قسمت مہربان خلاف ضابطہ مارکس واپس لینے پر بھی طالبہ کی بی ایس سی میں پہلی پوزیشن

غلط رول نمبرلکھنے کے سبب طالبہ غیرحاضر اورپوزیشن کی دوڑسے باہرتھی۔

طالبہ کے دیگرمضامین میں سب سے زائد مارکس ہونے کے سبب پہلی پوزیشن آگئی۔ فوٹو: فائل

JAKARTA:
قسمت مہربان ہوتوانسان قانون کے شکنجے سے بھی بچ نکلتا ہے ایسا ہی ایک واقعہ جامعہ کراچی کے تحت بی ایس سی کے سالانہ امتحانی نتائج کے موقع پر سامنے آیا ہے جب استاد کی جانب سے خلاف ضابطہ دیے گئے مارکس پر کی گئی انکوائری میں اقربا پروری اوربے قاعدگی ثابت ہونے کے باوجودطالبہ اول پوزیشن لے اڑی ہے۔

بی کام کے سالانہ امتحانات میں اکنامکس کے ایک استاد نے غیرقانونی طورپر1ہزارکے قریب امتحانی کاپیوں کی اسسمنٹ کی ہے جس میں سے 80فیصد کے قریب طلبہ کومذکورہ مضمون میں محض چند مارکس دے کرفیل کردیاگیاہے فیل ہونے والے بعض طلبہ ایسے ہیں جودیگرتمام مضامین میں بہترنمبر لے پاس ہوگئے ہیں۔

واضح رہے کہ جامعہ کراچی کی ''کوڈبک''کے مطابق کوئی استاد کسی ایک امتحان میں 600سے زائد امتحانی کاپیوں کی اسسمنٹ نہیں کرسکتامذکورہ معاملے پر بھی جامعہ کراچی کوطلبہ کی جانب سے دباؤ کاسامناہے اورایک ہی مضمون کی اسکروٹنی کی درجنوں درخواستیں شعبہ امتحانات کوموصول ہوچکی ہیں۔

اس تمام صورتحال پر جب ''ایکسپریس''نے جامعہ کراچی کے قائم مقام ناظم امتحانات ظفرحسین سے رابطہ کیاتوانھوں نے بی ایس سی میں مطالعہ پاکستان کے پرچے میں کچھ طالبات کوامتحانی کاپی کے برعکس ایوارڈ شیٹ پر اضافی مارکس دیے جانے ،بی ایس سی کی پوزیشن کاآرڈرتبدیل کرنے اوربی کام کے ایک پرچے میں حیرت انگیزطورپرسیکڑوں طلبہ کے فیل ہوجانے کے معاملات کی تصدیق کی۔

ان کاکہناتھا''کہ ایک انکوائری رپورٹ سامنے آگئی ہے جیسے ہی شیخ الجامعہ اس کی منظوری دیں گے بی ایس سی کی پوزیشن اب تبدیل ہوجائیں گی'' واضح رہے کہ جامعہ کراچی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹرخالد عراقی کے احکامات پر رجسٹرارجامعہ کراچی کی جانب سے رئیس کلیہ علوم پروفسیرڈاکٹرناصرہ خاتون کی کنوینرشپ میں ایک کمیٹی قائم کی گئی تھی۔

اس کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیاکہ بی ایس سی فائنل ایئرکے رول نمبر 792479 کی حامل امیدوار کو60مارکس دیے گئے جبکہ ایوارڈ شیٹ میں مارکس بڑھاکر82کردیے گئے واضح رہے کہ مذکورہ رول نمبرکی حامل وہی خوش قسمت طالبہ ہیں جن پر قسمت اس قدرمہربان رہی کہ جب ان کے مارکس بڑھائے گئے تووہ حاضری شیٹ پر غلط رول نمبرلکھنے کے سبب امتحان میں غیرحاضرکردی گئی اورتمام مضامین میں سب سے زیادہ مارکس ہونے کے باوجود پہلے مرحلے میں پوزیشن لینے سے محروم رہی تاہم جب جیسے ہی تحقیقاتی کمیٹی کی جانب سے طالبہ کے اصل مارکس کی وضاحت کی گئی اوربتایاگیاکہ ان کے 22مارکس کم ہیں توان رزلٹ گزٹ میں ان کی پوزیشن تلاش کی گئی جس پر معلوم ہواکہ رزلٹ گزٹ میں مذکورہ طالبہ کارول نمبرموجودہی نہیں مزیدتحقیق سے معلوم ہواکہ طالبہ نے ایک مضمون کے پرچے میں غلط رول نمبرلکھ دیاتھاجس کے سبب وہ غیرحاضررہی اوررزلٹ روک دیاگیا۔

تاہم جب 22مارکس کم کیے جانے اوراصل مارکس گرانٹ کرنے پر ان کے مضامین کی ''ٹوٹلنگ'' کی گئی توطالبہ کے مارکس سب سے زیادہ تھے اوربی ایس سی میں مذکورہ طالبہ کی اب فرسٹ پوزیشن سامنے آرہی ہے جس کے بعد اب بی ایس سی کے نتائج میں اعلان کردہ پہلی پوزیشن کے حامل ڈی جے سائنس کالج کی طالبہ بریرہ بنت محمد آصف دوسری پوزیشن پرچلی جائیں گی اوردوسری پوزیشن کی حامل ڈینفس اتھارٹی کالج برائے خواتین کی طالبہ طبیربنت عتیق رحمان تیسری پوزیشن پرآجائیں گی جبکہ تیسری پوزیشن کی حامل پی ای سی ایچ ایس کالج برائے خواتین کی طالبہ ماہ نوربنت رانا معین احمد پوزیشن کی دوڑ سے ہی باہرنکل جائیں گی۔


واضح رہے کہ انکوائری رپورٹ میں کمیٹی نے مزیدانکشاف کرتے ہوئے بتایاہے کہ ڈی جے سائنس کالج کے اسسٹنٹ پروفیسرزاہد علی منگی نے ایک اورامیدواررول نمبر792412اپنے مضمون میں کاپی میں 47اورایوارڈ شیٹ میں 80نمبردیے ڈین سائنس ناصرہ خاتون،شعبہ خرد حیاتیات کے استاد پروفیسرتنویرعباس اورانچارج سیمسٹرسیل ڈاکٹرتاثیراحمد پر مشتمل کمیٹی نے متعلقہ استاد کوکم از کم تین سال کے لیے امتحانی امورسے بے دخل رکھنے کی سفارش کی ہے۔

جامعہ کراچی کے ذرائع کے مطابق جب اضافی مارکس دینے والے استاد کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے توانھوں نے موقف اختیارکیاکہ کوویڈ میں ذہنی دباؤکے سبب ان سے ایساہوگیاتاہم ایساکرنے کاان کاارادہ نہیں تھاادھریہ بھی معلوم ہواہے کہ بی ایس سی کے مضامین کے ہیڈ ایگزامنرکی اکثریت ڈی جے سائنس کالج کے اساتذہ کی ہے جس کے سبب پوزیشن میں تبدیلی کے باوجوداب ایک کے بجائے دوپوزیشنز ڈی جے سائنس کالج کے پاس چلی گئی ہیں۔

جامعہ کراچی کے قائم مقام ناظم امتحانات کاکہناہے کہ ''ہیڈایگزامنرکاتقررشعبہ امتحانات نہیں بلکہ متعلقہ ڈین کی جانب سے کیاجاتاہے اوریہ ڈین کی ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ ہیڈایگزامنرکاتقررکرتے ہوئے اس بات کاخیال رکھے کہ تمام کے تمام یااکثریتی ہیڈایگزامنرایک ہی کالج سے نہ بنادیے جائیں ''۔

علاوہ ازیں ایک بی کام کے امتحان میں اکنامکس کے مضمون کی طلبہ کی اکثریت کے فیل کرنے کے معاملے پر کیے گئے سوال کے جواب میں ظفراحمد کاکہناتھاکہ''شعبہ امتحانات کاپیاں ہیڈ ایگزامنرکے حوالے کرتاہے اورہیڈایگزامنراس بات کاپابندہے کہ جامعہ کراچی کے قانون کے تحت کسی بھی (کوایکزامنر)کو 600سے زائد امتحانی کاپیاں اسسمنٹ کے لیے نہ دے۔

انھوں نے تصدیق کی کہ گورنمنٹ کالج برائے طلبا ناظم آبادکے ایک استاد عارف علوی نے اپنے مضمون میں 80فیصد کے قریب طلبہ کوفیل کیاہے ہمارے پاس طلبہ کی درجنوں درخواستیں آچکی ہیں کچھ طلبہ ایسے بھی ہیں جوباقی تمام مضامین میں پاس ہیں تاہم اکنامکس کے پرچے میں انھیں 5مارکس سے بھی کم دیے گئے ہیں بظاہران کی کاپیوں کاہرصفحہ تحریرسے پرہے تاہم جب شیخ الجامعہ ہمیں اجازت نہیں دیتے ہم کاپیوں کی دوبارہ اسسمنٹ نہیں کراسکتے ''۔

ادھربتایاجارہاہے کہ مذکورہ استادکوایک بارپھرہیڈایگزامنریاپھرکوایگزامنربنایاجارہاہے جس کاکام امتحانی پرچہ تیارکرنے سے لے کر کاپیوں کی اسسمنٹ ہوتاہے یہ بھی معلوم ہواہے کہ گورنمنٹ کالج برائے طلباناظم آبادکے مذکورہ استاد نے 2018کے بی کام کے امتحانات میں اس سے بھی زائد طلبہ کوفیل کردیا تھا جس پر سابق ناظم امتحانات پروفیسر ارشد اعظمی نے ایک رپورٹ مرتب کرکے اس وقت کے متعلقہ رئیس کلیہ انتظام وانصرام کوبھجوائی تھی تاہم بجائے کسی کارروائی کے ان کی جانب سے ایک بار پھر مذکورہ استاد کوکوایگزامنر بنادیا گیا۔

ادھرشیخ الجامعہ پروفیسرڈاکٹرخالد عراقی سے جب ''ایکسپریس''نے اس سلسلے میں رابطہ کیاتوان کاکہناتھاکہ امتحانی نتائج کے معاملے میں کسی بھی بے قاعدگی کسی صورت بھی تسلیم نہیں کی جائے گی اس حوالے سے ہماری ''zero tolerance''ہے ہم رپورٹ پر قاعدے قانون کے مطابق کارروائی کریں گے۔
Load Next Story

@media only screen and (min-width: 1024px) { div#google_ads_iframe_\/11952262\/express-sports-story-1_0__container__ { margin-bottom: 15px; } } @media only screen and (max-width: 600px) { .sidebar-social-icons.widget-spacing { display: none; } }