پاکستانی قرضوں کا حجم زیادہ شرح نمو کم رہے گیعالمی بینک

رواں مالی سال معاشی شرح نمو 1.3 فیصد متوقع، قرضوں کا حجم 94 فیصد ہوجائے گا۔

5 چیئر مین ایف بی آر، تین وزرائے خزانہ تبدیل، اہداف حاصل کرنے میں ناکامی،رپورٹ فوٹو : فائل

عالمی بینک کے مطابق پاکستان میں معاشی بڑھوتری کے فوری امکانات نہیں ہیں تاہم قرضوں کا حجم زیادہ اور شرح نمو کم رہے گی۔

منگل کو جاری کی جانے والی اپنی سالانہ ساؤتھ ایشیا اکنامک فوکس رپورٹ میں عالمی بینک نے کہا کہ پاکستان کے قرضوں کا گراف بلند رہے گا، رپورٹ میں کہا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ٹیکس محصولات کو دگنا کر کے قرضوں کو کم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔


پانچ چیئرمین ایف بی آر اور تین وزرائے خزانہ کو تبدیل کرنے کے باوجود وہ ان دو اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں،بینک نے پاکستان کی معاشی بحالی کو بدستور نازک صورتحال سے دوچار قرار دیا ہے اور غربت میں اضافے کی پیش گوئی بھی کی ہے، یہ رپورٹ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے اپنے دوسرے وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کو ہٹائے جانے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے۔

عالمی بینک نے آئندہ مالی سال کے لئے صرف دو فیصد معاشی نمو کی پیش گوئی کی ہے ، جو حکومت کے چوتھے سال کے دوران حکومتی ہدف سے نصف ہے۔

رپورٹ کے مطابق مالی سال21 ۔ 2020ء کے دوران اوسط شرح اوسطا 2.2 فیصد ہوجائے گی، 23۔ 2022ء میں زیادہ تر نجی کھپت کی وجہ سے شرح نمو میں اضافے کی توقع ہے،بینک نے رواں مالی سال کے لئے پاکستان میں افراط زر کی شرح 9 فیصد رہنے کی توقع ظاہر کی ہے،تاہم آئندہ مالی سال میں یہ شرح کم ہوکر 7 فیصد ہوجائے گی۔
Load Next Story