سخت گرمی کرکٹرز کے حوصلے آزمائے گی
1روز میں 2 مقابلے ہونے پر پہلے میں دھوپ کی تپش سے مسائل ہونگے۔
REUTERS:
پی ایس ایل 6کے باقی میچز میں سخت گرمی کرکٹرز کے حوصلے آزمائے گی،ایک روز میں 2 مقابلے شیڈول ہونے پر پہلے میں دھوپ کی تپش سے مسائل کا سامنا ہوگا جب کہ ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ بھی جون میں ہی شیڈول ہونے کی وجہ سے انگلش کرکٹرز کی دستیابی مشکل ہوگی۔
عام طور پر جون کو پاکستان میں کرکٹ کا آف سیزن سمجھا جاتا ہے،ملک بھر میں گرمی عروج پر ہونے کی وجہ سے اس دوران مقابلے شیڈول نہیں کیے جاتے،جون، جولائی میں ایک ہی ایونٹ ایشیا کپ کی صورت میں 2008میں ہوا تھا۔
گزشتہ روز پی سی بی حکام اور فرنچائز مالکان کی ورچوئل میٹنگ میں انٹرنیشنل مصروفیات کو دیکھتے ہوئے پی ایس ایل کے باقی میچز کیلیے جون کو ہی موزوں ترین ونڈو خیال کیاگیا، لاہور میں نسبتاً زیادہ گرمی ہونے کے پیش نظر مقابلوں کی میزبانی کراچی کو دینے کا فیصلہ ہوا مگر وہاں بھی موسم کی سختیاں برداشت کرنا ایک چیلنج ہوگا۔
خاص طور پر ایک روز میں 2 مقابلے شیڈول ہونے پرپہلے میں سخت دھوپ کرکٹرز کو ستائے گی،مقامی کھلاڑی تو شاید گرمی کو برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا کرلیں مگر غیر ملکیوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے اختتام پر انگلش کرکٹر بین اسٹوکس نے گرمی اور معدے کی خرابی کی وجہ سے کئی مہمان کھلاڑیوں کے وزن کم ہونے کا انکشاف کیا تھا،پی ایس ایل میچز کیلیے راولپنڈی اسٹیڈیم بہتر ثابت ہوسکتا تھا لیکن اس آپشن کو نظر اندازکردیا گیا۔
دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ 9جون سے شروع ہورہا ہے،اس لیے انگلش کرکٹرز کی دستیابی بھی مشکل ہوگی،اس صورتحال میں پی ایس ایل کی ہر پلیئنگ الیون میں کم ازکم 3غیرملکی کرکٹرز کو شامل کرنے کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
پی ایس ایل 6کے باقی میچز میں سخت گرمی کرکٹرز کے حوصلے آزمائے گی،ایک روز میں 2 مقابلے شیڈول ہونے پر پہلے میں دھوپ کی تپش سے مسائل کا سامنا ہوگا جب کہ ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ بھی جون میں ہی شیڈول ہونے کی وجہ سے انگلش کرکٹرز کی دستیابی مشکل ہوگی۔
عام طور پر جون کو پاکستان میں کرکٹ کا آف سیزن سمجھا جاتا ہے،ملک بھر میں گرمی عروج پر ہونے کی وجہ سے اس دوران مقابلے شیڈول نہیں کیے جاتے،جون، جولائی میں ایک ہی ایونٹ ایشیا کپ کی صورت میں 2008میں ہوا تھا۔
گزشتہ روز پی سی بی حکام اور فرنچائز مالکان کی ورچوئل میٹنگ میں انٹرنیشنل مصروفیات کو دیکھتے ہوئے پی ایس ایل کے باقی میچز کیلیے جون کو ہی موزوں ترین ونڈو خیال کیاگیا، لاہور میں نسبتاً زیادہ گرمی ہونے کے پیش نظر مقابلوں کی میزبانی کراچی کو دینے کا فیصلہ ہوا مگر وہاں بھی موسم کی سختیاں برداشت کرنا ایک چیلنج ہوگا۔
خاص طور پر ایک روز میں 2 مقابلے شیڈول ہونے پرپہلے میں سخت دھوپ کرکٹرز کو ستائے گی،مقامی کھلاڑی تو شاید گرمی کو برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا کرلیں مگر غیر ملکیوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت کیخلاف ٹیسٹ سیریز کے اختتام پر انگلش کرکٹر بین اسٹوکس نے گرمی اور معدے کی خرابی کی وجہ سے کئی مہمان کھلاڑیوں کے وزن کم ہونے کا انکشاف کیا تھا،پی ایس ایل میچز کیلیے راولپنڈی اسٹیڈیم بہتر ثابت ہوسکتا تھا لیکن اس آپشن کو نظر اندازکردیا گیا۔
دوسری جانب ٹی ٹوئنٹی بلاسٹ 9جون سے شروع ہورہا ہے،اس لیے انگلش کرکٹرز کی دستیابی بھی مشکل ہوگی،اس صورتحال میں پی ایس ایل کی ہر پلیئنگ الیون میں کم ازکم 3غیرملکی کرکٹرز کو شامل کرنے کی شرط ختم کرنے کا فیصلہ بھی کیا جا سکتا ہے۔