21 مارچ کو زمین کے نزدیک سے رواں برس کا سب سے بڑا سیارچہ گزرے گا
سیارچے کو 20 سال قبل دریافت کیا گیا تھا جو 1 لاکھ 24 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کی جانب بڑھ رہا ہے
امریکا کے خلائی تحقیق کے ادارے ناسا کا کہنا ہے کہ 21 مارچ بروز اتوار 915 میٹر قطر والا سیارچہ زمین سے 20 لاکھ کلومیٹر کی دوری سے گزرے گا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سیارچہ ''2001 FO32'' اتوار کو زمین کے نزدیک سے گزرے گا جسے خلا باز قریب سے دیکھ سکیں گے۔ یہ سال کا سب سے بڑا سیارچہ ہوگا جو زمین سے صرف 20 لاکھ کلو میٹر کی دوری سے گزرے گا۔
ناسا کے اعلیٰ عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سیارچے کو 20 کی جسامت کے برابر یا اس سے بڑے 95 فیصد سیارچوں کی فہرست تیار کی جا چکی ہے اور اگلی صدی تک ان میں سے کسی کا بھی زمین سے ٹکرانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ادھر ناسا کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ سیارچہ 1 لاکھ 24 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گزرے گا جو رفتار زمین کے نزدیک سے گزرنے والے سیارچوں کی عمومی رفتار سے زیادہ ہے۔ اس سیارچے کو 20 سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔
دوسری جانب زمین کے نزدیک سے گزرنے والی خلائی اجزا کے مطالعے کے ادارے کے ڈائریکٹر پاؤل چوڈاز کا کہنا ہے کہ جب یہ گزر رہا ہو گا تو آسمان پر موجود تمام اجزا سے زیادہ روشن نظر آئے گا۔ گو زمین اور سیارچے کے درمیان فاصلہ زیادہ ہوگا تاہم اسے خطرناک قرار دیا جا سکتا ہے۔
ناسا کے لانس بینر نے بتایا کہ اس قدر قریب سے گزرنے سے سیارچے کی سطح سے سورج کی کرنوں کے عکس سے ہمیں اس سیارچے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کا موقع ملے گا کیوں کہ فی الوقت ہمارے پاس اس کے بارے میں معلومات بہت کم ہیں۔
اس حوالے سے مزید تفصیل بتاتے ہوئے ناسا کے سائنس دان کا مزید کہنا تھا کہ سورج کی کرنوں کے سطح سے ٹکرانے سے پتھروں میں موجود معدنیات روشنی جذب کر کے اس کا انعکاس کرتی ہیں اور منعکس کی گئی روشنی کے مطالعے سے معدنیات میں موجود کیمیکلز کا سراغ لگایا جا سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سیارچہ ''2001 FO32'' اتوار کو زمین کے نزدیک سے گزرے گا جسے خلا باز قریب سے دیکھ سکیں گے۔ یہ سال کا سب سے بڑا سیارچہ ہوگا جو زمین سے صرف 20 لاکھ کلو میٹر کی دوری سے گزرے گا۔
ناسا کے اعلیٰ عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ اس سیارچے کو 20 کی جسامت کے برابر یا اس سے بڑے 95 فیصد سیارچوں کی فہرست تیار کی جا چکی ہے اور اگلی صدی تک ان میں سے کسی کا بھی زمین سے ٹکرانے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
ادھر ناسا کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یہ سیارچہ 1 لاکھ 24 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گزرے گا جو رفتار زمین کے نزدیک سے گزرنے والے سیارچوں کی عمومی رفتار سے زیادہ ہے۔ اس سیارچے کو 20 سال قبل دریافت کیا گیا تھا۔
دوسری جانب زمین کے نزدیک سے گزرنے والی خلائی اجزا کے مطالعے کے ادارے کے ڈائریکٹر پاؤل چوڈاز کا کہنا ہے کہ جب یہ گزر رہا ہو گا تو آسمان پر موجود تمام اجزا سے زیادہ روشن نظر آئے گا۔ گو زمین اور سیارچے کے درمیان فاصلہ زیادہ ہوگا تاہم اسے خطرناک قرار دیا جا سکتا ہے۔
ناسا کے لانس بینر نے بتایا کہ اس قدر قریب سے گزرنے سے سیارچے کی سطح سے سورج کی کرنوں کے عکس سے ہمیں اس سیارچے کے بارے میں زیادہ سے زیادہ جاننے کا موقع ملے گا کیوں کہ فی الوقت ہمارے پاس اس کے بارے میں معلومات بہت کم ہیں۔
اس حوالے سے مزید تفصیل بتاتے ہوئے ناسا کے سائنس دان کا مزید کہنا تھا کہ سورج کی کرنوں کے سطح سے ٹکرانے سے پتھروں میں موجود معدنیات روشنی جذب کر کے اس کا انعکاس کرتی ہیں اور منعکس کی گئی روشنی کے مطالعے سے معدنیات میں موجود کیمیکلز کا سراغ لگایا جا سکتا ہے۔