لاپتہ افراد کیس حکومت ذمے داریاں پوری نہیں کر رہی صورتحال ناقابل قبول ہے سپریم کورٹ
لاپتہ افراد کے اہلخانہ کو آئے روزجواب دے کر ہم تھک گئے،ملوث افرادکیخلاف مقدمے درج کیے جائیں،جسٹس جواد ایس خواجہ
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ لاپتہ افراداہم معاملہ ہے،حکومت اس بارے میں اپنی آئینی ذمے داریاں پوری نہیں کررہی، حکومت ذمے داریوں کا احساس کرے۔
یہ ریمارکس جسٹس جواد ایس خواجہ نے منگل کو ایک لاپتہ شخص فضل ربی کی بازیابی کے مقدمے کی سماعت کے دوران دیے ہیں ۔جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے فضل ربی کے بارے میں وزارت دفاع کی رپورٹ پیش کی۔عدالت نے حراستی مرکز سے تصدیق شدہ نہ ہونے پرمیجر محمد علی کی تیارکردہ یہ رپورٹ مستردکردی اورکہا کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
عدالت نے وزارت دفاع کی جانب سے کسی ذمہ دارکے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکیا اور سیکریٹری دفاع کو حکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت پرکسی ذمہ دار افسرکی پیشی ممکن بنائیں ۔سیکرٹری دفاع کو فضل ربی کے بارے میں معلومات لیکر آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت24 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔آن لائن کے مطابق جسٹس جوادایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ریاست لاپتہ افرادکے مقدمات میں شہریوںکو تحفظ دینے کے بجائے حقوق پامال کرنے میں مصروف ہے،یہ صورتحال ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے ۔
یہ ریمارکس جسٹس جواد ایس خواجہ نے منگل کو ایک لاپتہ شخص فضل ربی کی بازیابی کے مقدمے کی سماعت کے دوران دیے ہیں ۔جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے فضل ربی کے بارے میں وزارت دفاع کی رپورٹ پیش کی۔عدالت نے حراستی مرکز سے تصدیق شدہ نہ ہونے پرمیجر محمد علی کی تیارکردہ یہ رپورٹ مستردکردی اورکہا کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
عدالت نے وزارت دفاع کی جانب سے کسی ذمہ دارکے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہارکیا اور سیکریٹری دفاع کو حکم دیا کہ وہ آئندہ سماعت پرکسی ذمہ دار افسرکی پیشی ممکن بنائیں ۔سیکرٹری دفاع کو فضل ربی کے بارے میں معلومات لیکر آئندہ سماعت پر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت24 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔آن لائن کے مطابق جسٹس جوادایس خواجہ نے ریمارکس دیے کہ ریاست لاپتہ افرادکے مقدمات میں شہریوںکو تحفظ دینے کے بجائے حقوق پامال کرنے میں مصروف ہے،یہ صورتحال ناقابل قبول اور ناقابل برداشت ہے ۔