سنکیانگ میں جبری مشقت کا کوئی وجود نہیں ہے چینی وزارت خارجہ
پروپیگنڈے کا مقصد سنکیانگ میں ٹیکسٹائل سے وابستہ مزدوروں کے روزگار کو تباہ کرنا ہے: پریس کانفرنس
لاہور:
29 مارچ کو چین کی وزارت خارجہ اور سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد کرتے ہوئے سنکیانگ کے مختلف شعبوں میں ہونے والی ترقی سے آگاہ کیا اور مغربی ممالک کے جھوٹے اور بے جا الزامات کے جوابات دیے۔
اس پریس کانفرنس میں سنکیانگ کی مقامی حکومت کے ترجمان شوگوئی شیانگ نے ایچ اینڈ ایم کے سنکیانگ کی کاٹن مصنوعات کو استعمال نہ کرنے سے متعلق بیان کے تناظر میں تین سوالات پوچھے۔
پہلا سوال کہ ان پابندیوں کی کیا بنیاد ہے؟
ترجمان نے کہا کہ یورپی یونین، امریکا، برطانیہ اور کینیڈا نے سنکیانگ میں متعلقہ افراد اور اداروں پر جب بھی پابندیاں عائد کی ہیں، ان کی بنیاد پر کوئی ٹھوس وجہ موجود نہیں ہوتی۔ یہ پابندیاں محض چین مخالف تھنک ٹینکس اور کچھ نام نہاد اسکالرز کی غیر مصدقہ اطلاعات اور مٹھی بھرعلیحدگی پسندوں کی خواہش پر لگائی جاتی ہیں جو انتہائی ناانصافی پر مبنی رویہ ہے۔
دوسرا سوال یہ تھا کہ ان پابندیوں کا مقصد کیا ہے؟
ترجمان کے مطابق یہ پابندیاں سنکیانگ کے کاروباری اداروں پر دباؤ ڈالنے کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگوں کی بے روزگاری کی وجہ بن رہی ہیں۔ ان سے سنکیانگ میں عدم استحکام کے علاوہ اور کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ چین مخالف قوتوں کا مقصد ان پابندیوں کے ذریعے چین کی ترقی کا راستہ روکنا ہے۔
تیسرا سوال یہ کہ ان پابندیوں کا کیا فائدہ ہے؟
ترجمان کا کہنا تھا کہ دنیا اب ایک گلوبل ویلیج ہے، اور ممالک کے مابین تعلقات قریب تر ہوتے جارہے ہیں۔ صنعتی چین، سپلائی چین، اور ویلیو چین نے پوری دنیا کے کاروباری اداروں کو آپس میں باہم مربوط کردیا ہے۔ اب چوٹ ایک کو لگے گی تو اس کا درد سب کو محسوس ہوگا۔
پریس کانفرنس کے شرکاء نے بتایا کہ سنکیانگ میں اقلیتوں کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ مختلف قومیتوں کے عوام ہم آہنگی سے رہتے ہیں اور مغربی ممالک کے ''نسل کشی'' کے نام نہاد اور بے بنیاد الزامات سراسر بے بنیاد ہیں اور سنکیانگ میں جبری مشقت کا کوئی وجود نہیں ہے۔ سنکیانگ میں کپاس کی صنعت سے وابستہ مزدوروں نے کہا کہ مغربی شخصیات نے حقائق کے جائزے کے بغیر سنکیانگ میں ٹیکسٹائل کی صنعت کا بائیکاٹ شروع کیا۔ ان کا مقصد سنکیانگ میں ٹیکسٹائل سے وابستہ مزدوروں کے روزگار کو تباہ کرنا ہے۔ شرکا نے واضح کیا کہ متعلقہ پابندی سے مغربی ممالک کو خود بھی نقصان اٹھانا پڑے گا۔
29 مارچ کو چین کی وزارت خارجہ اور سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے نے ایک مشترکہ پریس کانفرنس کا انعقاد کرتے ہوئے سنکیانگ کے مختلف شعبوں میں ہونے والی ترقی سے آگاہ کیا اور مغربی ممالک کے جھوٹے اور بے جا الزامات کے جوابات دیے۔
اس پریس کانفرنس میں سنکیانگ کی مقامی حکومت کے ترجمان شوگوئی شیانگ نے ایچ اینڈ ایم کے سنکیانگ کی کاٹن مصنوعات کو استعمال نہ کرنے سے متعلق بیان کے تناظر میں تین سوالات پوچھے۔
پہلا سوال کہ ان پابندیوں کی کیا بنیاد ہے؟
ترجمان نے کہا کہ یورپی یونین، امریکا، برطانیہ اور کینیڈا نے سنکیانگ میں متعلقہ افراد اور اداروں پر جب بھی پابندیاں عائد کی ہیں، ان کی بنیاد پر کوئی ٹھوس وجہ موجود نہیں ہوتی۔ یہ پابندیاں محض چین مخالف تھنک ٹینکس اور کچھ نام نہاد اسکالرز کی غیر مصدقہ اطلاعات اور مٹھی بھرعلیحدگی پسندوں کی خواہش پر لگائی جاتی ہیں جو انتہائی ناانصافی پر مبنی رویہ ہے۔
دوسرا سوال یہ تھا کہ ان پابندیوں کا مقصد کیا ہے؟
ترجمان کے مطابق یہ پابندیاں سنکیانگ کے کاروباری اداروں پر دباؤ ڈالنے کے علاوہ بڑی تعداد میں لوگوں کی بے روزگاری کی وجہ بن رہی ہیں۔ ان سے سنکیانگ میں عدم استحکام کے علاوہ اور کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ چین مخالف قوتوں کا مقصد ان پابندیوں کے ذریعے چین کی ترقی کا راستہ روکنا ہے۔
تیسرا سوال یہ کہ ان پابندیوں کا کیا فائدہ ہے؟
ترجمان کا کہنا تھا کہ دنیا اب ایک گلوبل ویلیج ہے، اور ممالک کے مابین تعلقات قریب تر ہوتے جارہے ہیں۔ صنعتی چین، سپلائی چین، اور ویلیو چین نے پوری دنیا کے کاروباری اداروں کو آپس میں باہم مربوط کردیا ہے۔ اب چوٹ ایک کو لگے گی تو اس کا درد سب کو محسوس ہوگا۔
پریس کانفرنس کے شرکاء نے بتایا کہ سنکیانگ میں اقلیتوں کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ مختلف قومیتوں کے عوام ہم آہنگی سے رہتے ہیں اور مغربی ممالک کے ''نسل کشی'' کے نام نہاد اور بے بنیاد الزامات سراسر بے بنیاد ہیں اور سنکیانگ میں جبری مشقت کا کوئی وجود نہیں ہے۔ سنکیانگ میں کپاس کی صنعت سے وابستہ مزدوروں نے کہا کہ مغربی شخصیات نے حقائق کے جائزے کے بغیر سنکیانگ میں ٹیکسٹائل کی صنعت کا بائیکاٹ شروع کیا۔ ان کا مقصد سنکیانگ میں ٹیکسٹائل سے وابستہ مزدوروں کے روزگار کو تباہ کرنا ہے۔ شرکا نے واضح کیا کہ متعلقہ پابندی سے مغربی ممالک کو خود بھی نقصان اٹھانا پڑے گا۔