ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کرانے کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد

الیکشن کمیشن کے احکامات یونہی معطل نہیں کرسکتے لہذا دوبارہ الیکشن تو ہوگا، جسٹس عمر عطاء بندیال

الیکشن کمیشن کے احکامات یونہی معطل نہیں کرسکتے لہذا دوبارہ الیکشن تو ہوگا، جسٹس عمر عطاء بندیال

سپریم کورٹ نے این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ الیکشن کرانے کا فیصلہ معطل کرنے کی درخواست مسترد کردی۔

این اے 75 ڈسکہ میں الیکشن کمیشن کے حکم پر دوبارہ انتخاب کے خلاف تحریک انصاف کی درخواست پر سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے سماعت کی، اس دوران جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ آئینی ادارے کا احترام کرتے ہیں، الیکشن کمیشن کے احکامات یونہی معطل نہیں کرسکتے لہذا دوبارہ الیکشن تو ہوگا لیکن عدالت فیصلہ کرے گی کہ پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن ہونا ہے یا چند پولنگ اسٹیشنز پر۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : این اے 75 ڈسکہ میں دوبارہ انتخاب کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج


وکیل الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ امن وامان کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے آئی جی پنجاب سے رپورٹ بھی طلب کی تاہم انہوں نے رپورٹ نہیں دی۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں کا کیا الیکشن کمیشن کے لئے یہ تعاون اور احترام ہے، جواب نہ دینے پر الیکشن کمیشن نے آئی جی پنجاب کو توہین کا نوٹس کیوں نہیں دیا۔ ایک الیکشن میں میری اہلیہ اور بیٹی نے ووٹ ڈالا، میری اہلیہ اور بیٹی نے پر امن الیکشن پر مسرت کا اظہار کیا، جس کی وجہ انتخابات کے دن مسلح افواج کا ہونا تھا جب کہ ڈسکہ میں الیکشن کمیشن نے پولیس پر انحصار کیا۔

جسٹس قاضی محمد امین نے کہا کہ انتخابات میں اس کلچر کو ختم کرنے کی ضرورت ہے، کیا جمہوریت ایسے بندوقوں کے سائے تلے ہوگی۔

واضح رہے کہ تحریک انصاف کے امیدوار اسجد علی ملہی کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں الیکشن کمیشن کے این اے 75 سے متعلق فیصلے کو معطل کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔
Load Next Story