شعبان المعظم
یہ آٹھواں مہینہ اپنی رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے اعتبار سے عظیم الشان اور ماہ رمضان کے لیے پیش خیمہ ہوتا ہے۔
یہ وہ قابلِ قدر مہینہ ہے جسے نبی کریم ﷺ نے اپنا مہینہ قرار دیا ہے۔ یہ اتنا قابلِ احترام مہینہ ہے کہ جب رجب المرجب کا چاند نظر آتا تو حضور ﷺ یہ دعا فرمایا کرتے تھے: ''اِلٰہی! رجب اور شعبان میں ہمیں برکت دے اور ہم کو خیریت کے ساتھ رمضان تک پہنچا دے۔''
اسلامی سال کا یہ آٹھواں مہینہ اپنی رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے اعتبار سے عظیم الشان اور ماہ رمضان کے لیے پیش خیمہ ہوتا ہے۔ اس مہینے میں رمضان المبارک کے استقبال اور اس کے سایہ فگن ہونے سے قبل ہی اس کی مکمل تیاری اور مختلف ضروری امور سے یک سوئی کا بھرپور موقع ملتا ہے۔
اس مہینے کی عظمت و اہمیت اتنی ہے کہ خود رسول اکرم ﷺ نے اس مہینہ میں رمضان کی تیاری کی ترغیب دی ہے۔ یہ مہینہ جس میں حضور اکرم ﷺ اِس کثرت سے روزے رکھتے تھے کہ صحابہ کرامؓؓ کو گمان ہوتا کہ آپؐ کبھی ترک نہیں کریں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں: ''حضور اکرم ﷺ کو یہ بات پسند تھی کہ شعبان کے روزے رکھتے رکھتے رمضان سے ملا دیں۔'' اور حضرت اُمِ سلمہؓ فرماتی ہیں: ''میں نے حضور ﷺ کو شعبان اور رمضان کے سوا متواتر دو مہینے روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔''
شعبان کے ان روزوں کو رمضان کے روزوں سے وہی نسبت حاصل ہے جو فرض نمازوں سے پہلے پڑھے جانے والے نوافل کو فرضوں سے ہوتی ہے۔
شعبان کی دوسری فضیلت شب برأت کی وجہ سے ہے۔ برأت کے معنی بَری ہونے کے ہیں۔ اس رات چوں کہ گناہ گاروں کی بخشش اور مجرموں کی برأت ہوتی ہے اس لیے اسے شب برأت کہتے ہیں۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اﷲ تعالی نصف شعبان کی رات آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں تو بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ افراد کو بخش دیتے ہیں۔ (ترمذی)
اسلامی سال کا یہ آٹھواں مہینہ اپنی رحمتوں، برکتوں اور سعادتوں کے اعتبار سے عظیم الشان اور ماہ رمضان کے لیے پیش خیمہ ہوتا ہے۔ اس مہینے میں رمضان المبارک کے استقبال اور اس کے سایہ فگن ہونے سے قبل ہی اس کی مکمل تیاری اور مختلف ضروری امور سے یک سوئی کا بھرپور موقع ملتا ہے۔
اس مہینے کی عظمت و اہمیت اتنی ہے کہ خود رسول اکرم ﷺ نے اس مہینہ میں رمضان کی تیاری کی ترغیب دی ہے۔ یہ مہینہ جس میں حضور اکرم ﷺ اِس کثرت سے روزے رکھتے تھے کہ صحابہ کرامؓؓ کو گمان ہوتا کہ آپؐ کبھی ترک نہیں کریں گے۔
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں: ''حضور اکرم ﷺ کو یہ بات پسند تھی کہ شعبان کے روزے رکھتے رکھتے رمضان سے ملا دیں۔'' اور حضرت اُمِ سلمہؓ فرماتی ہیں: ''میں نے حضور ﷺ کو شعبان اور رمضان کے سوا متواتر دو مہینے روزے رکھتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔''
شعبان کے ان روزوں کو رمضان کے روزوں سے وہی نسبت حاصل ہے جو فرض نمازوں سے پہلے پڑھے جانے والے نوافل کو فرضوں سے ہوتی ہے۔
شعبان کی دوسری فضیلت شب برأت کی وجہ سے ہے۔ برأت کے معنی بَری ہونے کے ہیں۔ اس رات چوں کہ گناہ گاروں کی بخشش اور مجرموں کی برأت ہوتی ہے اس لیے اسے شب برأت کہتے ہیں۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اﷲ تعالی نصف شعبان کی رات آسمان دنیا پر نزول فرماتے ہیں تو بنو کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ افراد کو بخش دیتے ہیں۔ (ترمذی)