چھٹی جماعت کی سندھی کی کتاب میں عورت گھر بنانے اور بگاڑنے کی ذمہ دار قرار

سبق ’’ سگھڑ زال‘‘ میں یہ نہیں بتایا گیا بیوی گھر کے علاوہ بھی کام یا نوکری کرتی ہے

صوبائی حکومتوں کی ذمے داری ہے کہ ایسا مواد نصاب سے خارج کریں، ڈاکٹر عرفانہ ملاح

ملک بھر بالخصوص صوبہ سندھ میں عورتوں کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے حکومتی سطح پر جہاں اچھی پیش رفت ہوئی ہے وہاں ابھی کچھ چیزوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

مثال کے طور پر سابق فوجی حکمران جنرل رٹائرڈ پرویز مشرف کے دور میں ملکی نصاب سے عورتوں، اقلیتوں اور فرقہ ورانہ تفریق پر مبنی مواد کو کافی حد تک نصاب سے خارج کردیا گیا لیکن تفریق پر مبنی کچھ چیزیں تاحال برقرار ہیں، مثال کے طور پر سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کی جانب سے چھٹی کلاس کے بچوں کے لیے پڑھائی جانی والی آسان سندھی کی کتاب میں سگھڑ زال کے نام سے سبق ابھی تک موجود ہے جس کے مطابق گھر کی ذمے داری صرف اور صرف عورت پر ہے۔


مذکورہ سبق کے مطابق ایک اچھی بیوی وہ ہے جو صرف گھر کے کام کاج کرے، گھر کی صفائی ستھرائی کا خیال رکھے،اور یہ کہ کسی بھی گھر کو بنانے یا بگاڑنے والی بیوی ہی ہوتی ہے، مذکورہ سبق میں کہیں بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ ایک بیوی گھر کے علاوہ بھی کام یا نوکری کرتی ہے، یہ سبق پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں بچوں کو پڑھایا جا رہا ہے جس کی سربراہ ایک خاتون بینظیر بھٹو تھیں اور جنھوں نے ایک بیوی ہونے کے ساتھ ساتھ وزارت عظمیٰ کے فرائض بھی سرانجام دیے تھے۔

ایکسپریس ٹربیون کی جانب سے جب اس سلسلے میں جب پرویز مشرف حکومت میں قائم کی گئی نصابی جائزہ کمیٹی کی رکن ڈاکٹر عرفانہ ملاح سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ اس طرح کا مواد ابھی تک صوبہ سندھ کے نصاب میں موجود ہے، انھوں نے کہا کہ اب جبکہ 18 ویں آئینی ترمیم کے ذریعے تعلیم صوبوں کو منتقل ہوچکی ہے تو یہ صوبائی حکومتوں کی ذمے داری بنتی ہے کہ اس طرح کے مواد کو نصاب سے خارج کیا جائے، انھوں نے تجویز دی کہ صوبائی حکومتوں کو بھی کمیٹیاں بناکر تعلیمی نصاب کا جائزہ لینا چاہیے۔
Load Next Story