عالمی سطح پر مندی کے سبب کپاس کی قیمت تنزلی سے دوچار رہی

عالمی کاٹن مارکیٹ میں غیر معمولی مندی کی وجوہات میں چین امریکا کشیدگی، کورونا وبا اور ڈالر کے گرتے نرخ ہیں، نسیم عثمان

عالمی کاٹن مارکیٹ میں غیر معمولی مندی کی وجوہات میں چین امریکا کشیدگی، کورونا وبا اور ڈالر کے گرتے نرخ ہیں، نسیم عثمان (فوٹو : فائل)

لاہور:
مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتے کاروباری سرگرمیاں عالمی کاٹن مارکیٹوں کے زیر اثر رہیں اور عالمی سطح پر مندی کی وجہ سے کپاس کی قیمت تنزلی سے دوچار رہی۔

نیویارک کاٹن کے ریٹ میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ کے بعد 78 سینٹ فی پاؤنڈ کی سطح پر آگئی تھی جو اختتام پر دوبارہ 81 سینٹ فی پاؤنڈ پر بند ہوئی۔ کاٹن مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کی وجہ چین اور امریکا کے مابین دوبارہ بڑھتی ہوئی اقتصادی کشیدگی کے بعد امریکا کے بڑے چینز کی چین سے مال کی خریداری روکا جانا ہے۔

امریکی چینز نے چین میں چائلڈ لیبر زیادہ ہونے کے الزام کی بنیاد پر چین سے ٹیکسٹائل مصنوعات کی خریداری روک دی ہے جس کے ردعمل میں چین نے بھی امریکا سے کاروبار محدود کرنے کے عندیےکا اظہار کیا ہے۔

USDA کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ کے مطابق چین نے امریکا سے بھی خریداری سرگرمیاں گھٹادی ہیں اور کئی سودے منقطع کردیے ہیں۔ ان عوامل کی وجہ سے انٹرنیشنل کاٹن مارکیٹوں میں غیر معمولی اتار چڑھاؤ دیکھا گیا۔


مقامی کاٹن مارکیٹ میں جنرز کے پاس اسٹاک انتہائی قلیل رہ گیا ہے اور ہفتہ اور کاروبار میں معمولی نوعیت کی خریداری سرگرمیوں کے باعث ملے جلے رحجان کی کیفیت رہی۔

گزشتہ ہفتے کے اختتامی دو دن میں اسپاٹ ریٹ میں تقریبا فی من 300 روپے کی کمی سے 11900 روپے کی سطح پر آگئی۔ سندھ میں فی من روئی کی قیمت 10200 تا 11500 روپے اور فی 40 کلوگرام پھٹی کی قیمت 5000 تا 5300 روپے رہی۔

پنجاب میں فی من روئی کی قیمت 10500 تا 11500 روپے جبکہ ادھار کی بنیاد پر 12000 روپے رہی۔ ہفتے وار کاروبار میں کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی فی من روئی کی اسپاٹ قیمت 300 روپے کی کمی سے 11900 روپے پر بند ہوئی۔

کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں غیر معمولی مندی کا تاثر ہے جس کی وجوہات میں چین اور امریکا کے درمیان معاشی کشیدگی کے علاوہ کورونا کی تیسری لہر اور ڈالر کی گھٹتی ہوئی قدرہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان سمیت بھارت، برازیل اور وسطی ایشیا میں روئی کی قیمتوں میں کمی کا رحجان غالب رہا۔
Load Next Story