روبوٹ مصورہ کے ڈیجیٹل فن پارے نیلامی کےلیے پیش
صوفیہ نامی روبوٹ نے این ایف ٹی پورٹریٹ انسانی مدد اور ڈجیٹل الگورتھم سے تیار کئے ہیں
انسانی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایک روبوٹ، مشہور مصوراور سافٹ ویئر کےملاپ سے فنِ مصوری کے شاہکار تخلیق کئے گئے ہیں جواب نیلام کئے جائیں گے۔
یہ پینٹنگز مشہور خاتون روبوٹ صوفیہ نے تیار کی ہیں جن کی تیاری میں انسانی مصور نے بھی مدد کی ہے۔ ہانگ کانگ کی ہینسن روبوٹکس ہیومونائڈ کمپنی نے اس ڈجیٹل مصوری کو نان فنجیبل ٹوکن ( این ایف ٹی) کا نام دیا گیا ہے۔ این ایف ٹی ڈجیٹل نوادرات کا ایک نیا رحجان ہے جسے بلاک چین کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے اور ان کی نقل نہیں کی جاسکتی۔ اس طرح ایف ایف ٹی کی خریداری کا رحجان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور لوگ اس میں سرمایہ کاری بھی کررہے ہیں۔
تاہم اس کی تیاری میں انسانی فن کار اور مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) کا بھی کردار ہے۔ واضح رہے کہ صوفیہ روبوٹ بات بھی کرتی ہے اور اس نے اپنی مصوری پر رائے بھی دی ہے۔
' مجھے امید ہے کہ لوگ انسانوں کی مدد سے تیار کردہ میرے کام کو سراہیں گے اور میں مزید نئے طریقوں سے اس کام میں شریک رہوں گی،' صوفیہ نے اسٹوڈیو میں اپنی مخصوص میکانکی آواز میں بتایا جو 2016 میں منظرِ عام پرآئی تھی۔ اب انہوں نے اطالوی مصور اینڈریا بوناسیٹو کے تعاون سے کئی تصاویر بنائی ہیں جن میں ٹیسلا کمپنی کے مالک ایلون مسک کا پورٹریٹ بھی شامل ہے۔
اس عمل کے لیے روبوٹ نے اینڈریا کے سارے کام کو دیکھا اس کی تاریخ کو پرکھا اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے انسانی فنکار کی نقل کرتے ہوئے تصاویر بنائی ہیں۔ روبوٹ نے ایک فن پارے پر کئی مرتبہ کام کیا جسے روبوٹ کمپنی کے خالق نے فنکارانہ تخلیق کا ایک نیا ارتقائی عمل کہا ہے۔
صوفیہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنی مصوری میں جینیاتی الگورتھم اور کمپیوٹیشنل تخلیقی عمل استعمال کیا ہے۔ ' یوں ایسے خدوخال بنے ہیں جو اس دنیا میں پہلے ممکن نہ تھے۔ میں سمجھتی ہوں کی مشینیں بھی تخلیقی کام کرسکتی ہیں،' صوفیہ نے بتایا۔
اس میں 12 سیکنڈ کی ایم پی فور فائل ہے جس میں وہ اینڈریا کے کام کو پیش کیا گیا ہے۔ اس میں انہوں نے ہاتھوں میں ڈجیٹل قلم لے کر شاہکار تخلیق کئے ہیں۔ اس کی پینٹنگ خریدنے والے سے صوفیہ بات کریں گی اور اس کے چہرے کا مطالعہ کرتے ہوئے اپنی تصویر میں اس کے خدوخال کا حتمی اضافہ کریں گی۔
یہ پینٹنگز مشہور خاتون روبوٹ صوفیہ نے تیار کی ہیں جن کی تیاری میں انسانی مصور نے بھی مدد کی ہے۔ ہانگ کانگ کی ہینسن روبوٹکس ہیومونائڈ کمپنی نے اس ڈجیٹل مصوری کو نان فنجیبل ٹوکن ( این ایف ٹی) کا نام دیا گیا ہے۔ این ایف ٹی ڈجیٹل نوادرات کا ایک نیا رحجان ہے جسے بلاک چین کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے اور ان کی نقل نہیں کی جاسکتی۔ اس طرح ایف ایف ٹی کی خریداری کا رحجان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور لوگ اس میں سرمایہ کاری بھی کررہے ہیں۔
تاہم اس کی تیاری میں انسانی فن کار اور مصنوعی ذہانت (آرٹی فیشل انٹیلی جنس) کا بھی کردار ہے۔ واضح رہے کہ صوفیہ روبوٹ بات بھی کرتی ہے اور اس نے اپنی مصوری پر رائے بھی دی ہے۔
' مجھے امید ہے کہ لوگ انسانوں کی مدد سے تیار کردہ میرے کام کو سراہیں گے اور میں مزید نئے طریقوں سے اس کام میں شریک رہوں گی،' صوفیہ نے اسٹوڈیو میں اپنی مخصوص میکانکی آواز میں بتایا جو 2016 میں منظرِ عام پرآئی تھی۔ اب انہوں نے اطالوی مصور اینڈریا بوناسیٹو کے تعاون سے کئی تصاویر بنائی ہیں جن میں ٹیسلا کمپنی کے مالک ایلون مسک کا پورٹریٹ بھی شامل ہے۔
اس عمل کے لیے روبوٹ نے اینڈریا کے سارے کام کو دیکھا اس کی تاریخ کو پرکھا اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے انسانی فنکار کی نقل کرتے ہوئے تصاویر بنائی ہیں۔ روبوٹ نے ایک فن پارے پر کئی مرتبہ کام کیا جسے روبوٹ کمپنی کے خالق نے فنکارانہ تخلیق کا ایک نیا ارتقائی عمل کہا ہے۔
صوفیہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنی مصوری میں جینیاتی الگورتھم اور کمپیوٹیشنل تخلیقی عمل استعمال کیا ہے۔ ' یوں ایسے خدوخال بنے ہیں جو اس دنیا میں پہلے ممکن نہ تھے۔ میں سمجھتی ہوں کی مشینیں بھی تخلیقی کام کرسکتی ہیں،' صوفیہ نے بتایا۔
اس میں 12 سیکنڈ کی ایم پی فور فائل ہے جس میں وہ اینڈریا کے کام کو پیش کیا گیا ہے۔ اس میں انہوں نے ہاتھوں میں ڈجیٹل قلم لے کر شاہکار تخلیق کئے ہیں۔ اس کی پینٹنگ خریدنے والے سے صوفیہ بات کریں گی اور اس کے چہرے کا مطالعہ کرتے ہوئے اپنی تصویر میں اس کے خدوخال کا حتمی اضافہ کریں گی۔