جولائی سے ریڈ لائن منصوبے پر کام شروع کیا جائے گا چیف سیکریٹری سندھ
منصوبے پر چلنے والی 250 بسیں ماحول دوست بایوگیس پر مبنی ہوں گی، سید ممتاز علی شاہ
چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ نے کہا ہے کہ رواں سال جولائی سے ریڈ لائن منصوبے پر کام شروع کیا جائے گا اور اس منصوبے پر چلنے والی 250 بسیں ماحول دوست بایوگیس پر مبنی ہوں گی۔
ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبے سے متعلق چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکریٹری ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ شارق احمد، کمشنر کراچی نوید احمد شیخ، منصوبے کے سی ای او واصف اجلال، جنرل مینیجر سید مرتضیٰ اصغر اور احمد قدوائی نے شرکت کی۔
اجلاس میں سی ای او ٹرانز کراچی واصف اجلال نے بتایا کہ ریڈ لائن کی فزیبلٹی اسٹڈی کے مطابق اس پروجیکٹ کا اپنا ایک بائیو گیس پلانٹ ہوگا جو لانڈھی کیٹل کالونی میں واقع ہوگا ، جہاں 3000 ٹن مویشیوں کا فضلہ روزانہ بائیوگیس بنانے کے لئے استعمال ہوگا، بائیو گیس پلانٹ روزانہ 11 ٹن کمپریسڈ بائیو گیس (سی بی جی) ان بسوں کو فراہم کرے گا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں طلب کے حساب سے اضافہ کیا جائے گا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے 500 ملین ڈالر کے بس ریپیڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آرٹی ایس) ریڈ لائن بس منصوبے کی ابتدائی منصوبہ بندی مکمل کرلی گئی ہے جس کے تحت خصوصی کوریڈور ملیر ہالٹ تا نمائش چورنگی براستہ یونیورسٹی روڈ تعمیر کیا جائے گا، ریڈ لائن منصوبے کی خاص بات یہ ہے کہ پیپلز چورنگی سے لے کر صفورا چورنگی تک سائیکلنگ ٹریک بھی تعمیر کیا جائے گا، شہر میں پہلی بار بی آر ٹی ایس کا نیا نظام تھرڈ جنریشن متعارف کرایا جارہا ہے جس میں ریڈ لائن بس منصوبے کے خصوصی کوریڈور سے 8 روٹس مزید منسلک ہوں گے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ تھرڈ جنریشن کی خصوصیت یہ ہے کہ مین کوریڈور کے ساتھ دیگر روٹس بھی منسلک ہوتے ہیں اور ان کی بسیں بھی اسی کوریڈور پر چلتی ہیں ماڈل کالونی تا نمائش چورنگی پر ریڈ لائن بس سروس بھی چلے گی اور اس کے ساتھ دیگر 8 روٹس کی پبلک ٹرانسپورٹ بھی اس کوریڈور پر آپریٹ ہونگی تاہم یہ ساری نئی بسیں ہونگی۔
اس ضمن میں سندھ حکومت بس انڈسٹری ری اسٹرکچرنگ پروگرام تشکیل دے رہی ہے جس کے تحت ریڈ لائن سے منسلک موجودہ 8 روٹس پر آپریٹ ہونے والی پبلک ٹرانسپورٹ کے مالکان کو ترغیب دی جائیگی کہ وہ اپنی بسیں اسکریب کردیں اور حکومت کی پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت نئی بسیں خرید کر ان روٹس پر آپریٹ کریں۔
چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ نے کہا کہ بائیو میتھین کے استعمال سے شہر میں کاربن کے اخراج کی سطح میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی۔
ممتاز علی شاہ نے مزید کہا کہ منصوبے کی تکمیل سے 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد مسافروں کو روزانہ سفری سہولتیں ملیں گی، ریڈ لائن کا خصوصی کوریڈور نو تعمیر شدہ یونیورسٹی روڈ سے گذرے گا تاہم یہ سڑک کی بیچ فٹ پاتھ پر تعمیر ہوگا اور کوریڈور کے ساتھ 25000 پودے بھی لگائیں جائیں گے، ریڈ لائن بی آر ٹی ماحول دوست بائیوگیس پر مبنی ہوگی۔
چیف سیکریٹری سندھ نے تمام یوٹیلیٹی فراہم کرنے والے اداروں کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ منصوبے کے بیچ آنے والے تمام اثاثے بشمول پائیپ، تاریں منتقل کریں۔
ریڈ لائن بی آر ٹی منصوبے سے متعلق چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا جس میں سیکریٹری ٹرانسپورٹ اینڈ ماس ٹرانزٹ شارق احمد، کمشنر کراچی نوید احمد شیخ، منصوبے کے سی ای او واصف اجلال، جنرل مینیجر سید مرتضیٰ اصغر اور احمد قدوائی نے شرکت کی۔
اجلاس میں سی ای او ٹرانز کراچی واصف اجلال نے بتایا کہ ریڈ لائن کی فزیبلٹی اسٹڈی کے مطابق اس پروجیکٹ کا اپنا ایک بائیو گیس پلانٹ ہوگا جو لانڈھی کیٹل کالونی میں واقع ہوگا ، جہاں 3000 ٹن مویشیوں کا فضلہ روزانہ بائیوگیس بنانے کے لئے استعمال ہوگا، بائیو گیس پلانٹ روزانہ 11 ٹن کمپریسڈ بائیو گیس (سی بی جی) ان بسوں کو فراہم کرے گا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں طلب کے حساب سے اضافہ کیا جائے گا۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے تعاون سے 500 ملین ڈالر کے بس ریپیڈ ٹرانزٹ سسٹم (بی آرٹی ایس) ریڈ لائن بس منصوبے کی ابتدائی منصوبہ بندی مکمل کرلی گئی ہے جس کے تحت خصوصی کوریڈور ملیر ہالٹ تا نمائش چورنگی براستہ یونیورسٹی روڈ تعمیر کیا جائے گا، ریڈ لائن منصوبے کی خاص بات یہ ہے کہ پیپلز چورنگی سے لے کر صفورا چورنگی تک سائیکلنگ ٹریک بھی تعمیر کیا جائے گا، شہر میں پہلی بار بی آر ٹی ایس کا نیا نظام تھرڈ جنریشن متعارف کرایا جارہا ہے جس میں ریڈ لائن بس منصوبے کے خصوصی کوریڈور سے 8 روٹس مزید منسلک ہوں گے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ تھرڈ جنریشن کی خصوصیت یہ ہے کہ مین کوریڈور کے ساتھ دیگر روٹس بھی منسلک ہوتے ہیں اور ان کی بسیں بھی اسی کوریڈور پر چلتی ہیں ماڈل کالونی تا نمائش چورنگی پر ریڈ لائن بس سروس بھی چلے گی اور اس کے ساتھ دیگر 8 روٹس کی پبلک ٹرانسپورٹ بھی اس کوریڈور پر آپریٹ ہونگی تاہم یہ ساری نئی بسیں ہونگی۔
اس ضمن میں سندھ حکومت بس انڈسٹری ری اسٹرکچرنگ پروگرام تشکیل دے رہی ہے جس کے تحت ریڈ لائن سے منسلک موجودہ 8 روٹس پر آپریٹ ہونے والی پبلک ٹرانسپورٹ کے مالکان کو ترغیب دی جائیگی کہ وہ اپنی بسیں اسکریب کردیں اور حکومت کی پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت نئی بسیں خرید کر ان روٹس پر آپریٹ کریں۔
چیف سیکریٹری سندھ سید ممتاز علی شاہ نے کہا کہ بائیو میتھین کے استعمال سے شہر میں کاربن کے اخراج کی سطح میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی۔
ممتاز علی شاہ نے مزید کہا کہ منصوبے کی تکمیل سے 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد مسافروں کو روزانہ سفری سہولتیں ملیں گی، ریڈ لائن کا خصوصی کوریڈور نو تعمیر شدہ یونیورسٹی روڈ سے گذرے گا تاہم یہ سڑک کی بیچ فٹ پاتھ پر تعمیر ہوگا اور کوریڈور کے ساتھ 25000 پودے بھی لگائیں جائیں گے، ریڈ لائن بی آر ٹی ماحول دوست بائیوگیس پر مبنی ہوگی۔
چیف سیکریٹری سندھ نے تمام یوٹیلیٹی فراہم کرنے والے اداروں کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ منصوبے کے بیچ آنے والے تمام اثاثے بشمول پائیپ، تاریں منتقل کریں۔