براڈ شیٹ تحقیقات مکمل 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونےکا انکشاف
وزارت خزانہ، قانون اور اٹارنی جنرل آفس سے فائلیں چوری ہو گئیں، تحقیقاتی رپورٹ
براڈشیٹ کمیشن نے تحقیقات مقررہ وقت پر مکمل کرلیں جب کہ قوم کو اربوں روپے کا چونا لگانے والے براڈشیٹ کمیشن کے ریڈار پر آ گئے ہیں۔
وفاقی کابینہ نے نیب اور براڈ شیٹ کے معاملے پر ریٹائرڈ ججز کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی تھی، جب کہ براڈشیٹ کمیشن نے تحقیقات مقررہ وقت پر مکمل کرلی ہیں اور کمیشن نے تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم آفس کو بھجوا دی جو جوائنٹ سیکرٹری زاہد مقصود نے وصول کی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: وزیراعظم کا براڈ شیٹ کیس عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ براڈشیٹ کمیشن رپورٹ اور متعقلہ ریکارڈ 500 صفحات پر مشتمل ہے، رپورٹ کے مطابق قوم کو اربوں روپے کا چونا لگانے والے براڈشیٹ کمیشن کے ریڈار پر آ گئے ہیں، معاہدہ کس نے اور کن وجوہات پر کیا سب سامنے آگیا، براڈ شیٹ کی رقم غلط افراد کو کس نے ادا کی تحقیقاتی کمیشن نے معلوم کر لیا، براڈ شیٹ کمیشن نے 24 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے، ایک سابق خاتون لیگل کنسلٹنٹ طلبی کے باوجود کمیشن میں پیش نہ ہوئیں، کمیشن نے 9 فروری کو کام شروع کیا تھا اور آج تحقیقات کے چھ ہفتے مکمل ہوں گے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عالمی فرم براڈشیٹ کا پاکستان کیخلاف اربوں روپے کا دعویٰ
ذرائع کے مطابق براڈشیٹ کمیشن کو تمام تفصیلات نیب کی دستاویزات سے ملیں، اور تحقیقات میں براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے، اور بتایا گیا ہے کہ براڈشیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر رقم کی غلط ادائیگی کی گئی، غلط شخص کو ادائیگی ریاست پاکستان کے ساتھ دھوکا ہے، ادائیگی کو صرف بے احتیاطی قرار نہیں دیا جا سکتا، وزارت خزانہ، قانون اور اٹارنی جنرل آفس سے فائلیں چوری ہو گئیں، پاکستانی ہائی کمیشن لندن سے بھی ادائیگی کی فائل سے اندراج کا حصہ غائب ہوگیا۔
واضح رہے کہ نیب نے مشرف دور میں بیرون ملک چھپائے گئے پاکستانیوں کے اثاثوں کا پتہ چلانے کیلیے برطانوی لیگل فرم براڈ شیٹ ایل ایل سی کی خدمات حاصل کی تھیں، نیب نے براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ طے کیا جو 2003 میں ختم کردیا گیا تھا جس پر فرم نے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔ گلوبل آربیٹریشن ریویو کے مطابق فرم کا پاکستان کیخلاف 600 ملین ڈالر کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم ایک سینئر عہدیدارنے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ 340ملین کا دعوی کیا گیا۔
وفاقی کابینہ نے نیب اور براڈ شیٹ کے معاملے پر ریٹائرڈ ججز کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی تھی، جب کہ براڈشیٹ کمیشن نے تحقیقات مقررہ وقت پر مکمل کرلی ہیں اور کمیشن نے تحقیقاتی رپورٹ وزیراعظم آفس کو بھجوا دی جو جوائنٹ سیکرٹری زاہد مقصود نے وصول کی۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: وزیراعظم کا براڈ شیٹ کیس عوام کے سامنے لانے کا فیصلہ
ذرائع کا کہنا ہے کہ براڈشیٹ کمیشن رپورٹ اور متعقلہ ریکارڈ 500 صفحات پر مشتمل ہے، رپورٹ کے مطابق قوم کو اربوں روپے کا چونا لگانے والے براڈشیٹ کمیشن کے ریڈار پر آ گئے ہیں، معاہدہ کس نے اور کن وجوہات پر کیا سب سامنے آگیا، براڈ شیٹ کی رقم غلط افراد کو کس نے ادا کی تحقیقاتی کمیشن نے معلوم کر لیا، براڈ شیٹ کمیشن نے 24 گواہان کے بیان ریکارڈ کیے، ایک سابق خاتون لیگل کنسلٹنٹ طلبی کے باوجود کمیشن میں پیش نہ ہوئیں، کمیشن نے 9 فروری کو کام شروع کیا تھا اور آج تحقیقات کے چھ ہفتے مکمل ہوں گے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: عالمی فرم براڈشیٹ کا پاکستان کیخلاف اربوں روپے کا دعویٰ
ذرائع کے مطابق براڈشیٹ کمیشن کو تمام تفصیلات نیب کی دستاویزات سے ملیں، اور تحقیقات میں براڈ شیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے، اور بتایا گیا ہے کہ براڈشیٹ کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر رقم کی غلط ادائیگی کی گئی، غلط شخص کو ادائیگی ریاست پاکستان کے ساتھ دھوکا ہے، ادائیگی کو صرف بے احتیاطی قرار نہیں دیا جا سکتا، وزارت خزانہ، قانون اور اٹارنی جنرل آفس سے فائلیں چوری ہو گئیں، پاکستانی ہائی کمیشن لندن سے بھی ادائیگی کی فائل سے اندراج کا حصہ غائب ہوگیا۔
واضح رہے کہ نیب نے مشرف دور میں بیرون ملک چھپائے گئے پاکستانیوں کے اثاثوں کا پتہ چلانے کیلیے برطانوی لیگل فرم براڈ شیٹ ایل ایل سی کی خدمات حاصل کی تھیں، نیب نے براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ طے کیا جو 2003 میں ختم کردیا گیا تھا جس پر فرم نے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔ گلوبل آربیٹریشن ریویو کے مطابق فرم کا پاکستان کیخلاف 600 ملین ڈالر کا دعویٰ کیا گیا تھا تاہم ایک سینئر عہدیدارنے ایکسپریس ٹریبیون کو بتایا کہ 340ملین کا دعوی کیا گیا۔