کورونا کی تیسری خطرناک لہر اور ویکسین کے بارے میں خدشات

60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ ویکسین لگوانے سے پہلے کورونا کے لیے PCR ٹیسٹ ضرور کروائیں۔

60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ ویکسین لگوانے سے پہلے کورونا کے لیے PCR ٹیسٹ ضرور کروائیں۔فوٹو: فائل

کورونا کی تباہ کاریاں جاری ہیں۔ تیسری لہر نے پھر سے دُنیا کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ پاکستان میں کورونا انفیکشن ریٹ 10 فیصد سے زیادہ ہو چکا ہے اور اس سے بڑے بڑے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔

چند روز پہلے پاکستان کے وزیر اعظم اور ان کی اہلیہ بھی کورونا سے متاثر ہو کر قرنطینہ میں چلے گئے ہیں۔ ویکسین بھی آچکی ہے اور ہزاروں لوگ ویکسین لگوا کر اپنے آپ کومحفوظ کر چکے ہیں مگر ویکسین کے بارے میں خدشات اور خطرات موجود ہیں۔ جب سے وزیراعظم کا ٹیسٹ پازیٹو آیا ہے، لوگ ویکسین لگوانے سے احتراز کر رہے ہیں۔ کیونکہ کورونا ہونے سے دو دن پہلے وزیراعظم صاحب کو ویکسین لگی تھی۔ وزیراعظم کی میڈیکل ٹیم کو چاہیے تھا کہ پہلے وزیراعظم کا کورونا PCR کروایا جاتا اور اس کے بعد ویکسین لگوائی جاتی۔

60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگوں کے لیے ضروری ہے کہ ویکسین لگوانے سے پہلے ان کا کورونا کے لیے PCR ٹیسٹ ضرور کروایاجائے کیونکہ کورونا پازیٹو ہونے کی صورت میں ویکسین لگوائی جائے تو پھر اس سے کئی پیچیدگیاں پیدا ہو سکتی ہیں۔ ڈرگ ری ایکشن کی وجہ سے مضر اثرات ہونے کا بھی خدشہ ہو سکتا ہے۔ ویکسین کی وجہ سے الرجک ری ایکشن ہونے کا بھی ڈرہے۔ آسڑیا میں ویکسین لگنے سے اموات بھی واقع ہوئی ہیں۔

انگلینڈ میں ویکسین کی وجہ سے کئی لوگوں کو Bells' Palsy بھی ہو گئی ۔ اس لیے بہت ضروری ہے کہ ویکسین لگوانے سے پہلے اس بات کی تسلی کر لی جائے اور اگر کورونا کی علامات مثلاً سردرد، بخار، فلوکی علامت، کھانسی، گلے میں خارش وغیرہ ہوئی تو پھر ضروری ہے کہ پہلے کورونا PCR ٹیسٹ کروایا جائے اور اگر یہ ٹیسٹ پازیٹو ہوتو پھر 14 دن کے لیے مریض قرنطینہ میں چلا جائے اور اس کے دو ہفتے بعد ٹیسٹ کر کے ویکسین لگائی جائے۔

پاکستان میں دوست ملک چین کی طرف سے بھیجی گئی ویکسین لگائی جا رہی ہے۔ یہ ویکسین اصل میں مردہ کورونا وائرس سے تیار ہوتی ہے اور یہ جسم میں داخل ہو کر قوت مدافعت پیدا کرتی ہے۔ اس ویکسین کی دو خوراکیں ہیں۔ پہلی ویکسین کے بعد دوسری ویکسین 21 دن کے وقفے کے بعد لگائی جاتی ہے۔ دوسری خوراک کے بعد جسم میں کورونا کے خلاف Antibudies یعنی قوت مدافعت پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے۔

ویکسین لگانے کے فوراً بعد ٹیکے کی جگہ سوجن اور خارش، ہلکا بخار اور سر درد ہو سکتا ہے جو ایک دو دن رہتا ہے۔ کچھ مریضوں میں ویکسین لگوانے کے فوراً بعد الرجی ہو سکتی ہے۔ اس لیے ویکسین لگواتے وقت احتیاط بہت ضروری ہے۔ ویکسین لگوانے کے بعد احتیاطی تدابیر اور ایس او پیز کو ملحوظ خاطر رکھنا بہت ضروری ہے۔ ویکسین لگوانے سے یہ نہ سمجھیں کہ آپ کورونا سے بالکل محفوظ ہو گئے ہیں۔ ویکسین پر ابھی تحقیق جاری ہے۔

ابھی تک تجربات ہو رہے ہیں کورونا کی بیماری کو ابھی سال سے زیادہ کا عرصہ ہوا ہے۔ اس کو مکمل طور پر سمجھنے اور اس پہ قابو پانے میں وقت لگے گا۔ ابھی تک یہ بھی پتہ نہیں کہ ویکسین کتنے دنوں یا مہینوں کے لیے کارگر رہے گی۔ ویکسین کے بارے میں سوشل میڈیا پر کئی سازشی تھیوریاں بھی پیش کی جاری ہیں جن کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔

کورونا ایک حقیقت ہے۔ اس نے پوری دنیا کو اپنی گرفت میں لے رکھا ہے۔ ابھی تک دُنیا بھر میں لاکھوں لوگ اس کی وجہ سے لقمہ اجل بن چکے ہیں اور لاکھوں اس سے متاثر ہیں جن میں روزانہ اضافہ ہو رہا ہے۔ دُنیا بھر میں کئی طرح کی ویکسین آچکی ہے اور ہزاروں لوگ روزانہ ویکسین لگوا رہے ہیں مگر ویکسین لگانے کے ساتھ احتیاطی تدابیر کو ملحوظ خاطر رکھنا بہت ضروری ہے۔

ایک چھوٹے سے نہ نظر آنے والے جرثومے نے پوری دنیا کو بدل کے رکھ دیا ہے۔ دُنیا بھر کی معیشت اس سے متاثر ہو چکی ہے۔ ہوٹل، ریسٹورینٹ، بار کلب وغیرہ بند ہو چکے ہیں۔ ائیر لائنوں کا کاروبار بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ کلاس روم کی بجائے آن لائن کلاسوں کا دور دورہ ہے۔ کورونا کی وجہ سے کلاسز تو آن لائن ہو رہی تھیں اب ڈگریاں بھی آن لائن ملنا شروع ہو گئی ہیں۔ آن لائن سٹودنٹ ایک نئی اصطلاح رائج ہو گئی ہے۔ تقریباً ایک سال سے تعلیمی نظام معطل ہو کے رہ گیا ہے۔

کورونا ویکسین لگوانے کے لیے حکومت نے انتظامات کیے ہیں۔ سب سے پہلے ہیلتھ ورکرز اور ڈاکٹرز کو ترجیح دی گئی ہے اس کے بعد 60 سال سے زائد عمر کے لوگوں کو ویکسین لگائی جارہی ہے۔ عوام الناس کی باری ابھی نہیں آئی ہے۔ پرائیویٹ کمپنیاں بھی میدان میں آگئی ہیں۔ جو ویکسین امپورٹ کر کے اس کو مہنگے داموں بیچنے کے چکرمیں DRAP سے اپنی من پسند قیمت لگوانے کے چکر میں ہیں تاکہ عوام الناس جو ٹیسٹ کرانے کی سکت نہیں رکھتے وہ ویکسین کے لیے دھکے کھاتے پھریں۔ حکومت کو چاہیے کہ کورونا ویکسین لگوانے کی ملکی سطح پر مہم کا آغاز کرے اور احساس پروگرام کے تحت ہر خاص و عام کو ویکسین لگوائی جائے۔


فی الحال دو خوراکوں والی ویکسین منظر عام پر آئی ہے، امید ہے کہ جلد ہی سنگل ڈوز ویکسین آجائے گی۔ اس کے بعد اس بات کا تعین کیاجائے گا کہ ویکسین کی بوسٹر ڈوز کب لگنی ہے۔ ویکسین کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ کورونا سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر من و عن عمل کیا جائے:

٭ کورونا SOPs اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے سماجی فاصلے برقرار رکھیں۔

٭ زیادہ گھلنے ملنے، سماجی تقریبات میں جانے اور رَش والی جگہوں پہ جانے سے احتراز کریں۔

٭ ہاتھوں کو بار بار صابن سے دھوئیں یا سینٹائز (Sanitizer) کا استعمال کریں۔

٭ آج کل ماسک ایک سماجی ضرورت بن چکا ہے۔

٭ نت نئے ماسک سامنے آرہے ہیں۔ خواتین نے اپنے سوٹوں سے میچ کرتے ہوئے ماسک پہننا شروع کر دیئے ہیں۔ سیاستدان اپنے پارٹی کے جھنڈوں یا اپنے لیڈروں کی تصاویر والے ماسک استعمال کر رہے ہیں۔ صدر مملکت جناب عارف علوی بھی پاکستان کے جھنڈے والا ماسک استعمال کر رہے ہیں۔ اگر آپ نے ویکسین لگوا بھی لی ہے تو ماسک کا استعمال ضروری ہے۔ کیونکہ ویکسین لگوانے کے بعد قوتِ مدافعت پیدا ہونے میں وقت لگ سکتا ہے اور آپ ویکسین لگوانے کے بعد بھی کورونا سے متاثر ہو سکتے ہیں۔

٭سادہ اور متوازن غذا استعمال کریں۔ تلی ہوئی اشیاء اور مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں۔

٭وٹامن سی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔

٭صبح و شام دار چینی اور شہد کا قہوہ بنا کرلیں۔

٭کورونا انفیکشن سے بچنے کے لیے یا کورونا ہونے کی صورت میں صبح و شام ایک کپ گرم دودھ میں ایک چمچ زیتون کا تیل اورایک چمچ شہد ڈال کر استعمال کریں۔ کورونا کے ہزاروں مریضوں نے ہلدی والے اس نسخے کا استعمال کر کے شفا پائی ہے۔ اس سلسلے میں کسٹمز ہیلتھ کئیر سوسائٹی کی طرف سے قوت مدافعت بڑھانے والا سیرپ متعارف کروایا ہے جسے استعمال کر کے ہزاروں مریض صحت یاب ہو ئے ہیں۔

اوپر دی گئی ہدایات کے علاوہ یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ کورونا کی تیسری لہر سے بھی بچنے کا واحد راستہ احتیاطی تدابیر پہ عمل کرنا ہے۔ میسر ہو تو ویکسین ضرور لگوائیں۔ ویکسین لگوانے کے باوجود ماسک اور سینیٹائزر کا استعمال بہت ضروری ہے۔ آپ کا ماسک آپ کی Ultimate ویکسین ہے۔ احتیاطی تدابیر اور کورونا SOPs پہ عمل کر کے آپ اپنے آپ کو اور اپنے پیاروں کو کورونا سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
Load Next Story