بجلی کی قیمت میں 89 پیسے فی یونٹ اضافہ منظور
قیمتوں میں اضافے سے صارفین پر 6 ارب 90 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے بجلی کی قیمت میں 89 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیپرا اتھارٹی نے بجلی میں اضافے سے متعلق سینٹرل پاور پرچیز اتھارٹی کی درخواست 25 فروری کو عوامی سماعت کی تھی، سی سی پی اے نے جنوری کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخوں میں 92 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی تھی۔ نیپرا نے سماعت مکمل کرکے اس حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا لیا تھا۔
نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 89 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ جس کا صارفین پر 6 ارب 90 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ اس کا اطلاق صرف مارچ کے مہینے کے بلوں پر ہوگا تاہم لائف لائن اور کے الیکٹرک صارفین پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ 25 فروری کو ہونے والی سماعت میں نیپرا حکام کا کہنا تھا کہ میرٹ آرڈر سے ہٹ کر پاور پلانٹس چلانے سے صارفین پر 3 ارب 90 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑا، بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ گیس کی عدم دستیابی تھی، جنوری میں گیس کی بدترین قلت کا سامنا رہا، گیس دستیاب ہوتی تو 9 جنوری کی رات مکمل بلیک آؤٹ نہ ہوتا، جنوری میں پاور پلانٹس کے لئے 450 ایم ایم سی ایف ڈی گیس درکار تھی، 24 جنوری تک 110 سے 154 ایم ایم سی ایٖ ڈی گیس دی گئی، 9 جنوری کو پاور پلانٹس کے لئے گیس کی فراہمی صفر کر دی گئی، گیس نہ ہونے کی وجہ سے فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا کرنی پڑی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق نیپرا اتھارٹی نے بجلی میں اضافے سے متعلق سینٹرل پاور پرچیز اتھارٹی کی درخواست 25 فروری کو عوامی سماعت کی تھی، سی سی پی اے نے جنوری کے ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے نرخوں میں 92 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست کی تھی۔ نیپرا نے سماعت مکمل کرکے اس حوالے سے فیصلہ محفوظ کرلیا لیا تھا۔
نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 89 پیسے فی یونٹ اضافے کی منظوری دے دی ہے۔ جس کا صارفین پر 6 ارب 90 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔ اس کا اطلاق صرف مارچ کے مہینے کے بلوں پر ہوگا تاہم لائف لائن اور کے الیکٹرک صارفین پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ 25 فروری کو ہونے والی سماعت میں نیپرا حکام کا کہنا تھا کہ میرٹ آرڈر سے ہٹ کر پاور پلانٹس چلانے سے صارفین پر 3 ارب 90 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑا، بجلی کی پیداواری لاگت میں اضافے کی وجہ گیس کی عدم دستیابی تھی، جنوری میں گیس کی بدترین قلت کا سامنا رہا، گیس دستیاب ہوتی تو 9 جنوری کی رات مکمل بلیک آؤٹ نہ ہوتا، جنوری میں پاور پلانٹس کے لئے 450 ایم ایم سی ایف ڈی گیس درکار تھی، 24 جنوری تک 110 سے 154 ایم ایم سی ایٖ ڈی گیس دی گئی، 9 جنوری کو پاور پلانٹس کے لئے گیس کی فراہمی صفر کر دی گئی، گیس نہ ہونے کی وجہ سے فرنس آئل سے مہنگی بجلی پیدا کرنی پڑی۔