الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ میں سندھ میں 23فروری اور پنجاب میں 13مارچ کو بلدیاتی انتخاب کرانے کی تجویز

بیلٹ پیپر ز کی چھپائی کے لئے 3 ہفتے جبکہ ان کی ترسیل کے لئے 7 روز درکار ہیں، الیکشن کمیشن

بلدیاتی انتخابات غیرمعینہ مدت تک تاخیرکاشکار نہیں ہونے چاہییں، سپریم کورٹ فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو سندھ میں 23فروری اور پنجاب میں 13مارچ کو بلدیاتی انتخاب کرانے کی تجویز دے دی ہے۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے سندھ حکومت کی بلدیاتی حلقہ بندیوں کے خلاف ہائی کورٹ کے فیصلہ کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے اپنے دلائل میں کہا کہ سندھ ہائی کورٹ نے حلقہ بندیوں کو کالعدم قرار دے دیا ہے جس کی وجہ سے 18 جنوری کو انتخابات نہیں ہوسکتے، مقررہ تاریخ پر بلدیاتی انتخابات کو یقینی بنانے کے لئے عدالتی فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔ جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صوبائی حکومت نے بلدیاتی قانون میں ترمیم کرکے آزاد امیدوار بھی پینل میں شامل کردیئے اس کا کوئی اور بھی حل نکل سکتا تھا، صوبے نے کس جواز کے تحت قانون میں ترمیم کر کے امیدواروں کے پینل بنانے کی شرط رکھی، جس پر ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ آزاد امیدواروں سے بیلٹ پیپرز کی صفحات پر مشتمل ہوجاتے اور ووٹرز کو نشان کی شناخت میں مشکل پیش آسکتی تھی اس لئے پینل کا قانون بنایا گیا۔


چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بیلٹ پیپر چھاپنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے حکومت کی نہیں،عوام امیدوار کے بارے میں معلومات رکھتے ہیں، الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ نئی حلقہ بندیوں پر لاہور اورسندھ ہائی کورٹس اپنے فیصلے جاری کر چکی ہیں، حلقہ بندیوں کی تبدیلی کی صورت میں الیکشن کمیشن شیڈول کے مطابق کیسے انتخابات کا انعقاد نہیں کراسکتا۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اگر سپریم کورٹ سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دے تو کیا سندھ میں پرانے شیڈول کے مطابق بلدیاتی انتخابات ہوسکتے ہیں، جس پر سیکریٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے لئے 3ہفتے درکار ہیں، سندھ میں 18 جنوری کے بجائے 23فروری جبکہ پنجاب میں 30جنوری کے بجائے 13مارچ کو بلدیاتی انتخاب کرائے جاسکتے ہیں۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ایم کیو ایم کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم سے کہا کہ وہ اس کیس میں فریق ہیں اور آرٹیکل 140 اے کے حوالے سے بھی بخوبی آگاہ ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ بلدیاتی انتخابات ضرور ہوں، بلدیاتی انتخابات غیرمعینہ مدت تک تاخیرکاشکار نہیں ہونے چاہیئں، جس پر فروغ نسیم نے کہا کہ شفاف انتخابات کے لیے امیدواروں کی جانچ پڑتال کا عمل انتہائی اہم ہے، ان کی جماعت بلدیاتی انتخابات کی مخالف نہیں تاہم شفاف طریقہ چاہتی ہے، ہم نہیں جانتے کہ سندھ میں کتنے حلقے ہیں۔ سماعت ہی کے دوران ایک اور درخواست گزار جلال محمود شاہ نے آزاد امیدوار کیلیے پینل کی شرط ختم کرنے کی اپیل کی، عدالت نے سندھ حکومت کی درخواست سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے سماعت 27 جنوری تک ملتوی کردی۔
Load Next Story