پی ایس ایل 6 کے نئے شیڈول کے معاملے پر رسہ کشی شروع
اونرزنے مکمل ہوٹل کی بکنگ اور جنوبی افریقی بورڈ سے خود بات کرنے کی پیشکش کر دی۔
KARACHI:
پی ایس ایل شیڈول کے معاملے پر رسہ کشی شروع ہو گئی جب کہ فرنچائزز پی سی بی پر زور ڈالنے لگیں۔
کراچی میں پی ایس ایل6کو کورونا کیسز کی وجہ سے 14میچز کے بعد ہی ملتوی کر دیا گیا تھا، پی سی بی اب بقیہ 20 میچز کیلیے مناسب تاریخوں کی تلاش میں ہے،ابتدائی مشاورت میں تین ونڈوز سامنے آئی تھیں،مگر اب فرنچائزز مارچ میں ہی انعقاد پر اصرار کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے اپنے ایونٹ کو دیکھیں، اگر ابھی بقیہ میچز نہ کرائے تو پھرمناسب ونڈو ملنا ممکن نہ ہوگی، آئی پی ایل کیلیے غیر ملکی کرکٹرزکو اپریل کے پہلے ہفتے میں بھارت آنا ہے وہ اس سے قبل پاکستان آکر پی ایس ایل میں حصہ لے سکتے ہیں،یوں مقابلے سے بھرپور کرکٹ دیکھنے کو ملے گی اور لیگ کا معیار بھی برقرار رہے گا، جون کی سخت گرمی میں میچز ممکن نہ ہوں گے۔
30مئی کوبھارتی ایونٹ کے اختتام پرغیرملکی کرکٹرز تھکاوٹ کا بھی شکار ہو چکے ہوں گے،9 جون سے انگلش ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ شروع ہونا ہے جس سے قبل پلیئرز کو قرنطینہ بھی کرنا ہوگا، ستمبر اور نومبر میں دیگر مصروفیات کی وجہ سے اہم غیرملکی کرکٹرز کا آنا ممکن نہ ہو گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اونرز نے پی سی بی کومکمل ہوٹل بھی خود بک کرانے اور جنوبی افریقی بورڈ حکام سے بھی بات کرنے کی پیشکش کر دی ہے، ساتھ ایونٹ کے انعقاد میں اعلیٰ ملکی شخصیات کے مکمل تعاون کا بھی یقین دلا دیا، البتہ بورڈ اس تجویز سے متفق نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق حکام نے فرنچائزز کو بتایا ہے کہ کسی انٹرنیشنل کرکٹ سیریز کو یوں آخری لمحات میں ملتوی کرنا ممکن نہیں ہوتا، اس سے دونوں بورڈز کے تعلقات بگڑ سکتے ہیں، ساتھ براڈ کاسٹنگ سمیت کئی دیگر معاملات بھی دیکھنا پڑتے ہیں،زمبابوے سے تو بات ہو سکتی ہے لیکن پروٹیز کرکٹرز اپریل اور مئی میں آئی پی ایل میں مصروف ہو جائیں گے، اگر ابھی سیریز ملتوی کی تو پھر ان کا بورڈ اسے کیسے ری شیڈول کر سکے گا؟ آگے دیگر مصروفیات بھی ہیں۔
بورڈ ذرائع نے مزید کہا کہ راولپنڈی اور لاہور سمیت کئی شہروں میں کورونا کیسز بڑھنے پر این سی او سی نے وہاں ویسے ہی کئی پابندیاں لگا دی ہیں،فرنچائزز لاہور میں انعقاد چاہتی تھیں تو اب وہاں میچز کی میزبانی کیسے ہو سکے گی؟اس حوالے سے جمعرات کو اہم ورچوئل میٹنگ متوقع ہے جس میں فرنچائز مالکان اور بورڈ حکام معاملات پر تبادلہ خیال کرینگے، اس وقت ستمبر اور نومبر کی ہی ونڈوز میں سے کسی کا انتخاب ممکن لگتا ہے۔
یاد رہے کہ موجودہ پلان کے تحت قومی ٹیم رواں ماہ کے چوتھے ہفتے میں جنوبی افریقہ روانہ ہوگی جہاں 2 اپریل کو پہلا ون ڈے انٹرنیشنل شیڈول ہے، سیریز کے بعد اسے زمبابوے بھی جانا ہے۔
اس حوالے سے جب نمائندہ ''ایکسپریس'' نے کرکٹ ساؤتھ افریقہ سے رابطہ کر کے استفسار کیا کہ بعض رپورٹس کے مطابق پاکستان پی ایس ایل میچز کیلیے باہمی سیریز کو ری شیڈول کرنا چاہتا ہے؟ کیا اس حوالے سے کوئی رابطہ ہوا؟ کیا انھیں لگتا ہے کہ اتنے کم وقت میں سیریز ملتوی کرنا ممکن ہوگا؟
جواب میں خاتون میڈیا منیجرسیپوکازی سوکنیلی نے کہا کہ ان امورپر ہمارا بورڈ بات نہیں کرنا چاہتا، البتہ انھوں نے یہ ضرور بتایا کہ سیریزکی تیاریاں جاری ہیں، میچز شائقین کے بغیر خالی میدانوں پر ہوں گے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہاکہ پاکستان ٹیم کو جنوبی افریقہ آمد کے بعد5 دن کا قرنطینہ کرنا ہوگا،اس میں ابتدائی چند دن سخت جبکہ پھر نیم قرنطینہ جیسی صورتحال ہو گی،اس دوران چھوٹے گروپس جبکہ5دن بعد ٹیم کو ساتھ ٹریننگ کی اجازت ہو گی۔
پی ایس ایل شیڈول کے معاملے پر رسہ کشی شروع ہو گئی جب کہ فرنچائزز پی سی بی پر زور ڈالنے لگیں۔
کراچی میں پی ایس ایل6کو کورونا کیسز کی وجہ سے 14میچز کے بعد ہی ملتوی کر دیا گیا تھا، پی سی بی اب بقیہ 20 میچز کیلیے مناسب تاریخوں کی تلاش میں ہے،ابتدائی مشاورت میں تین ونڈوز سامنے آئی تھیں،مگر اب فرنچائزز مارچ میں ہی انعقاد پر اصرار کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے اپنے ایونٹ کو دیکھیں، اگر ابھی بقیہ میچز نہ کرائے تو پھرمناسب ونڈو ملنا ممکن نہ ہوگی، آئی پی ایل کیلیے غیر ملکی کرکٹرزکو اپریل کے پہلے ہفتے میں بھارت آنا ہے وہ اس سے قبل پاکستان آکر پی ایس ایل میں حصہ لے سکتے ہیں،یوں مقابلے سے بھرپور کرکٹ دیکھنے کو ملے گی اور لیگ کا معیار بھی برقرار رہے گا، جون کی سخت گرمی میں میچز ممکن نہ ہوں گے۔
30مئی کوبھارتی ایونٹ کے اختتام پرغیرملکی کرکٹرز تھکاوٹ کا بھی شکار ہو چکے ہوں گے،9 جون سے انگلش ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ شروع ہونا ہے جس سے قبل پلیئرز کو قرنطینہ بھی کرنا ہوگا، ستمبر اور نومبر میں دیگر مصروفیات کی وجہ سے اہم غیرملکی کرکٹرز کا آنا ممکن نہ ہو گا۔
ذرائع نے بتایا کہ اونرز نے پی سی بی کومکمل ہوٹل بھی خود بک کرانے اور جنوبی افریقی بورڈ حکام سے بھی بات کرنے کی پیشکش کر دی ہے، ساتھ ایونٹ کے انعقاد میں اعلیٰ ملکی شخصیات کے مکمل تعاون کا بھی یقین دلا دیا، البتہ بورڈ اس تجویز سے متفق نہیں ہے۔
ذرائع کے مطابق حکام نے فرنچائزز کو بتایا ہے کہ کسی انٹرنیشنل کرکٹ سیریز کو یوں آخری لمحات میں ملتوی کرنا ممکن نہیں ہوتا، اس سے دونوں بورڈز کے تعلقات بگڑ سکتے ہیں، ساتھ براڈ کاسٹنگ سمیت کئی دیگر معاملات بھی دیکھنا پڑتے ہیں،زمبابوے سے تو بات ہو سکتی ہے لیکن پروٹیز کرکٹرز اپریل اور مئی میں آئی پی ایل میں مصروف ہو جائیں گے، اگر ابھی سیریز ملتوی کی تو پھر ان کا بورڈ اسے کیسے ری شیڈول کر سکے گا؟ آگے دیگر مصروفیات بھی ہیں۔
بورڈ ذرائع نے مزید کہا کہ راولپنڈی اور لاہور سمیت کئی شہروں میں کورونا کیسز بڑھنے پر این سی او سی نے وہاں ویسے ہی کئی پابندیاں لگا دی ہیں،فرنچائزز لاہور میں انعقاد چاہتی تھیں تو اب وہاں میچز کی میزبانی کیسے ہو سکے گی؟اس حوالے سے جمعرات کو اہم ورچوئل میٹنگ متوقع ہے جس میں فرنچائز مالکان اور بورڈ حکام معاملات پر تبادلہ خیال کرینگے، اس وقت ستمبر اور نومبر کی ہی ونڈوز میں سے کسی کا انتخاب ممکن لگتا ہے۔
یاد رہے کہ موجودہ پلان کے تحت قومی ٹیم رواں ماہ کے چوتھے ہفتے میں جنوبی افریقہ روانہ ہوگی جہاں 2 اپریل کو پہلا ون ڈے انٹرنیشنل شیڈول ہے، سیریز کے بعد اسے زمبابوے بھی جانا ہے۔
اس حوالے سے جب نمائندہ ''ایکسپریس'' نے کرکٹ ساؤتھ افریقہ سے رابطہ کر کے استفسار کیا کہ بعض رپورٹس کے مطابق پاکستان پی ایس ایل میچز کیلیے باہمی سیریز کو ری شیڈول کرنا چاہتا ہے؟ کیا اس حوالے سے کوئی رابطہ ہوا؟ کیا انھیں لگتا ہے کہ اتنے کم وقت میں سیریز ملتوی کرنا ممکن ہوگا؟
جواب میں خاتون میڈیا منیجرسیپوکازی سوکنیلی نے کہا کہ ان امورپر ہمارا بورڈ بات نہیں کرنا چاہتا، البتہ انھوں نے یہ ضرور بتایا کہ سیریزکی تیاریاں جاری ہیں، میچز شائقین کے بغیر خالی میدانوں پر ہوں گے۔
ایک سوال پر انھوں نے کہاکہ پاکستان ٹیم کو جنوبی افریقہ آمد کے بعد5 دن کا قرنطینہ کرنا ہوگا،اس میں ابتدائی چند دن سخت جبکہ پھر نیم قرنطینہ جیسی صورتحال ہو گی،اس دوران چھوٹے گروپس جبکہ5دن بعد ٹیم کو ساتھ ٹریننگ کی اجازت ہو گی۔