بار بار غلط بیانی ہو رہی ہےحکومت کیا اگلی صدی تک بلدیاتی الیکشن کرا دیگی سپریم کورٹ
بلدیاتی الیکشن آئینی ضرورت ہے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل پوچھ کر بتائیں حکومت کینٹ بورڈز میں انتخابات چاہتی ہے یا نہیں،عدالت
سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ بورڈز میں بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ بلدیاتی انتخابات آئینی ضرورت ہے تو حکومت روگردانی کیسے کرسکتی ہے، ستمبر سے لیکر اب تک پانچ ماہ ہوگئے لیکن انتخابات کا دور دور تک پتہ نہیں،کیا اگلی صدی میں انتخابات کرائیں گے۔
اگر پارلیمنٹ دو سال تک ترمیم منظور نہیں کرے گی توکیا آپ انتخابات نہیں کرائیں گے، جائیں اور حکومت سے پوچھ کر بتائیں کہ حکومت کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات کرانا چاہتی ہے یا نہیں، حکومت بار بار غلط بیانی کررہی ہے، اس سے تو انتخابات لمبے عرصے تک ملتوی ہوجائیں گے۔عدالت نے کہا جب پہلے ہی قانون متنازع تھا تو پھر حکومت نے سپریم کورٹ کو انتخابات کے لارے میں کیوں رکھا، حکومت جو مرضی سوچے آئینی و قانونی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے انتخابات توکرانا ہی ہوں گے، انتخاب کے التواکے حوالے سے کسی قسم کی نا اہلی اور تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ خصوصی خبر نگارکے مطابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کنٹونمنٹ بورڈز میں عبوری انتظام میں توسیع کیلیے حکومتی درخواست مستردکرتے ہوئے کنٹونمنٹ بورڈزاور وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کے انعقادکے بارے میں حتمی تاریخ طلب کر لی۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاورکو ہدایت کی ہے کہ وہ مجاز اتھارٹی کیساتھ رابطہ کرکے کینٹ بورڈز اور وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی الیکشن کے انعقادکی حتمی تاریخ کے بارے میں ایک ہفتے کے اندر واضح بیان جمع کرائیں۔عدالت نے اگلی سماعت پرسیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر)آصف یاسین کیخلاف توہین عدالت کامقدمہ بھی ساتھ سننے کافیصلہ کیا ہے۔عدالت نے حکومتی ر پورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارکیا، چیف جسٹس تصدق نے ریمارکس دیئے، سیکرٹری دفاع نے خودگزشتہ سال ستمبر میں الیکشن کرانے کا بیان حلفی دیا تھا لیکن ابھی تک قانون نہیں بنایا جا سکا، الیکشن کرانے کی نیت ہوتی تو آرڈیننس جاری کیا جاتا۔ چیف جسٹس نے کہا کنٹونمنٹ بورڈ میں الیکشن کے انعقادکے بارے میں سیکریٹری دفاع کا بیان حلفی ریکارڈ پر ہے،اگر حکومت کی نیک نیتی ہوتی تو اب تک الیکشن ہو بھی چکے ہوتے۔
شاہ خاور نے کہا عدالت کے حکم کی وجہ سے کنٹونمنٹ بورڈزکا تمام کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے،عدالت الیکشن کے انعقاد تک عبوری انتظام چلانے کی اجازت دے۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا پہلے حکومت الیکشن کے انعقادکے بارے میں تاریخ دے پھر غورکیا جا سکتا ہے لیکن غیر معینہ مدت تک تاخیرکی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔عدالت کے استفسار پر شاہ خاور نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی الیکشن کے قانون کا مسودہ پارلیمنٹ کو منظوری کیلیے بھیجا جا چکا ہے۔عدالت نے انہیں تمام متعلقہ اداروں اور اتھارٹی کے ساتھ رابطہ کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی اور سماعت 16جنوری تک ملتوی کردی۔
آن لائن کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات کے حوالے سے ہوم ورک مکمل کرلیاہے،پارلیمنٹ جیسے ہی ترمیمی بل پاس کرے گی اور صدر دستخط کریں گے ہم انتخابات کرادیں گے۔جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ آپ اگلی صدی کاکوئی دن بتلادیں کہ جس روز انتخابات کرادیں گے ۔جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ اگر اسمبلی دو سال تک ترمیمی بل پاس نہ کرے توکیا حکومت کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات نہیں کرائے گی؟ چیف جسٹس نے کہا آپ نے پہلے ستمبر 2013ء کی تاریخ دی، وہ بھی گزرگئی،اب جنوری 2014ء آگیا ہے مگر معاملہ تاحال حل نہیں ہوا آپ غلط بیانی کررہے ہیں۔جسٹس عظمت سعید نے کہ اگر آپ کے نزدیک قانون متنازعہ تھا توعدالت کو لارے میں کیوں رکھا، سیدھا جواب دے دیتے۔
اگر پارلیمنٹ دو سال تک ترمیم منظور نہیں کرے گی توکیا آپ انتخابات نہیں کرائیں گے، جائیں اور حکومت سے پوچھ کر بتائیں کہ حکومت کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات کرانا چاہتی ہے یا نہیں، حکومت بار بار غلط بیانی کررہی ہے، اس سے تو انتخابات لمبے عرصے تک ملتوی ہوجائیں گے۔عدالت نے کہا جب پہلے ہی قانون متنازع تھا تو پھر حکومت نے سپریم کورٹ کو انتخابات کے لارے میں کیوں رکھا، حکومت جو مرضی سوچے آئینی و قانونی ضرورت کو پورا کرنے کیلئے انتخابات توکرانا ہی ہوں گے، انتخاب کے التواکے حوالے سے کسی قسم کی نا اہلی اور تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی۔ خصوصی خبر نگارکے مطابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کنٹونمنٹ بورڈز میں عبوری انتظام میں توسیع کیلیے حکومتی درخواست مستردکرتے ہوئے کنٹونمنٹ بورڈزاور وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی انتخابات کے انعقادکے بارے میں حتمی تاریخ طلب کر لی۔
عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاورکو ہدایت کی ہے کہ وہ مجاز اتھارٹی کیساتھ رابطہ کرکے کینٹ بورڈز اور وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی الیکشن کے انعقادکی حتمی تاریخ کے بارے میں ایک ہفتے کے اندر واضح بیان جمع کرائیں۔عدالت نے اگلی سماعت پرسیکرٹری دفاع لیفٹیننٹ جنرل (ر)آصف یاسین کیخلاف توہین عدالت کامقدمہ بھی ساتھ سننے کافیصلہ کیا ہے۔عدالت نے حکومتی ر پورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارکیا، چیف جسٹس تصدق نے ریمارکس دیئے، سیکرٹری دفاع نے خودگزشتہ سال ستمبر میں الیکشن کرانے کا بیان حلفی دیا تھا لیکن ابھی تک قانون نہیں بنایا جا سکا، الیکشن کرانے کی نیت ہوتی تو آرڈیننس جاری کیا جاتا۔ چیف جسٹس نے کہا کنٹونمنٹ بورڈ میں الیکشن کے انعقادکے بارے میں سیکریٹری دفاع کا بیان حلفی ریکارڈ پر ہے،اگر حکومت کی نیک نیتی ہوتی تو اب تک الیکشن ہو بھی چکے ہوتے۔
شاہ خاور نے کہا عدالت کے حکم کی وجہ سے کنٹونمنٹ بورڈزکا تمام کام ٹھپ ہوکر رہ گیا ہے،عدالت الیکشن کے انعقاد تک عبوری انتظام چلانے کی اجازت دے۔جسٹس خلجی عارف حسین نے کہا پہلے حکومت الیکشن کے انعقادکے بارے میں تاریخ دے پھر غورکیا جا سکتا ہے لیکن غیر معینہ مدت تک تاخیرکی اجازت نہیں دی جاسکتی ۔عدالت کے استفسار پر شاہ خاور نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں بلدیاتی الیکشن کے قانون کا مسودہ پارلیمنٹ کو منظوری کیلیے بھیجا جا چکا ہے۔عدالت نے انہیں تمام متعلقہ اداروں اور اتھارٹی کے ساتھ رابطہ کرکے رپورٹ دینے کی ہدایت کی اور سماعت 16جنوری تک ملتوی کردی۔
آن لائن کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات کے حوالے سے ہوم ورک مکمل کرلیاہے،پارلیمنٹ جیسے ہی ترمیمی بل پاس کرے گی اور صدر دستخط کریں گے ہم انتخابات کرادیں گے۔جسٹس خلجی عارف نے کہا کہ آپ اگلی صدی کاکوئی دن بتلادیں کہ جس روز انتخابات کرادیں گے ۔جسٹس عظمت سعید نے کہاکہ اگر اسمبلی دو سال تک ترمیمی بل پاس نہ کرے توکیا حکومت کنٹونمنٹ بورڈز میں انتخابات نہیں کرائے گی؟ چیف جسٹس نے کہا آپ نے پہلے ستمبر 2013ء کی تاریخ دی، وہ بھی گزرگئی،اب جنوری 2014ء آگیا ہے مگر معاملہ تاحال حل نہیں ہوا آپ غلط بیانی کررہے ہیں۔جسٹس عظمت سعید نے کہ اگر آپ کے نزدیک قانون متنازعہ تھا توعدالت کو لارے میں کیوں رکھا، سیدھا جواب دے دیتے۔