گندم امپورٹ نجی شعبے کو اجازت کا معاملہ اختلاف رائے کے سبب تا خیر کا شکار

چند وزارتیں سرکاری سطح پرگندم امپورٹ کی حامی،بعض نجی شعبے کو شامل کرنے کے حق میں،امپورٹ سے قیمتوں میں استحکام آئیگا۔

جاری امپورٹ میں نجی شعبہ کی قیمت خرید سرکاری اخراجات سے کم،اگست میں سستی گندم کیلیے جون سے عالمی خریداری کرنا ہوگی (فوٹو : فائل)

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ملک میں گندم دستیابی اور قیمتوں کو مستحکم رکھنے کیلیے عالمی منڈی سے کم قیمت میں گندم درآمد کی اصولی اجازت کے بعد مختلف وزارتوں میں امپورٹ کے طریقہ کار پر اختلاف رائے پیدا ہو چکا۔

چند وزارتیں تمام گندم صرف سرکاری سطح پر امپورٹ کرنے کی خواہشمند ہیں جس کی وجہ سے حکومت پر کثیر زرمبادلہ خرچ کرنے کا بوجھ بڑھے گا جبکہ وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی سمیت چند وزارتوں کے حکام کا موقف ہے کہ حکومت پر مالی و انتظامی بوجھ سمیت صوبائی محکمہ خوراک پر سرکاری گندم اجراء کا دباؤ کم کرنے اور فلورملنگ انڈسٹری کی اوپن مارکیٹ طلب پوری کرنے کیلئے ماضی کی طرح نجی شعبہ کو بھی گندم امپورٹ کی اجازت دی جائے، نجی شعبہ کی امپورٹ کے اخراجات سرکاری امپورٹ کے مقابلے نمایاں کم ہونے سے زر مبادلہ کی بچت بھی ہوگی۔


گزشتہ چند ماہ کے دوران سرکاری اور نجی سطح پر امپورٹ کی جانے والی 36 لاکھ ٹن گندم کی قیمتوں اور پورٹ ہینڈلنگ چارجز میں نمایاں فرق واضح ہوا۔

گزشتہ برس بھی ملک میں گندم قلت کے سبب اوپن مارکیٹ میں گندم کی قیمت 2400 روپے فی من تک پہنچ جانے کے سبب وزیراعظم نے سرکاری اور نجی شعبے کو گندم امپورٹ کرنے کی اجازت دی تھی جس کے نتیجہ میں ابتک سرکاری سطح پر 22 لاکھ 26 ہزار ٹن گندم امپورٹ کی گئی۔
Load Next Story