چیئرمین نیب کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر مریم نواز کو نوٹس جاری
عدالت نے مریم نواز کی ضمانت کا حکم فوری طور پر معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی
چیئرمین نیب کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کو نوٹس جاری کردیا۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں چیئرمین نیب کی مریم نواز کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی، عدالت نے مریم نواز کی چیئرمین نیب کی فوری ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مریم نواز کو نوٹس جاری کردیا اور ان سے شق وار جواب طلب کرلیا۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: مریم نواز کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
جسٹس سرفراز ڈوگر نے نیب پراسکیوٹر سید فیصل رضا بخاری کے دلائل میں مداخلت کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے سینیئر پراسکیوٹر چودھری خلیق الزمان اگر عدالت میں موجود ہیں تو وہی دلائل دیں، عدالت نے مریم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید کارروائی 7 اپریل تک ملتوی کردی۔
نیب کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مریم نواز لاہور ہائیکورٹ سے چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت پر رہا ہیں، اور ضمانت پر رہا ہونے کے بعد مسلسل ریاستی اداروں پر حملے کر رہی ہیں، وہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی کر رہی ہیں، اور ریاست مخالفت پروپیگنڈہ کرنے میں بھی مصروف ہیں۔
چیئرمین نیب کی درخواست
چیئرمین نیب کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز کے خلاف چودھری شوگر ملز سمیت دیگر انکوائریز پر تحقیقات جاری ہیں، انہیں چودھری شوگر ملز میں دستاویزات طلبی کیلئے 10 جنوری 2020 کو نوٹس بھجوائے گئے تھے، لیکن انہوں نے نیب کے نوٹسز پر کوئی توجہ نہیں دی اور نہ مطلوبہ ریکارڈ فراہم کیا، انہیں دستاویزات فراہم نہ کرنے پر 11 اگست 2020 کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے نے اپنی سیاسی طاقت کا استعمال کیا اور نیب آفس پر حملہ کروایا، ان کے کارکنوں نے پولیس اور نیب آفس پر پتھراﺅ کیا جس کا مقدمہ علیحدہ سے درج کیا جاچکا ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: مریم نواز کی ضمانت منسوخی کیلئے ہائیکورٹ میں اپیل دائر
نیب نے مؤقف اپنایا ہے کہ چوہدری شوگر ملز کی تحقیقات کیلئے مریم نواز کو متعدد مرتبہ طلب کیا گیا، لیکن وہ پیش نہ ہو کر نیب کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں، اور اپنے ہتھکنڈوں سے عوام میں یہ تاثر دے رہی ہیں کہ ریاستی ادارے غیر فعال ہو چکے ہیں، وہ جان بوجھ کر ریاستی اداروں کی ساکھ خراب ہونے کے بیانات دے رہی ہیں، اور وہ ضمانت پر رہا ہونے کے باوجود نیب سے تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہیں، ان کی کی چودھری شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منسوخ کی جائے۔
ایکسپریس نیوزکے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں چیئرمین نیب کی مریم نواز کی ضمانت منسوخی کی درخواست پر سماعت جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی، عدالت نے مریم نواز کی چیئرمین نیب کی فوری ضمانت منسوخی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے مریم نواز کو نوٹس جاری کردیا اور ان سے شق وار جواب طلب کرلیا۔
اس خبرکو بھی پڑھیں: مریم نواز کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
جسٹس سرفراز ڈوگر نے نیب پراسکیوٹر سید فیصل رضا بخاری کے دلائل میں مداخلت کرنے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے سینیئر پراسکیوٹر چودھری خلیق الزمان اگر عدالت میں موجود ہیں تو وہی دلائل دیں، عدالت نے مریم نواز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مزید کارروائی 7 اپریل تک ملتوی کردی۔
نیب کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مریم نواز لاہور ہائیکورٹ سے چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت پر رہا ہیں، اور ضمانت پر رہا ہونے کے بعد مسلسل ریاستی اداروں پر حملے کر رہی ہیں، وہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے ذریعے بھی ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی کر رہی ہیں، اور ریاست مخالفت پروپیگنڈہ کرنے میں بھی مصروف ہیں۔
چیئرمین نیب کی درخواست
چیئرمین نیب کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز کے خلاف چودھری شوگر ملز سمیت دیگر انکوائریز پر تحقیقات جاری ہیں، انہیں چودھری شوگر ملز میں دستاویزات طلبی کیلئے 10 جنوری 2020 کو نوٹس بھجوائے گئے تھے، لیکن انہوں نے نیب کے نوٹسز پر کوئی توجہ نہیں دی اور نہ مطلوبہ ریکارڈ فراہم کیا، انہیں دستاویزات فراہم نہ کرنے پر 11 اگست 2020 کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کیا گیا تھا، لیکن انہوں نے نے اپنی سیاسی طاقت کا استعمال کیا اور نیب آفس پر حملہ کروایا، ان کے کارکنوں نے پولیس اور نیب آفس پر پتھراﺅ کیا جس کا مقدمہ علیحدہ سے درج کیا جاچکا ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: مریم نواز کی ضمانت منسوخی کیلئے ہائیکورٹ میں اپیل دائر
نیب نے مؤقف اپنایا ہے کہ چوہدری شوگر ملز کی تحقیقات کیلئے مریم نواز کو متعدد مرتبہ طلب کیا گیا، لیکن وہ پیش نہ ہو کر نیب کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں، اور اپنے ہتھکنڈوں سے عوام میں یہ تاثر دے رہی ہیں کہ ریاستی ادارے غیر فعال ہو چکے ہیں، وہ جان بوجھ کر ریاستی اداروں کی ساکھ خراب ہونے کے بیانات دے رہی ہیں، اور وہ ضمانت پر رہا ہونے کے باوجود نیب سے تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہیں، ان کی کی چودھری شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت منسوخ کی جائے۔