جسٹس فائز کیس کی براہ راست نشریات کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
پی ٹی وی وزیر اعظم کی سیاسی تقریر دکھاتا ہے جو غیر قانونی ہے، جسٹس قاضی فائر عیسی
سپریم کورٹ نے جسٹس فائز عیسی نظرثانی کیس کی براہ راست نشریات کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہناتھا کہ ان کے کیس میں حکومت ملزم ہے،جج کو نکال دیں لیکن بلیک میل نہ کریں، وزیر اعظم نے ایک آئینی ادارے پر حملہ کیا، کل عدالت کو بھی کہا جائے گا کہ استعفیٰ دے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائر عیسی نظر ثانی کیس براہ راست نشر کرنے کی درخواست پر سماعت مکمل ہو گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بھاشن نہ دے کہ قوم کو عدالتی زبان سمجھ نہیں آتی، ججز فیصلوں سے بولتے ہیں تو میڈیا کو عدالت سے باہر نکال دیں،میڈیا اتنا آزاد ہے کہ ساری خبریں عمران خان اور شیخ رشید سے شروع ہوتی ہیں، میں تو کہتا ہوں وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی براہ راست نشر ہونا چاہیے ، کابینہ میں کوئی سیاست ڈسکس نہیں ہو سکتی، وفاقی وزراء سیاسی بیانات دیتے ہیں۔
جسٹس قاضی عیسی نے کہا کہ پی ٹی وی وزیر اعظم کی سیاسی تقریر دکھاتا ہے جو غیر قانونی ہے، عمران خان نے کہا اپوزیشن ایک جج کو اوپر چڑھانا چاہتی ہے،اپوزیشن مجھے کیسے اوپر چڑھا سکتی ہے،جج کو نکال دیں لیکن بلیک میل نہ کریں، وزیر اعظم نے ایک آئینی ادارے پر حملہ کیا،کل عدالت کو بھی کہا جائے گا کہ استعفیٰ دے، عمران خان واحد وزیر اعظم ہیں جو ہیلی کاپٹر پر دفتر آتے ہیں، یہ چاہتے ہیں میں صرف فیملی اور سول مقدمات سنوں، فل کورٹ میٹنگ کرنا ہو تو چھٹیوں میں بھی ہو جاتی ہے ،ایک چیف جسٹس نے اسسٹنٹ رجسٹرار کے لیے فل کورٹ میٹنگ بلائی تھی ۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ حکومت ملک کو گٹر میں لے جارہی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی
جسٹس فائز نے کہا کہ میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ تمام مقدمات میں براہ راست کوریج ہو،صرف اپنے کیس کی براہ راست کوریج کی استدعا کی ہے،دکھانا چاہتا ہوں عدالت سب کو عوامی سطح پر قابل احتساب بناتی ہے،جسٹس عمر عطابندیال کے علاوہ سب ججز میرے جونیئر ہیں،پراپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ جونیئر جج کبھی سینئر کے خلاف فیصلہ نہیں دیں گے،دو ججز میرا کیس سننے سے معذرت کر چکے ہیں۔تین ججز سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبر ہیں۔کہا گیا عدالت معاملہ فل کورٹ میٹنگ میں بھجوا دے،تمام پانچ ججز میرے حوالے سے فل کورٹ میٹنگ میں شرکت نہیں کریں گے،اگر چیف جسٹس فل کورٹ میٹنگ ہی نہ بلائیں تو کیا ہو گا؟۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے جسٹس فائز عیسی سے کہا کہ آپ نے کیسے تعین کر لیا ججزفل کورٹ میں شرکت نہیں کریں گے،آپ کا بولا ہوا ہر لفظ میڈیا میں رپورٹ ہوتا ہے،کل آپ نے گٹر کا لفظ استعمال کیا وہ بھی میڈیا میں آیا ،الفاظ کے چناوٴ میں احتیاط کریں آپ جج ہیں۔
جسٹس فائز عیسی نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ کفر کا مطلب ہے سچ پر پردہ ڈالنا۔ سچ جان کر عمل نہ کرنے والا منافق ہے۔
صدر،وزیراعظم اور وزیر قانون نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کے دلائل اپنا لئے جبکہ پی ایف یو جے نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے دلائل اپنا لئے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس فائز عیسی نے مختصر حکم جلد سنانے کی استدعا کی جس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ نظر ثانی کیس کا فیصلہ بھی جسٹس منظور ملک کی ریٹائرمنٹ سے قبل کرنا ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہناتھا کہ ان کے کیس میں حکومت ملزم ہے،جج کو نکال دیں لیکن بلیک میل نہ کریں، وزیر اعظم نے ایک آئینی ادارے پر حملہ کیا، کل عدالت کو بھی کہا جائے گا کہ استعفیٰ دے۔
سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائر عیسی نظر ثانی کیس براہ راست نشر کرنے کی درخواست پر سماعت مکمل ہو گئی۔
جسٹس قاضی فائز عیسی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بھاشن نہ دے کہ قوم کو عدالتی زبان سمجھ نہیں آتی، ججز فیصلوں سے بولتے ہیں تو میڈیا کو عدالت سے باہر نکال دیں،میڈیا اتنا آزاد ہے کہ ساری خبریں عمران خان اور شیخ رشید سے شروع ہوتی ہیں، میں تو کہتا ہوں وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی براہ راست نشر ہونا چاہیے ، کابینہ میں کوئی سیاست ڈسکس نہیں ہو سکتی، وفاقی وزراء سیاسی بیانات دیتے ہیں۔
جسٹس قاضی عیسی نے کہا کہ پی ٹی وی وزیر اعظم کی سیاسی تقریر دکھاتا ہے جو غیر قانونی ہے، عمران خان نے کہا اپوزیشن ایک جج کو اوپر چڑھانا چاہتی ہے،اپوزیشن مجھے کیسے اوپر چڑھا سکتی ہے،جج کو نکال دیں لیکن بلیک میل نہ کریں، وزیر اعظم نے ایک آئینی ادارے پر حملہ کیا،کل عدالت کو بھی کہا جائے گا کہ استعفیٰ دے، عمران خان واحد وزیر اعظم ہیں جو ہیلی کاپٹر پر دفتر آتے ہیں، یہ چاہتے ہیں میں صرف فیملی اور سول مقدمات سنوں، فل کورٹ میٹنگ کرنا ہو تو چھٹیوں میں بھی ہو جاتی ہے ،ایک چیف جسٹس نے اسسٹنٹ رجسٹرار کے لیے فل کورٹ میٹنگ بلائی تھی ۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ حکومت ملک کو گٹر میں لے جارہی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسی
جسٹس فائز نے کہا کہ میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ تمام مقدمات میں براہ راست کوریج ہو،صرف اپنے کیس کی براہ راست کوریج کی استدعا کی ہے،دکھانا چاہتا ہوں عدالت سب کو عوامی سطح پر قابل احتساب بناتی ہے،جسٹس عمر عطابندیال کے علاوہ سب ججز میرے جونیئر ہیں،پراپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ جونیئر جج کبھی سینئر کے خلاف فیصلہ نہیں دیں گے،دو ججز میرا کیس سننے سے معذرت کر چکے ہیں۔تین ججز سپریم جوڈیشل کونسل کے ممبر ہیں۔کہا گیا عدالت معاملہ فل کورٹ میٹنگ میں بھجوا دے،تمام پانچ ججز میرے حوالے سے فل کورٹ میٹنگ میں شرکت نہیں کریں گے،اگر چیف جسٹس فل کورٹ میٹنگ ہی نہ بلائیں تو کیا ہو گا؟۔
جسٹس عمر عطاء بندیال نے جسٹس فائز عیسی سے کہا کہ آپ نے کیسے تعین کر لیا ججزفل کورٹ میں شرکت نہیں کریں گے،آپ کا بولا ہوا ہر لفظ میڈیا میں رپورٹ ہوتا ہے،کل آپ نے گٹر کا لفظ استعمال کیا وہ بھی میڈیا میں آیا ،الفاظ کے چناوٴ میں احتیاط کریں آپ جج ہیں۔
جسٹس فائز عیسی نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ کفر کا مطلب ہے سچ پر پردہ ڈالنا۔ سچ جان کر عمل نہ کرنے والا منافق ہے۔
صدر،وزیراعظم اور وزیر قانون نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان کے دلائل اپنا لئے جبکہ پی ایف یو جے نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے دلائل اپنا لئے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
جسٹس فائز عیسی نے مختصر حکم جلد سنانے کی استدعا کی جس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ نظر ثانی کیس کا فیصلہ بھی جسٹس منظور ملک کی ریٹائرمنٹ سے قبل کرنا ہے۔