حکومت SOEs پر گرفت مضبوط رکھنے کی خواہاں
نیا بل اداروں میں سیاسی مداخلت کے خاتمے اور انھیں مالی استحکام بخشنے سے متصادم ہے۔
وفاقی حکومت ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs ) پر گرفت مضبوط رکھنا چاہتی ہے۔
وفاقی حکومت پارلیمان سے نئے ایکٹ کی منظوری کے بعد بھی ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs ) پر گرفت مضبوط رکھنا چاہتی ہے۔ حکومت کی یہ خواہش ایس او ایز میں سے سیاسی مداخلت ختم کرکے ان اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور خسارے سے نکالنے کے مقاصد سے متصادم ہے۔
اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز ( گورننس اینڈ مینجمنٹ ) ایکٹ 2021 سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اب بھی ان اداروں کو سیاسی مداخلت سے مکمل طور پر آزاد نہیں کرنا چاہتی۔ تاہم مجوزہ قانون میں شامل اصول اور اغراض و مقاصد اشارہ دیتے ہیں کہ اگر ان اداروں کو بامعنی خودمختاری دی جائے تو یہ بحال ہوسکتے ہیں۔
وفاقی کابینہ آئی ایم ایف کی شرائط کے جزو کے طور پر '' ایس او ایز بل'' کی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے، جو اب منظوری کے لیے پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔ ایس او ای بل درست سمت میں قدم ہے تاہم بل میں اہم تبدیلیاں ناگزیر ہیں۔ بل میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ کم از کم 85 ادارے ( ایس او ایز ) کمرشل انٹرپرائزز کے طور پر چلائے جائیں گے تاہم بل کی متعدد شقیں ان سرکاری تجارتی اداروں کو وہ خودمختاری نہیں دیتیں جو ایک کمرشل ادارے کو نفع میں چلنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
حکومت نے '' بورڈ نامزدگی کمیٹی '' قائم کرنے کی تجویز دی ہے جس کا سربراہ ایک وزیر ہوگا۔ یہ کمیٹی ایس او ایز کے بورڈز کے لیے وفاقی حکومت سے امیدواروں کی سفارش کرے گی۔ اس طرح سیاسی مداخلت کا دروازہ کھلا رکھا گیا ہے۔
اس کے علاوہ فنانس ڈویژن میں ایس او ایز پر نگاہ رکھنے کے لیے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹس کے قیام کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ ان کے علاوہ بھی ایس او ایز پر حکومتی گرفت رکھنے کے لیے یہ اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔
وفاقی حکومت پارلیمان سے نئے ایکٹ کی منظوری کے بعد بھی ریاستی ملکیتی اداروں (SOEs ) پر گرفت مضبوط رکھنا چاہتی ہے۔ حکومت کی یہ خواہش ایس او ایز میں سے سیاسی مداخلت ختم کرکے ان اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنانے اور خسارے سے نکالنے کے مقاصد سے متصادم ہے۔
اسٹیٹ اونڈ انٹرپرائزز ( گورننس اینڈ مینجمنٹ ) ایکٹ 2021 سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اب بھی ان اداروں کو سیاسی مداخلت سے مکمل طور پر آزاد نہیں کرنا چاہتی۔ تاہم مجوزہ قانون میں شامل اصول اور اغراض و مقاصد اشارہ دیتے ہیں کہ اگر ان اداروں کو بامعنی خودمختاری دی جائے تو یہ بحال ہوسکتے ہیں۔
وفاقی کابینہ آئی ایم ایف کی شرائط کے جزو کے طور پر '' ایس او ایز بل'' کی پہلے ہی منظوری دے چکی ہے، جو اب منظوری کے لیے پارلیمان میں پیش کیا جائے گا۔ ایس او ای بل درست سمت میں قدم ہے تاہم بل میں اہم تبدیلیاں ناگزیر ہیں۔ بل میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ کم از کم 85 ادارے ( ایس او ایز ) کمرشل انٹرپرائزز کے طور پر چلائے جائیں گے تاہم بل کی متعدد شقیں ان سرکاری تجارتی اداروں کو وہ خودمختاری نہیں دیتیں جو ایک کمرشل ادارے کو نفع میں چلنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
حکومت نے '' بورڈ نامزدگی کمیٹی '' قائم کرنے کی تجویز دی ہے جس کا سربراہ ایک وزیر ہوگا۔ یہ کمیٹی ایس او ایز کے بورڈز کے لیے وفاقی حکومت سے امیدواروں کی سفارش کرے گی۔ اس طرح سیاسی مداخلت کا دروازہ کھلا رکھا گیا ہے۔
اس کے علاوہ فنانس ڈویژن میں ایس او ایز پر نگاہ رکھنے کے لیے سینٹرل مانیٹرنگ یونٹس کے قیام کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ ان کے علاوہ بھی ایس او ایز پر حکومتی گرفت رکھنے کے لیے یہ اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔