اضافے سے فرٹیلائزرکی قلت کا بھی خطرہ ہے۔

تاہم اگر حکومت اینگرو فرٹیلائزر سمیت دیگر کھاد فیکٹریوں کے ساتھ معاہدے پر عملدرآمد کرتی ہے تو اس سے نہ صرف کھاد کی ملکی ضرورت پوری ہوسکے گی بلکہ پاکستان کھاد برآمد کرنے کے بھی قابل ہوسکے گا۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی فرٹیلائزر سیکٹر کیلیے غیر متوازن پالیسیوں کے باعث کھاد کے کارخانوں کے بند ہونے کا خطرہ ہے اور اگر ایسا ہوا تو مستقبل میں حکومت کو عالمی منڈی سے کھاد حاصل کرکے کسانوں کو فراہم کرنا پڑے گی جس سے جہاں حکومت کے زرمبادلہ کے ذخائر دباؤکا شکار ہونگے وہیں حکومت کو بڑے پیمانے پر سبسڈی بھی دینا پڑے گی جس سے آئی ایم ایف کی طرف سے سبسڈیز واپس لینے کیلیے عائد کردہ شرط پر عملدرآمد متاثر ہوگا اور اگر حکومت کھاد پر دی جانیوالی سبسڈی کم کرتی ہے یا واپس لیتی ہے تو اس سے کسانوں کیلیے کھادکی قیمت بڑھ جائے گی اور کھاد کے کم استعمال سے فی ایکڑ زرعی پیداوار کم ہونیکا خطرہ ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو فرٹیلائزر سیکٹر میں مسابقت کے رجحان کو فروغ دینے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ماضی میں فرٹیلائزر فیکٹریوںکو سیاسی بنیادوں پر گیس کی فراہمی کے اقدامات سے یہ انڈسٹری بُری طرح متاثر ہوئی ہے اور بعض فرٹیلائزر کمپنیاں دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گئی تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس شعبے کے فروغ اور کسانوں کو سستے داموں کھاد کی فراہمی یقینی بنانے کیلیے مساویانہ پالیسی اپنانے کی ضرورت ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے پہلے گدو پاور پلانٹ کے بند ہونے سے بچنے والی گیس کی واپس فرٹیلائزر کمپنیوں کو فراہمی میں غیر مساویانہ رویہ اختیار کیا ہے اور ماڑی پٹرولیم لمیٹڈ سے پہلے جو کھاد مینوفیکچررز گیس حاصل کرتے تھے واپس انکو انکے حصے کے مطابق گیس فراہم کرنے کے بجائے بچنے والی اینگرو فرٹیلائزر کو فراہم کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں جو کہ غلط اقدام ہے اور اس کیلیے یہ جواز پیش کیا گیا ہے۔




 

ذرائع کا کہنا ہے کہ اینگرو فرٹیلائزر نے چونکہ نئی سرمایہ کاری کی ہے اور پاکستان میں ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی لاگت سے دنیا کا سب سے بہترین اور بڑا فرٹیلائزر پلانٹ لگایا ہے اور حکومت نے اینگرو فرٹیلائزر کو قادر پور گیس فیلڈ سے گیس کی فراہمی کا حکومت نے معاہدہ کررکھا ہے، اس معاہدے کے مطابق قادر پور سے پوری گیس اینگرو فرٹیلائزر کو فراہم نہیں کی جاسکی ہے۔ اس لیے ماڑی پٹرولیم لمیٹڈ کی جو گیس گدو پاور پلانٹ کے بند ہونے سے بچی ہے وہ اینگرو کو دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت نے دوسری فرٹیلائزر کمپنیوں کی طرف سے اینگرو کو بھی فرٹیلائزر سیکٹر میں نئی سرمایہ کاری کرنے پر اینگرو فرٹیلائزرکو ماڑی پٹرولیم لمیٹڈ سے ہونیوالی گیس کی سُپلائی 0.70 سنٹ فی ایم ایم بی ٹی یو کے حساب سے دینے کا معاہدہ کررکھا ہے مگر اس معاہدے پر بھی عملدرآمد نہیں ہوپارہا ہے اور اگر اینگرو فرٹیلائزر کو معاہدے کے مطابق گیس کی فراہمی کی جاتی ہے اور طے شُدہ رعایتی ریٹ عائد کیا جاتا ہے تو اس صورت میں اینگرو کی پیداوار میں کئی گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔

اس بارے میں اینگرو فرٹیلائزر کے سینئر حکام سے جب رابطہ کیا تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ بہت بڑی گیم ہورہی ہے، اصل میں گزشتہ دور حکومت نے اینگرو نے گیس حاصل کرنے کیلیے کسی کو ایک پائی بھی رشوت نہیں دی جس کے نتیجے میں گزشتہ دور حکومت میں فرٹیلائزر کارخانوں کو گیس کی سُپلائی کے فیصلے سیاسی بنیادوں اور پسند ناپسند کی بنیاد پر کیے جاتے رہے ہیں اور اینگرو فرٹیلائزر بھی انہیں سیاسی و ذاتی پسند و ناپسند کے فیصلوں کی نذر رہی اورگزشتہ تین سال کے دوران اینگرو کو گیس بہت کم ملی لیکن اینگرو فرٹیلائزر نے ایک پائی بھی رشوت نہیں دی جسکی وجہ سے اینگرو فرٹیلائزر کو معاہدے کے مطابق گیس نہیں دی گئی اور اینگرو فرٹیلائزر دیوالیہ پن کے قریب پہنچ گئی تھی۔
Load Next Story