نئی انڈرگریجویٹ پالیسی انٹرن شپ لازمی اورکریڈٹ آورزکے 13 جنرل مضامین بھی پڑھنے ہونگے

نئی ”انڈرگریجویٹ ایجوکیشن پالیسی“میں پہلی بارہر طالب علم کے لیے انٹرن شپ لازمی قرار دی گئی

نئی ”انڈرگریجویٹ ایجوکیشن پالیسی“میں پہلی بارہر طالب علم کے لیے انٹرن شپ لازمی قرار دی گئی . فوٹو : فائل

اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان نے جامعات کی سطح پر"پریکٹیکل لرننگ،انٹرن شپ اورجنرل ایجوکیشن سمیت دیگرموضوعاتی مطالعے"پرمشتمل کریڈیٹ اورنان کریٹ کورسز کویکجاکردیاہے اوراس نئے فریم ورک کونئی "انڈرگریجویٹ پالیسی" کے طورپرپیش کردیاگیاہے۔

جامعات میں چار اورپانچ سالہ ڈگری پروگرام کے سلسلے میں جاری کی گئی اس نئی "انڈرگریجویٹ ایجوکیشن پالیسی"میں پہلی بارہر طالب علم کے لیے انٹرن شپ لازمی قرار دی گئی ہے تاہم یہ انٹرن شپ نان کریڈیٹ ہوگی جس کے مارکس طلبہ کی گریڈنگ میں شامل نہیں ہونگے اسی طرح کسی بھی ڈسپلن میں انڈرگریجویٹ کرنے والے طلبہ "آرٹس اینڈ ہیومینیٹیز،نیچرل سائنسز اورسوشل سائنسز"میں سے39کریڈٹ آورز کے دومضامین پڑھنے کے بھی پابند ہونگے تشریحی تحریر اورمقداری استدلال کی صلاحیت پیداکرنے کے لیے طالب علم بیچلرکے دوران فاو¿نڈیشن اسکلز کے طورپر expository writing اورquantitative reasoningکے کورسز کریں گے جبکہ جنرل ایجوکیشن کے طورپر سولائزیشن نالج میں پاکستان اسٹڈیز اورریلیجیس اسٹدیز کے مضامین بھی انڈرگریجویٹ پروگرام کالازمی جزہونگے۔

مزید براں پریکٹیکل لرننگ کے طورپر "انٹرپینورشپ،یوتھ کلب اوراسپورٹس"میں سے کسی ایک کاانتخاب بھی طالب علم کے لیے اب ضروری ہوگاتاہم ان سب جدتوں کوبعض پانچ سالہ پروفیشنل گریویشن پروگرام میں متعلقہ کونسل کی اجازت یا مشاورت سے سلیبس میں شامل کیا جاسکے گا، اس پالیسی کا اطلاق رواں سال 2021 جون سے ہونا ہے۔

وائس چانسلر کمیٹی کے سربراہ اور قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شاہ نے اسے امریکی ماڈل قرار دیتے ہوئے بعض نکات کو ناقابل عمل قرار دیا ہے جبکہ "اے پی ایس یوپی"نے لازمی انٹرن شپ سمیت دیگرنکات پراعتراضات اٹھاتے ہوئے ایچ ای سی سے اس سلسلے میں اسٹیک ہولڈرزکوپالیسی میں شامل کرنے کی سفارش کی ہے ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پالیسی جلد بازی میں لائی گئی ہے پالیسی سے قبل اس کی پائلٹ ٹیسٹنگ کی گئی اور نہ ہی ایچ ای سی نے اساتذہ کی تربیت کے لیے کوئی پروگرام دیا جبکہ انڈر گریجویٹ اور پی ایچ ڈی پالیسی کو مرحلہ وار نافذ کرنے کے بجائے ایک ہی اکیڈمک ائیر میں جاری کردیا گیا ہے۔

"ایکسپریس"کی جانب سے ایچ ای سی کے تحت متعارف کرائی گئی نئی انڈرگریجویٹ پالیسی کے جائزے کے مطابق ایچ ای سی نے پاکستان میں انڈرگریجویٹ ڈگریز کو پانچ مختلف اقسام میں تقسیم کیاہے ان میں "پہلی قسم آرٹس اینڈ سائنس کاچار سالہ بی ایس(بیچلرآف اسٹیڈیز)،دوسری قسم چارسالہ پروفیشنل ڈگری(بیچلرآف انجینیئرنگ،بیچلر آف ڈینٹل سرجری،بیچلراسٹڈیز ان نرسنگ)،تیسری قسم پانچ سالہ پروفیشنل ڈگری(بیچلرآف آرکیٹکچر،بیچلرآف ایسٹرن میڈیسن اینڈ سرجری،بیچلر آف ہومیوپیتھک میڈیکل سائنس،ڈاکٹرآف ویٹرنری میڈیسن، ڈاکٹرآف فارمیسی،بیچلرآف لا، بیچلر آف میڈیسن اوربیچلرآف سرجری /ایم بی بی ایس)،چوتھی قسم متعلقہ کونسل کے ساتھ چارسالہ ڈگری(ایگریکلچر،بزنس اسٹیڈیز،کمپیوٹرسائنس،ایجوکیشن،ٹیکنالوجی) جبکہ پانچویں قسم دوسالہ ایسوسی ایٹ ڈگری"شامل ہے۔

پالیسی کے تحت کسی بھی بی ایس ڈگری کوکولیفائی کرنے کے لیے طالب علم کوکم ازکم چارسال میں اپنے مطالعے کے 120کریڈیٹ آورز پورے کرنے ہونگے اوراگرہر کورس 3کریڈیٹ آورز پر مشتمل ہوتوطالب علم کوچار سال میں کم از کم 40کورسز پڑھنے لازمی ہیں 120کریڈیٹ آورز کے بی ایس پروگرام میں ایک سال میں 30کریڈیٹ آورز اور فی سیمسٹر15کریڈیٹ آورز ہونگے جس کے تحت فی سیمسٹر تین تین کریڈیٹ آورز کے 5کورسز لینے ہونگے تاہم پہلی بار طالب علم کویہ سہولت بھی دی گئی ہے کہ وہ فی سیمسٹر تحریری اجازت کے ساتھ پانچ کورسز سے زائد یاپھر اس سے کم کورسز بھی لے سکتاہے۔

پالیسی کے مطابق انڈرگریجویٹ ڈگری کی کیٹگریزتین componentsپرمشتمل ہیں جس میں پہلا حصہ جنرل ایجوکیشن، دوسرا متعلقہ ڈسپلن اورتیسرا پریکٹیکل لرننگ پرمشتمل ہوگا ان تینوں کیٹگریزکے بھی مزید کئی حصے ہیں اورپہلی کیٹگری جنرل ایجوکیشن میں کسی بھی ضابطے میں انڈرگریجویٹ کرنے والے طالب علم کواب علم کے تین وسیع ضابطوں (آرٹس اینڈ ہیومینیٹیز،نیشنل سائنس اورسوشل سائنسز) میں سے کوئی دوکورسز لازمی لینے ہونگے اسی طرح لینگویج اسکلزاورسولائزیشن نالج سے متعلق پاکستان اسٹڈیز اوراسلامک اسٹڈیز کے کورسز بھی جنرل ایجوکیشن کاحصہ ہونگے اور120کریڈٹ آورز پر مشتمل چار سالہ کسی بھی بیچلرپروگرام میں سے جنرل ایجوکیشن کاحصہ 39کریڈیٹ آورز پرمشتمل ہوگاجس کے مجموعی 13کورسز پڑھائے جائیں گے۔


پالیسی کے مطابق جنرل ایجوکیشن کے 39کریڈیٹ آورزکے یہ 13کورسز کم سے کم تین جبکہ زیادہ سے زیادہ ابتدائی چار سیمسٹرمیں کرنالازمی ہیں اگرکوئی طالب علم ابتدائی چار سیمسٹر میں یہ کورسز پاس کرنے میں ناکام رہتاہے تواس کی آئندہ پانچویں سیمسٹرمیں پروموشن نہیں ہوگی پالیسی میں بتایاگیاہے کہ ہر یونیورسٹی طالب علم کی رہنمائی کے لیے اسے اکیڈمک ایڈوائزراسائن کرنے کی پابند ہوگی۔

انڈرگریجویٹ پالیسی کے مطابق تمام جامعات طلبہ کوپریکٹیکل لرننگ کے نام پر نان کریڈیٹ کورسز بھی کرائیں گی جوان کی ڈگری کالازمی جز ہونگے اس کے بغیرڈگری جاری نہیں ہوگی تاہم نان کریڈیٹ ہونے کے سبب یہ کورسز یاایکٹی ویٹیزان کی گریڈنگ کاحصہ نہیں بن سکیں گی ان نان کریڈیٹ کورسز یاایکٹی ویٹیز کے طورپر طالب علم کو9ہفتوں کی انٹرشپ چوتھے سیمسٹرکے بعد کرنالازمی ہوگی اورانٹرن شپ کے لیے host institutionکے طورپر سرکاری ادارے،لوکل گورنمنٹ،خودمختارادارے،گورنمنٹ ایجنسیز،بزنس انٹرپرائز،تعلیمی ادارے اوراین جی اووزشامل ہونگے پریکٹیکل لرننگ کے طورپرانٹرن شپ کے علاوہ یونیورسٹیزطالب علم کو"انٹرپینوورشپ،یوتھ کلب اوراسپورٹس"کی سہولت دینے کی پابند ہونگے اوران تینوں میں سے کسی ایک کاانتخاب طالب علم کوبھی کرناہوگا۔

اس سلسلے میں جامعات "انٹرپینوورشپ لیب،یوتھ کلب اوراسپورٹس کلب"قائم کریں گی، انٹرپینوورشپ لیب ڈائریکٹراوریک کے ماتحت کام کرے گااس لیب کاانتخاب کرنے والا طالب علم اسے ہفتے میں چارگھنٹے چارسیمسٹرتک استعمال کرسکے گا اس لیب میں لیکچر،ٹیم ورک، رائٹنگ سیشن،کمپیٹیشن، پریزنٹیشن سیشن،فنڈریزنگ ایونٹ،اسٹارٹ اپ ایونٹ اورمارکیٹنگ ایونٹ کرائے جائیں گے۔

اسی طرح یوتھ کلب میں ڈرامہ کلب، بک ریڈنگ کلب،یونیورسٹی میگزین اینڈ نیوزپیپرز،یونیورسٹی ٹی وی اینڈ ریڈیواسٹیشن، ڈیبییٹنگ کلب اوراسٹوڈینٹ ایسوسی ایشن شامل ہونگی جبکہ وہ طالب علم جواپنی لیب اسپورٹس کی سرگرمیوں کے ذریعے کرناچاہیں وہ ان سرگرمیوں کاانتخاب کریں گے پالیسی کے آخر میں کہاگیاہے کہ اگرکوئی طالب علم اپنی چارسالہ گریجویشن ڈگری کودوسال میں ختم کرناچاہے تویونیورسٹی اسے دوسالہ ایسوسی ایٹ ڈگری دینے کی پابند ہوگی۔

علاوہ ازیں ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹریونیورسٹیزپاکستان نے اس پالیسی کے بعض نکات سے اختلاف کرتے ہوئے اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان کے سربراہ ڈاکٹرطارق بنوری کوتفصیلی اعتراضات پرمشتمل خط تحریر کیاہے جس میں کہاگیاہے کہ انٹرن شپ ایک روایت ہے جسے لازمی نہیں کیاجاسکتا۔

ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ سیکٹر یونیورسٹیز کے چیئرمین اور سپیریئر یونیورسٹی لاہور کے صدر چوہدری عبد الرحمان نے کہا کہ "ہمیں پالیسی سے اختلاف نہیں تاہم ہم اسٹیک ہولڈر ہیں ہمارا کہنا ہے کہ جن اداروں کو پالیسی پر عملدرآمد کرنا ہے اگر پالیسی کی تشکیل میں ان ہی کو شامل نہیں کیا گیا تو مشکلات آئیں گی کوویڈ کے سبب نجی جامعات پہلے ہی مشکلات کا سامنا کررہی ہیں ایسے میں کسی تیاری ، کیپیسٹی بلڈنگ، ایچ آر سپورٹ اور ٹریننگ کے بغیر اس کا نفاذ ممکن نہیں ہے ہم ایچ ای سی کا ساتھ دینے کا تیار ہیں لیکن پہلے ہمارے تحفظات دور کیے جائیں ایچ ای سی نے پالیسی کے نفاذ کے لیے جون تک کا وقت دیا ہے جو کسی صورت بھی ممکن نہیں"۔

"ایکسپریس" نے جب اس سلسلے میں پاکستان کی سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز پر مشتمل وی سی کمیٹی کے سربراہ اور قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شاہ سے انڈر گریجویٹ پالیسی کے حوالے سے رابطہ کیا تو انھوں نے پالیسی کے نقائص پر کڑی تنقید کرتے ہوئے بتایا کہ سب طالب علم ایک ہی مضمون پڑھنے کی بات کریں تو کیا یونیورسٹی باقی ڈسپلن بند کردے یہ امریکن ماڈل ہے جو پاکستان میں قابل عمل نہیں پاکستانی جامعات prerequisite تعلیم کی بنیاد پر داخلے دیتی ہیں لہذا ہم اس پالیسی کو انڈوز نہیں کرسکتے۔
Load Next Story