میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف احتجاج جاری مزید 2 مظاہرین ہلاک
رواں ماہ مظاہرین پر پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 70 سے تجاوز کر گئی
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف جاری احتجاج میں شدت آگئی جس کے دوران پولیس فائرنگ سے مزید 2 مظاہرین ہلاک ہوگئے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ملک گیر احتجاج جاری ہے۔ پولیس کی براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں مزید دو مظاہرین ہلاک جب کہ درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
فوجی بغاوت کے خلاف ملک گیر شروع ہونے والے مظاہروں کو ملٹری قیادت نے طاقت سے کچلنے کا فیصلہ کیا۔ آج ہونے والی دو ہلاکتوں کے بعد صرف ایک ہفتے میں پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 70 سے تجاوز کرگئی۔
فوجی بغاوت کے خلاف سب سے پہلے ملک کے بڑے اسپتالوں کے ڈاکٹرز نے احتجاج کرتے ہوئے کام کرنے سے انکار کردیا تھا۔ یہ مہم تین نوجوان ڈاکٹرز نے شروع کی تھی۔ جس کے بعد آہستہ آہستہ شروع ہونے والے احتجاج نے اب ملک گیر مظاہروں کی شکل اختیار کرلی ہے۔
واضح رہے کہ یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے حکمراں آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا تھا اور ایک سال کے لیے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف ملک گیر احتجاج جاری ہے۔ پولیس کی براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں مزید دو مظاہرین ہلاک جب کہ درجن سے زائد زخمی ہوگئے۔
فوجی بغاوت کے خلاف ملک گیر شروع ہونے والے مظاہروں کو ملٹری قیادت نے طاقت سے کچلنے کا فیصلہ کیا۔ آج ہونے والی دو ہلاکتوں کے بعد صرف ایک ہفتے میں پولیس فائرنگ سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 70 سے تجاوز کرگئی۔
فوجی بغاوت کے خلاف سب سے پہلے ملک کے بڑے اسپتالوں کے ڈاکٹرز نے احتجاج کرتے ہوئے کام کرنے سے انکار کردیا تھا۔ یہ مہم تین نوجوان ڈاکٹرز نے شروع کی تھی۔ جس کے بعد آہستہ آہستہ شروع ہونے والے احتجاج نے اب ملک گیر مظاہروں کی شکل اختیار کرلی ہے۔
واضح رہے کہ یکم فروری کو فوج نے اقتدار پر قبضہ کرکے حکمراں آنگ سان سوچی کو حراست میں لے لیا تھا اور ایک سال کے لیے ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کردی تھی۔