کراچی کے طلبا انگریزی میں کمزور 50 فیصد EDC گریڈ میں پاس

میٹرک میں محض 9 سے 15 فیصد تک طلبا 80 فیصد سے زائد مارکس لے کر انگریزی کا پرچہ پاس کرتے ہیں

گذشتہ 3 سال میں اوسطاً 44 فیصد طلبا نے انگریزی میں 60 فیصد سے کم نمبر حاصل کیے یا پھر فیل ہو گئے، تحقیق

ISLAMABAD:
کراچی کے اسکولوں سے میٹرک کی سطح پر انگریزی کاپرچہ دینے والے امیدواروں میں 40 سے 50 فیصد طلبا کمزور اسکولنگ اورغیرمعیاری تدریس کے سبب انگریزی کے مضمون میں ''سی، ڈی اورای'' گریڈز میں پاس ہو رہے ہیں جبکہ 23 سے 34 فیصد تک بچے 50 مارکس سے کم لے کرپرچے کامیاب کرتے ہوئے اور اس کے برعکس محض 9 سے15فیصدتک طلبا 80 فیصد سے زائد مارکس لے کرانگریزی کاپرچہ پاس کرتے ہیں۔

اس بات کاانکشاف ثانوی تعلیمی بورڈ(میٹرک بورڈ) کراچی کے ریسرچ سیکشن کے تحت گذشتہ 3 برسوں کے میٹرک کے نتائج کی کرائی گئی ایک اسٹڈی میں ہواہے۔ یہ اسٹڈی سن 2017سے 2019 تک کے میٹرک کے انگریزی کے پرچوں کے نتائج کے تناسب کے حوالے سے سابق چیئرمین بورڈ پروفیسر سعید الدین کی جانب سے کرائی گئی تھی جس میں انگریزی کے پرچہ پاس کرنے والے امیدواروں کی مختلف کیٹگریز اور اس کے دلچسپ اعدادو شمار سامنے آئے ہیں۔ ''ایکسپریس'' کو اس حوالے سے ملنے والی تفصیلات کے مطابق 2019کے امتحانات میں انگریزی کے پرچے میں مجموعی انرولمنٹ کا49فیصد یعنی 71751 طلبہ 60 فیصد سے کم مارکس لے کر''سی،ڈی اورای''گریڈ میں انگریزی کے پرچے میں پاس ہوئے۔

اسی طرح سال 2018 میں مجموعی انرولمنٹ کا 40 فیصد یعنی کل 58114طلبہ سی، ڈی اورای گریڈ میں انگریزی کے پرچے میں پاس ہوئے جبکہ سال 2017میں مجموعی انرولمنٹ کا44فیصد یعنی کل 61061طلبہ سی،ڈی اورای گریڈ میں انگریزی کے پرچے میں پاس ہوئے یاپھرفیل ہوگئے۔


ان اعدادوشمارکے برعکس سال 2019میں کل 1لاکھ 43ہزاراور962 طلبہ نے میٹرک بورڈ کراچی سے دسویں جماعت میں انگریزی کاامتحان دیاتھاجس میں سے 11.91فیصد یعنی 17157طلبہ نے انگریزی کے پرچے میں 80فیصد سے زائد مارکس لیے۔ اسی طرح سال 2018میں کل 1لاکھ 41ہزار444طلبہ نے انگریزی کاپرچہ دیاتھا اوراس میں سے 15.86فیصد یعنی 22436طلبا نے انگریزی کے پرچے میں 80فیصد سے زائد مارکس لیے جبکہ سال 2017میں کل 1لاکھ 36ہزاراور34طلبہ انگریزی کے امتحان میں شریک ہوئے ان میں 9.60فیصد یعنی 13071طلبا نے 80فیصد سے زائد مارکس لیے۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ سال 2019میں انگریزی کے پرچے میں مجموعی شرکت کا21.39فیصد نے یہ پرچہ 70سے 80فیصد مارکس لے کرپاس کیاجبکہ 16.84فیصد نے 60سے 70فیصد مارکس لے کراور15.31فیصد طلبہ نے 50سے 60فیصد مارکس لے کر یہ پرچہ پاس کیا۔ اسی طرح سال 2018میں انگریزی کے پرچے میں مجموعی شرکت کا23.36فیصد نے 70سے 80فیصد مارکس لے کر، 19.68فیصد نے 60سے 70فیصد مارکس لے کراور17.88فیصد نے 50سے 60فیصد تک مارکس لے کرانگریزی کایہ پرچہ پاس کیا۔

علاوہ ازیں 2017میں 22.73فیصد نے 70سے 80فیصد،22.7فیصد نے 60سے 70فیصد اور 19.51 فیصد طلبا نے 50سے 60فیصد تک مارکس لے کر انگریزی کاپرچہ پاس کیا۔ سال 2019میں انگریزی کے پرچے میں شریک ہونے والے طلبا کی مجموعی تعداد کا34.52فیصد اس پرچے میں ڈی اورای گریڈمیں 50فیصد سے کم مارکس لے کرپاس ہوئی یافیل ہوگئی۔ اس طرح سال 2018میں انگریزی کے پرچے میں شریک طلبا کی مجموعی تعداد کا 23.19فیصد 50فیصد سے کم مارکس لے کرڈی اورای گریڈ میں پاس ہوئی۔ 2017میں انگریزی کے پرچے میں شریک ہونے والے طلبا کی مجموعی تعداد کا25.37فیصد اس پرچے میں ڈی اورای گریڈ میں پاس ہوئی یا پھر فیل ہوگئی۔

ادھر''ایکسپریس''نے جب اس سلسلے میں مذکورہ اسٹڈی کرانے والے ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے سابق اوراعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ(انٹرمیڈیٹ بورڈ) کراچی کے موجودہ چیئرمین پروفیسرسعیدالدین سے رابطہ کرکے اس اسٹڈی کے بارے میں ان کی رائے پوچھی توانھوں نے واضح کیاکہ میٹرک کی سطح پر کراچی میں دسویں کے امتحان میں شریک ہونے والے طلبا کی اکثریت کاتعلق نجی اسکولوں سے ہوتاہے جبکہ سرکاری اسکولوں کے طلبا کی تعداد چند ہزارمیں ہی رہتی ہے۔ انھوں نے واضح کیاکہ یہ نجی اسکول جن کی اکثریت انگریزی میڈیم ہے ان ہی کے طلبا کاانگریزی رجحان اس اسٹڈی رپورٹ سے سامنے آرہا ہے اوراس سے حکام کوسرکاری کے ساتھ ساتھ نجی اسکولوں میں تدریسی معیارات کوجانچنے اور سمجھنے کاموقع مل رہاہے جس کی بنیادپر معیار تعلیم اوربالخصوص تدریس نظام کوبہتر کرنے کے لیے بڑے فیصلے کیے جاسکتے ہیں۔
Load Next Story