ن لیگ کا انکم ٹیکس اور نیپرا سے متعلق صدارتی آرڈیننسز کے خلاف عدالت جانے کا اعلان

پیپلز پارٹی پیچھے ہٹ گئی، دونوں صدارتی آرڈیننس خلاف آئین ہیں فوری واپس لیے جائیں، احسن اقبال کا قومی اسمبلی میں بیان

پیپلز پارٹی پیچھے ہٹ گئی، دونوں صدارتی آرڈیننس خلاف آئین ہیں فوری واپس لیے جائیں، احسن اقبال کا قومی اسمبلی میں بیان (فوٹو : فائل)

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے انکم ٹیکس اور نیپرا سے متعلق صدارتی آرڈی نینسز اور اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کا مجوزہ بل واپس لینے کا مطالبہ کردیا، (ن) لیگ نے آرڈیننسز کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کردیا تاہم پیپلز پارٹی پیچھے ہٹ گئی۔

قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کے زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں احسن اقبال نے نکتہ اعتراض اٹھایا کہ ملک کو آئین کے مطابق چلایا جائے گا تو صحیح طریقے سے چلے گا، آرٹیکل 73 کہتا ہے کہ کوئی نیا ٹیکس لگایا جائے یا تبدیلی ہوگی تو وہ منی بل کہلائے گا، آرڈیننس کے ذریعے منی بل نافذ کیے گئے، 700 ارب کے ٹیکسز کو آرڈیننس کے ذریعے لگانا آئین کی خلاف ورزی ہے، اگر کسی قسم کی ٹیکسیشن کرنی ہے تو منتخب نمائندوں کے سامنے پیش کی جائیں اور ان ٹیکسز کو واپس لیا جائے۔

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے نظام میں رد و بدل کے لیے صدر یا وزیراعظم کے پاس بھی اختیار نہیں ہے، عوام پر کسی قسم کا ٹیکس لگانا یا تبدیلی کرنی ہو تو منظوری ایوان دے سکتا ہے اس لیے آرڈیننسز واپس لیے جائیں۔

یہ پڑھیں : آئی ایم ایف کی ایک اور شرط پوری، 150 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ ختم

حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر حماد اظہر نے موقف اختیار کیا کہ جو آج آرڈیننس پر اعتراض کررہے ہیں وہ اپنے ادوار میں یہی کام ایس آر اوز کے ذریعے کرتے رہے ہیں، اگر مالیاتی امور پر آرڈیننس نہیں آسکتا تو ایس آر اوز کیسے آسکتے ہیں اور اگر یہ دلیل مان لی جائے تو سابقہ حکومتوں کے ایس آراوز کالعدم ہوجائیں گے۔


احسن اقبال کے مطالبے پر اسپیکر اسد قیصر نے آرٹیکل 89 کو 73 کے ساتھ ملاکر پڑھتے ہوئے مالیاتی امور سے متعلق رولنگ دے دی کہ آرڈیننس جاری ہوسکتے ہیں۔ احسن اقبال نے رولنگ کو چیلنج کیا اور کہا وہ اس رولنگ کو عدالت میں چیلنج کرسکتے ہیں اس پر اسپیکر نے کہا آپ چیلنج کرلیں۔

راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ ہم عدالت جاکر اپنی داڑھی دوسرے اداروں کے ہاتھ میں دینے کے حق میں نہیں مگر منی بل کو عام قانون سازی کی طرح نہیں لایا جاسکتا۔ سردار ایاز صادق نے اسپیکر کو تجویز دی کہ وہ رولنگ پر عمل درآمد روک دیں اور حکومت اور اپوزیشن کے قانونی ماہرین سے مشاورت کرکے کسی متفقہ نکتے پر پہنچیں۔

یہ بھی پڑھیں : عوام پر مزید 700 ارب کا بوجھ؛ وفاقی حکومت کو بجلی مہنگی کرنے کا اختیار مل گیا

ایاز صادق کی تجویز پر اسپیکر نے مشیر پارلیمانی امور، وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل اور اپوزیشن کے قانونی ماہرین پر مشتمل کمیٹی کا دوتین روز میں مشاورتی اجلاس بلانے کا اعلان کردیا۔

ایم ایم اے کے رکن زاہد اکرم درانی نے جانی خیل قبیلے کے چار نوجوانوں کی پراسرار ہلاکت کا معاملہ اٹھایا تو اسپیکر نے وزیر مملکت داخلہ شہزاد اکبر سے رپورٹ طلب کرلی۔ اسی دوران پی پی پی رکن آغا رفیع اللہ نے کورم کی نشاندہی کردی، حکومت کی سرتوڑ کوشش کے باوجود بھی کورم پورا نہ نکلا تو اجلاس جمعرات کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کردیا گیا۔


 
Load Next Story