سندھ اسمبلی میں وال چاکنگ پر 5سیکیورٹی اہلکار معطل
سیکریٹری اسمبلی پیپلز پارٹی کے ہیں اسی لیے میری ترقی روکی ،سراج فاطمہ
سندھ اسمبلی بلڈنگ کے اندر منگل کو وال چاکنگ کردی گئی ، یہ وال چاکنگ سندھ اسمبلی کی خاتون ڈپٹی سیکریٹری سراج فاطمہ نے کی اور یہ نعرے تحریر کیے کہ سندھ اسمبلی کے قائم مقام سیکریٹری کو ہٹایا جائے اور میرے خلاف نا انصافی بند کی جائے ۔
وال چاکنگ گراؤنڈ فلور پر سیکریٹری اور دیگر افسروں کے دفاتر کے باہر کی گئی، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل سیکریٹری مخدوم شفیع کی سربراہی میں 3رکنی کمیٹی قائم کردی اور کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ وال چاکنگ کرنے والے کی نشاندہی کرے اور اس کے خلاف کارروائی کرے،کمیٹی کے دیگر ارکان میں سید حسن شاہ اور قمر حیدر عابدی شامل ہیں،اسپیکر سندھ اسمبلی نے چیف سیکیورٹی افسر یوسف جونیجو سمیت 5 سیکیورٹی اہلکاروں کو معطل کردیا،آغا سراج درانی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلڈنگ کے اندر اس طرح کی وال چاکنگ مقدس ایوان کے تقدس کی پامالی ہے آج اگر یہ واقعہ ہوا ہے تو کل کوئی دھماکا خیز مواد رکھ کر چلاجائے گا،خاتون ڈپٹی سیکریٹری سراج فاطمہ نے کہا کہ میرے ساتھ نا انصافیاں ہوئی ہیں ، میری ترقی کو روکا گیا ۔
میرے دفتر کے باہر نام کی تختی گرگئی تھی،میرے بار بار کہنے کے باوجود دوبارہ نہیں لگوائی گئی، میرا تعلق ایم کیو ایم سے ہے اور سیکریٹری سندھ اسمبلی پیپلز پارٹی کے ہیں،سراج فاطمہ نے کہا کہ یہ وال چاکنگ میں نے کی ہے ، میں دیکھتی ہوں کہ مجھے کون ہٹاتا ہے،میں اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف عدالت میں جاؤں گی، بعد ازاں اسپیکر کی ہدایت پر یہ وال چاکنگ مٹا دی گئی ، اس حوالے سے جب سندھ کے سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو کا ردعمل معلوم کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ وال چاکنگ تو مٹ جاتی ہے لیکن یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ دیواروں میں پتھر اور کنکر بھی ہوتے ہیں، ایم کیو ایم کے سندھ اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈرخواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ اس واقعے پر افسوس ہوا ہے، اسمبلی بلڈنگ کا اپنا تقدس ہے ۔ واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہئے اور ذمہ داری کا تعین ہونا چاہیے ۔
وال چاکنگ گراؤنڈ فلور پر سیکریٹری اور دیگر افسروں کے دفاتر کے باہر کی گئی، اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل سیکریٹری مخدوم شفیع کی سربراہی میں 3رکنی کمیٹی قائم کردی اور کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ وال چاکنگ کرنے والے کی نشاندہی کرے اور اس کے خلاف کارروائی کرے،کمیٹی کے دیگر ارکان میں سید حسن شاہ اور قمر حیدر عابدی شامل ہیں،اسپیکر سندھ اسمبلی نے چیف سیکیورٹی افسر یوسف جونیجو سمیت 5 سیکیورٹی اہلکاروں کو معطل کردیا،آغا سراج درانی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلڈنگ کے اندر اس طرح کی وال چاکنگ مقدس ایوان کے تقدس کی پامالی ہے آج اگر یہ واقعہ ہوا ہے تو کل کوئی دھماکا خیز مواد رکھ کر چلاجائے گا،خاتون ڈپٹی سیکریٹری سراج فاطمہ نے کہا کہ میرے ساتھ نا انصافیاں ہوئی ہیں ، میری ترقی کو روکا گیا ۔
میرے دفتر کے باہر نام کی تختی گرگئی تھی،میرے بار بار کہنے کے باوجود دوبارہ نہیں لگوائی گئی، میرا تعلق ایم کیو ایم سے ہے اور سیکریٹری سندھ اسمبلی پیپلز پارٹی کے ہیں،سراج فاطمہ نے کہا کہ یہ وال چاکنگ میں نے کی ہے ، میں دیکھتی ہوں کہ مجھے کون ہٹاتا ہے،میں اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف عدالت میں جاؤں گی، بعد ازاں اسپیکر کی ہدایت پر یہ وال چاکنگ مٹا دی گئی ، اس حوالے سے جب سندھ کے سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو کا ردعمل معلوم کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ وال چاکنگ تو مٹ جاتی ہے لیکن یہ بات ذہن میں رہنی چاہیے کہ دیواروں میں پتھر اور کنکر بھی ہوتے ہیں، ایم کیو ایم کے سندھ اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈرخواجہ اظہارالحسن نے کہا کہ اس واقعے پر افسوس ہوا ہے، اسمبلی بلڈنگ کا اپنا تقدس ہے ۔ واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہئے اور ذمہ داری کا تعین ہونا چاہیے ۔