’’فیس بک‘‘ غیر قانونی اسلحہ اور جعلی لائسنسوں کے حصول کا بڑا ذریعہ

اصل غیر ملکی ہتھیار کی بجائے مقامی طور پر تیار کردہ ’’کاپی‘‘ ہتھیار اور جعلی لائسنس بجھوا دیئے جاتے ہیں۔

اصل غیر ملکی ہتھیار کی بجائے مقامی طور پر تیار کردہ ’’کاپی‘‘ ہتھیار اور جعلی لائسنس بجھوا دیئے جاتے ہیں۔ ۔ فوٹو:فائل

سوشل میڈیا (فیس بک)غیر قانونی اسلحہ کی خریدو فروخت اور جعلی لائسنسوں کے حصول کا بڑا ذریعہ بن گیا ہے۔

فیس بک کے مختلف گروپس کے ذریعے خطرناک اسلحہ کو برائے فروخت پیش کیا جاتا ہے جبکہ سادہ لوح افراد سے لاکھوں یا ہزاروں روپے وصول کر کے انہیں اصل غیر ملکی ہتھیار کی بجائے مقامی طور پر تیار کردہ ''کاپی'' ہتھیار اور جعلی لائسنس بجھوا دیئے جاتے ہیں۔


یہ شکایات بھی بڑھ رہی ہیں کہ فیس بک پر اسلحہ سے متعلقہ گروپس میں بعض افراد لوگوں سے آن لائن منی ٹرانسفر کے ذریعے ایڈوانس کے طور پر رقم منگوانے کے بعد غائب ہو جاتے ہیں۔

علاوہ ازیں محکمہ داخلہ پنجاب اور نادرا حکام نے کتاب والے اسلحہ لائسنسوں کی تصدیق کے دوران بڑے پیمانے پر جعلسازی کا انکشاف ہونے کے بعد فیصلہ کیا ہے کہ کسی بھی صورت مینوئل لائسنس کو کمپیوٹرائزڈ کروانے کیلئے کوئی اجتماعی مہلت نہیں دی جائے گی تاہم انفرادی طور پر یہ رعایت دی گئی ہے کہ ڈپٹی کمشنر سے مینوئل لائسنس کے اصل ہونے کی تصدیق کروانے کے بعد محکمہ داخلہ کو 6 سال تک لائسنس validate نہ کروانے کی قابل قبول وجہ بیان کر کے نادرا سے کمپیوٹرائزڈ لائسنس حاصل کیا جا سکے گا ۔
Load Next Story