جماعت اسلامی کا 28 مارچ کو لیاقت باغ میں جلسے کا اعلان
سینیٹ الیکشن میں طاقت کے زور پر سات ووٹ مسترد کیے جانے پر عوام کو آگاہ کیا جائے، امیر جماعت اسلامی پنجاب
جماعت اسلامی نے 28 مارچ کو لیاقت باغ میں جلسے کا اعلان کردیا ہے۔
سید مودودی بلڈنگ راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم کا کہنا تھا کہ لیاقت باغ جلسہ سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق خطاب کریں گے۔ جلسے کے لیے تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ملک کی موجودہ امن وامان کی صورت حال مخدوش ہو چکی۔
طارق سلیم کا کہنا تھا کہ تازہ ترین بلی چوہے کا کھیل شروع ہوا ہے یہ ایک نہیں دو پاکستان ہیں۔ سات ووٹ کس طر ح مسترد ہوئے اس سے اداروں کا وقار مجروح ہوا۔ اس صورت حال میں عام آدمی کی شنوائی کس طرح ہوگی۔ حکمرانوں نے مدینہ کی ریاست کا نعرہ لگایا مگر جو کچھ عورت مارچ کے نام پر ہوا کیا یہ درست تھا۔ اگر اس قسم کے واقعات کی روک تھام نہیں کی گئی تو کانسٹیبل کے ہاتھوں گورنر کے قتل کے واقعات سامنے آتے ہیں۔
ڈاکٹر طارق کا کہنا تھا کہ حکمران لوگوں کی شخصی آزادی کو سلب کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ حکمران اور حکومت متعدد مقامات پر ایک ہیں جھگڑا صرف فیڈر کا ہے۔ حکمرانوں نے احتجاج پر تشدد کے بعد تنخواہوں میں اضافہ کیا۔پنشنرز کی کو ئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ہم ان کے ساتھ ہیں ہم عوامی سطح پر عوام سے رابطہ کرکے اپن بیانیہ ان تک پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آج تک اپنی کسی بھی وعدے کو پورا نہیں کر سکی۔ سینیٹ الیکشن میں طاقت کے زور پر سات ووٹ مسترد کیے جانے پر عوام کو آگاہ کیا جائے۔ جماعت اسلامی ایک ووٹ کے باوجود اپنا وقار قائم رکھا تمام جماعتوں نے سینیٹ الیکشن میں ہم سے رابطہ کیا تھا مگرمجلس عاملہ نے جو فیصلہ کیا اس پر عمل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے ایک پاکستان بنانے کے دعوے کدھر گئے۔ سینیٹ الیکشن میں بیلٹ پیپرپر مہر لگانے کے طریقہ کار صیح نہیں بتایا گیا جو سینیٹ انتظامیہ پر سوالیہ نشان ہے۔ سینیٹ الیکشن متنازع ہونے کی وجہ سے ادارے بدنام ہو رہے ہیں۔
سید مودودی بلڈنگ راولپنڈی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پنجاب کے امیر ڈاکٹر طارق سلیم کا کہنا تھا کہ لیاقت باغ جلسہ سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق خطاب کریں گے۔ جلسے کے لیے تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ملک کی موجودہ امن وامان کی صورت حال مخدوش ہو چکی۔
طارق سلیم کا کہنا تھا کہ تازہ ترین بلی چوہے کا کھیل شروع ہوا ہے یہ ایک نہیں دو پاکستان ہیں۔ سات ووٹ کس طر ح مسترد ہوئے اس سے اداروں کا وقار مجروح ہوا۔ اس صورت حال میں عام آدمی کی شنوائی کس طرح ہوگی۔ حکمرانوں نے مدینہ کی ریاست کا نعرہ لگایا مگر جو کچھ عورت مارچ کے نام پر ہوا کیا یہ درست تھا۔ اگر اس قسم کے واقعات کی روک تھام نہیں کی گئی تو کانسٹیبل کے ہاتھوں گورنر کے قتل کے واقعات سامنے آتے ہیں۔
ڈاکٹر طارق کا کہنا تھا کہ حکمران لوگوں کی شخصی آزادی کو سلب کر رہی ہے۔ جماعت اسلامی سمجھتی ہے کہ حکمران اور حکومت متعدد مقامات پر ایک ہیں جھگڑا صرف فیڈر کا ہے۔ حکمرانوں نے احتجاج پر تشدد کے بعد تنخواہوں میں اضافہ کیا۔پنشنرز کی کو ئی شنوائی نہیں ہوئی۔ ہم ان کے ساتھ ہیں ہم عوامی سطح پر عوام سے رابطہ کرکے اپن بیانیہ ان تک پہنچا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت آج تک اپنی کسی بھی وعدے کو پورا نہیں کر سکی۔ سینیٹ الیکشن میں طاقت کے زور پر سات ووٹ مسترد کیے جانے پر عوام کو آگاہ کیا جائے۔ جماعت اسلامی ایک ووٹ کے باوجود اپنا وقار قائم رکھا تمام جماعتوں نے سینیٹ الیکشن میں ہم سے رابطہ کیا تھا مگرمجلس عاملہ نے جو فیصلہ کیا اس پر عمل کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے ایک پاکستان بنانے کے دعوے کدھر گئے۔ سینیٹ الیکشن میں بیلٹ پیپرپر مہر لگانے کے طریقہ کار صیح نہیں بتایا گیا جو سینیٹ انتظامیہ پر سوالیہ نشان ہے۔ سینیٹ الیکشن متنازع ہونے کی وجہ سے ادارے بدنام ہو رہے ہیں۔